عمران کی دستاویزات میں تضاد ہے‘ دیکھ رہے ہیں بطور پارلیمنٹرین جھوٹ بولا یا نہیں : سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور جنرل سیکرٹری جہانگیرخان ترین کی عوامی عہدہ کیلئے نااہلیت سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران درخواست گزار حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ کو مسﺅل علیہ عمران خان کی جانب سے عدالت میں پیش کئے گئے پہلے موقف اور بعد میں جمع کروائی گئی متفرق درخواستوں میں پیش کئے گئے موقف میں تضادات کے حوالے سے اپنے تحریری اعتراضات داخل کروانے کی ہدایت کی ہے جبکہ مسﺅل علیہ جہانگیر خان ترین کے وکیل سکندر بشیر کو جہانگیر خان ترین کے ٹیکس کی ادائیگی سے متعلق نچلی عدلیہ میں زیر سماعت مقدمات کے حوالے سے تازہ ترین صورتحال سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی ۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عمران خان کی دستاویزات میں تضاد ہے۔ عدالت اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ مسﺅل علیہ عمران خان نے بطور پارلیمنٹیرین جھوٹ بولا ہے یا نہیں؟ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بنچ نے سوموار کے روز کیس کی سماعت کی تو مسﺅل علیہ عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ یہ تاثر ہے کہ عمران خان نے عدالتی سوالات پر یوٹرن لیا ہے لیکن انہوں نے کوئی یوٹرن نہیں لیا ہے، عمران خان کی منی ٹریل ک ا تمام ریکارڈ حاصل کر لیا ہے درخواست گزار حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ وہ نعیم بخاری سے خوف زدہ ہیں، کیونکہ یہ یہاں پر طاقتور فورسز کی نمائندگی کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ مسﺅل علیہ نے نئی درخواستوں میں اپنا موقف بدلنے کی کوشش کی ہے، اگر مس ڈکلیئریشن ہے یا نہیں ہے تو کیا عمران خان کو پراسیکیوٹ ہونا چاہیے؟ کیا یہ یوٹرن ہے؟ کیا فراڈ اور جعلسازی نہیں ہے؟ عمران کی موقف بدلنے کی درخواست توہین عدالت ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے نعیم بخاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ بہت تیز تیز دلائل دیتے ہیں، ہم نے بہت سی چیزوں کوسمجھنا ہوتا ہے، ہم اس مقدمہ میں تحقیقات بھی کررہے ہیں، درخواست گزار کے وکیل نے آپ کے موکل پر پہلے والے موقف میں تبدیلی کی درخواست پر اعتراض اٹھایا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ فریقین کو اپنا اپنا موقف پیش کرنے کا پورا پورا موقع ملے، انہوں نے مزید کہا کہ مسﺅل علیہ عمران خان کی بنی گالہ کی منی ٹریل میں جمائما سے رقم کی ترسیل دیکھ لی ہے ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ مسول علیہ نے بطور پارلیمنٹرین کوئی جھوٹ بولا ہے یا نہیں؟ سپریم کورٹ ٹرائل نہیں کررہی ہے تاہم یہ ایک مشکل معاملہ ہے، مقدمہ حتمی مرحلے کی طرف جاتا ہے تو مقدمے میں نئی چیزیں آجاتی ہیں، عمران خان کے مقدمہ میں دستاویزات خود پرکھنا چاہتے ہیں، دستاویزات کا خود جائزہ لےکروقت بچا رہے ہیں تاکہ انکوائری کمیشن نہ تشکیل دینا پڑے، ،اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر ہے کہ عمران خان کے خلاف ہماری درخواست کی سماعت پانامہ کیس کی طرح نہیں کی گئی ہے ، اسی وجہ سے مقدمہ تقریباً ختم ہونے پر بھی ان کے وکیل درخواستوں پر درخواستیں دے رہے ہیں، عمران خان نے پہلے کچھ کہا اور پھر کہا کہ جمائمہ خان کے لئے بنی گالہ میں تاج محل بنانے کے لیے پیسے لیے تھے ،جس پرفاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی مقدمہ کی کارروائی ختم نہیں ہوئی ہے ،مسول علیہ عمران خان کے وکیل وہی دستاویزات دے رہے ہیں جو عدالت نے مانگی ہیںمسول علیہ عمران خان نے اپنی نئی متفرق درخواست میں پرانے موقف میں ترمیم کی کوئی بات تونہیں کی ہے ؟ جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت سے عمران خان کی متفرق درخواست میںکی گئی استدعا کا دوبارہ مطالعہ کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اس میں واضح طور پر لکھا ہو ا ہے کہ نئی دستاویزات کے برعکس جو پہلے بیان دیا اس پر لال پینسل پھیر دیں، انہوں نے کہا کہ اگر ان دونوں درخواستوں کی سماعت بھی پانامہ پیپرز لیکس کیس کے ساتھ کی جاتی تو یہ بھی انکوائری کے لئے جے آئی ٹی کو بھجوائی جاتیں ،جس پر فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے جانتے بوجھتے ہوئے مقدمے کو کتاب پر اوپن رکھاتاکہ مِسنگ لنک کاپوچھ سکیں،عدالت نے درخواست سے بڑھ کر چیزوں کا چیئر مین پی ٹی آئی سے حساب لیا۔ یہ الگ بات ہے کہ مسول علیہ عمران خان کے وکیل حساب دے پائے ہیں یا نہیں؟ انہوں نے اکرم شیخ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آپ کی درخواست سے بڑھ کر ان سے حساب لیا ہے ،جس پراکرم شیخ نے عدالت سے شکوہ کیا کہ یہ مقدمہ غیر معمولی انداز میں چلایا جا رہاہے جس پر فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ انصاف کا تقاضا ہے کہ فریقین کو اپنا اپنا موقف پیش کرنے کاپورا پورا موقع فراہم کیا جائے،چیف جسٹس نے کہا کہ 1977 کا راجھستان کا کیس تھا کہ عدالتوں کو سیاسی مقدمات نہیں سننے چاہیے لیکن یہ مقدمات اس لیے سنے گئے کہ معاملہ کرپشن، بدیانتی اورقانون کی عملداری کا ہے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہمیں بتائیں عمران خان کی کونسی دستاویزات دوسری کی نفی کرتی ہیں؟ جس پر اکرم شیخ نے عدالت سے 2 دن کی مہلت دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ دو دن کا وقت دیں بہت سی دستاویزات دیکھنا ہوں گی، جس پر فاضل عدالت نے انہیں دو دن کی مہلت دیتے ہوئے پرسوں تک اعتراضات داخل کروانے کی ہدایت کی جبکہ دوران سماعت جہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر مہمند عدالت نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کے خلاف ٹیکس ادائیگی سے متعلق دو مقدمات میں سے ایک مقدمہ سپریم کورٹ میں زیر التواء ہے جبکہ دوسرا مقدمہ ہائی کورٹ میں زیر التوا تھا جس میں فاضل عدالت نے کیس کے فیصلہ کو منسوخ کرتے ہوئے معاملہ دوبارہ غور کیلئے انکم ٹیکس ایپلیٹ ٹریبونل کو بھجوا دیا ہے ، انہوں نے کہا کہ چونکہ یہ معاملہ پہلے ہی نچلی عدالتوں میں زیر سماعت ہے اسلئے اس کو زیر غور نہ لایا جائے۔ننانوے ہزار پاﺅنڈ کی رسید بھی موجود ہے جو جمائما نے عمران خان کو بھیجی انتخابات 2008ءمیں عمران خان نے حصہ نہیں لیا۔ 2008ءسے 2013ءتک عمران خان کا احتساب انکم ٹیکس کی حد تک ہو سکتا ہے۔ نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان بد دیانت نہیں ہیں، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم نے جائزہ لینا ہے کہ پانامہ فیصلے میں شواہد سے متعلق کیا کہا گیا ہے ۔ ہمارے سامنے غیر مصدقہ دستاویزات سامنے آئی ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...