جیکب آباد میں گزشتہ روز خود کش حملے میں جاں بحق ہونیوالے چھبیس افراد میں سے پانچ کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور صوبائی وزیر اعجاز جاکھرانی بھی جیکب آباد پہنچے اور جائے حادثہ کا معائنہ کرنے کے ساتھ زخمیوں کی عیادت کی۔ دھماکے خلاف عزاداروں کا احتجاج جاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت دہشت گردی روکنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ معصوموں کو نشانہ بنانا بزدلانہ اقدام ہے۔
ڈپٹی کمشنر جیکب آباد کا کہنا ہے کہ حملہ خودکش تھا۔ دہشتگرد رش میں نہ پہنچ سکا۔دہشتگرد مرکزی زیارت کے قریب جاتا تو زیادہ تباہی ہوتی-
دوسری جانب جیکب آباد میں ماتمی جلوس کے شرکاء نے تاحال دھرنا دیا ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک مطالبات پورے نہیں ہوتے دھرنا جاری رہے گا۔
گزشتہ روز ہونے والے دھماکے کیخلاف سندھ کے مختلف شہروں میں عزاداروں کا احتجاج اور دھرنا
کندھ کوٹ میں ماتمی جلوس کی روانگی سے قبل عزاداروں نے قومی شاہراہ پر دھرنا دیا اور احتجاج کیا۔ عزاداروں کا کہنا تھا کہ خواتین اور بچوں پر حملہ بزدلی ہے۔ دہشت گرد امن کی فضا کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔ دہشتگردوں کے مذموم مقاصد کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ڈھرکی میں چوک ماڑی سے برآمد ہونے والے یوم عاشورکے ماتمی جلوس میں عزاداروں نے جیکب آباد حملے کے خلاف احتجاج کیا۔ عزاداروں کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت شہریوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہو چکی ہے۔دہشتگرد بے گناہ شہریوں کا خون بہار رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جیکب آباد میں جلوس پر حملہ کرنےوالے ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ دوسری جانب واقعے کیخلاف لاڑکانہ، شکارپور، قمبر، نوشہرو فیروز اور نواب شاہ میں بھی مظاہرے کیے گئے۔
سانحہ کی تحقیقات کیلئے آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کی ہدایت پر تفتیش کیلئے دو ٹیمیں بنا دی گئی ہیں۔ پہلی ٹیم ڈاکٹر ثناءاللہ کی سربراہی میں دھماکے سے متعلق تفتیش کرے گی
پہلی تفتیشی ٹیم میں ایس ایس پی لاڑکانہ، ایس ایس پی اسپیشل برانچ بھی شامل ہوں گے۔ تفتیشی ٹیم میں ایس ایس پی جیکب آباد، ایس ایس پی شکارپور بھی شامل ہوں گے۔ دوسری تفتیشی ٹیم کی سربراہی ڈی آئی جی لاڑکانہ کریں گے۔ تفتیشی ٹیم میں فرانزک ڈویژن کے حکام شامل ہوں گے۔ تفتیشی ٹیمیں تحقیقات کے اپنی رپورٹس مرتب کریں گی۔ نویں محرم کو جیکب آباد میں خودکش دھماکے میں دو درجن سے زائد عزاداران جاں بحق ہو گئے تھے۔