”کشمیر کی سرزمین ہمارے پاس مگر عوام ساتھ نہیں‘ بھارتی صحافی کا مودی کو کھلا خط

سری نگر (نیٹ نیوز) بھارتی سینئر صحافی سنتوش بھارتی نے اپنے وزیراعظم نریندرا مودی کے نام ایک کھلا خط 'رائزنگ کشمیر' میں شائع کرایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 'اگرچہ کشمیر کی سرزمین تو ہمارے پاس ہے مگر کشمیری عوام ہمارے ساتھ نہیں'۔ اس صحافی نے بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے چار روزہ دورے کے حقائق اس خط میں بیان کئے ہیں اور کہاکہ میں یہ حقیقت متعارف کرانا چاہتا ہوں کہ بھارتی نظام کے خلاف لوگوں کے اندر تکلیف دہ جارحیت موجود ہے چاہے وہ 80 سالہ شخص ہو یا 6 سالہ بچہ۔ یہ جارحیت اور تلخی نامنظوری کے احساس کے ساتھ ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ ان سے بات کرنے کے لئے بھی تیار نہیں جو ان کی نمائندگی کرتے ہیں، ان کے درد اور جارحیت نے اب ایسی انتہاپسندی کا روپ لے لیا ہے کہ اب ہاتھوں میں پتھر لے کر کھڑے ہوتے ہیں اور اتنے بڑے نظام کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں، کوئی بھی نتیجہ انہیں روک نہیں سکتا۔ میرا ماننا ہے کہ یہ صورتحال ہمیں تباہ کن 'قتل عام' کی صورتحال کی جانب لے جاسکتی ہے۔ وہ کشمیری جو ہاتھ میں پتھر نہ اٹھاتا ہو، اپنے دل میں ضرور پتھر رکھتا ہے۔ سنتوش بھارتی نے لکھا ہے کہ کشمیر میں ہر درخت، ہر موبائل ٹاور پر پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں، ہم نے لوگوں سے اس بارے میں پوچھا تو ان کا کہنا تھا ' ہم پاکستان سے محبت کرتے ہیں، اور اسی محبت کے اظہار کے لئے ہم پاکستانی پرچم لہراتے ہیں'۔ انہوں نے لکھا بغیر کسی ہچکچاہٹ کے کہہ سکتا ہوں کہ کوئی بھی کشمیریوں کو ہم پر پتھراﺅ کے لئے متاثر نہیں کرتا، اس کا کریڈت ہمارے اپنے سسٹم کو جاتا ہے۔ میرے پاس آپ کے لیے ایک سوال ہے مودی جی، کیا پاکستان جو معاشی لحاظ سے کمزور ملک ہے، روزانہ ہر پتھراﺅ کرنے والے نوجوان کو 500 روپے دے سکتا ہے؟ اور کیا آپ واقعی ہمیں یہ یقین کرانا چاہتے ہیں کہ بھارتی نظام اتنا بے بس یا ناکارہ ہے کہ وہ کسی بھی ایک شخص کو گرفتار نہیں کرسکتا جو کشمیر کے نوجوانوں کو 500۔ 500 روپے تقسیم کرتا ہو؟ یہ ایک مذاق سے کم نہیں اور کشمیری بھی ہمارا مذاق اڑاتے ہیں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ مودی جی آپ کو کشمیر کے بارے میں جو معلومات اور خبریں موصول ہوتی ہیں وہ غیر واضح اور سچی نہیں ہوتیں کیونکہ انہیں حکومتی عہدیدار مسخ کردیتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اگر آپ کے پاس کوئی تکنیک یا طریقہ ہو گا جس سے آپ براہ راست کشمیریوں کی بات سن سکیں اور رابطہ کرسکیں تو آپ انہیں کبھی نظر انداز نہیں کریں گے۔ صحافی کے مطابق ہمارے فوجی حکام اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے ذہنوں میں ایک خطرناک غلط فہمی یہ پروان چڑھ رہی ہے کہ اگر کوئی کشمیر کے موجودہ نظام کے خلاف آواز بلند کرتا ہے تو اسے دبا کو مار دینا چاہئے، مگر یہ ایک انتہائی غلط پالیسی ہے۔ ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہئے کہ گزشتہ ستر سال کے دوران ہم نے دانستہ اور سنگین غلطیاں کی ہیں جنہوں نے کشمیری عوام کو ہمارے خلاف کردیا ہے۔
کھلا خط

ای پیپر دی نیشن