کراچی/ سیہون (کامرس رپورٹر/نامہ نگار) عمران خان نے حدیبیہ کیس کو کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کیس میں این آر او برداشت نہیں کریں گے۔ اگر ایسا ہوا تو پورے پاکستان کو سڑکوں پر نکالوں گا۔ سیہون میں میڈیا سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ حضرت شہباز قلندر کے مزار پر حاضری دینی تھی، مزار پر حاضری سے روکنا سندھ حکومت کا بدترین عمل ہے کبھی نہیں دیکھا کہ مزار پر حاضری دینے سے کسی کو روکا گیا ہو۔ سندھ میں کسی قسم کی آزادی نہیں، لوگوں کو غلام بنایا جا رہا ہے۔ تحریک انصاف کی سندھ میں مہم شروع ہو چکی ہے، ہمیں روک سکو تو روک لو، ہم نے سندھ کی پولیس کو ٹھیک کرنا ہے، سندھ کی پولیس ٹھیک ہو جائے تو عوام کا خوف ختم ہو جائے گا۔ سندھ کے لوگ آصف زرداری اور فریال تالپور سے تنگ ہیں، سندھ کی پولیس زرداری اور فریال تالپور کیلئے استعمال ہوتی ہے۔ گزشتہ روز ہمارے جلسے میں بھی مسائل پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ اب عوام کی امیدیں آزاد عدلیہ پر ہیں جبکہ ہم لوگوں کو تیار کر رہے ہیں، اب سندھ میں پیپلزپارٹی کو شکست ہو گی۔ انتخابات آج ہوں یا چار ماہ بعد، ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن قبل از وقت انتخابات ملک کی ضرورت ہیں، ریاست ایک نااہل وزیراعظم کے خلاف کیس کر رہی ہے لیکن وزیراعظم اور وزراءاس نااہل کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ کبھی نہیں ہوا۔ ریاست کا کام تو لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کرنا ہے لیکن وہ مجرم کے ساتھ کھڑی ہے۔ جب ملک کا وزیراعظم ایک نااہل شخص کو اپنا وزیراعظم کہے تو یہ لمحہ فکریہ ہے جہاں حکومت نہیں چل رہی ہو اور سب کرپٹ شخص کو بچانے کیلئے لگے ہوئے ہیں تو وہاں جمہوری طریقہ الیکشن ہی ہے۔ جب آصف زرداری نواز شریف کو گرفتار کرنے کا کہیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے کیونکہ زرداری خود اتنا پیسہ پاکستان سے باہر لے کر گئے، یہ دونوں کی نورا کشتی ہے کیونکہ جب زرداری صدر تھے تب شریف برادران نے نورا کشتی کھیلی، چار سال یہ لوگ چپ رہے اور الیکشن سے چند ماہ قبل شہباز شریف کے بیانات آنا شروع ہو گئے۔ اب عوام کسی قسم کے این آر او کو نہیں مانےں گی، مشرف نے نواز شریف اور زرداری کو این آر او دیا، مشرف کا کوئی حق نہیں بنتا تھا کہ وہ ایک کرپٹ آدمی کو معاف کریں۔ اس بار کوئی این آر او ہوا تو پورے پاکستان کو سڑکوں پر نکالوں گا۔ حدیبیہ کا کیس اوپن ہے جو سپریم کورٹ میں پڑا ہے، ہم اس کیس کو سماعت کیلئے لگانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اگر میں الیکشن کا مطالبہ کر رہا ہوں تو اس میں اسٹیبلشمنٹ کا کیا کردار ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان خود کو الطاف حسین سے جدا کر لے تو اس کا مستقبل ہے۔ کراچی میں تاجر کمیونٹی سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ جہاں بہتر گورننس ہو گی وہاں سرمایہ کاری ہو گی۔ روزگار دینا ہے تو بزنس کمیونٹی کی مدد کرنی ہو گی۔ کراچی میں تاجروں کا جو حال ہے اس سے آگاہ ہوں‘کرپشن کی وجہ سے پی آئی اے اور سٹیل مل تباہ ہو گئی۔ ٹیکس اصلاحات ناگزیر ہیں، ٹیکس دہندگان پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنا نامناسب ہے۔ انِ ڈائریکٹ ٹیکسوں میں کمی اور ڈائریکٹ ٹیکسوں میں اضافہ ضروری ہے۔ نئی سرمایہ کاری اور صنعتکاری کےلئے امن و امان اہمیت کا حامل ہے۔ جو پولیس ریفارمز کی بدولت آئی ہیں اور اس کی وجہ سے صوبے میں سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ سرخ فیتے کے خاتمہ کیلئے بھی قابل ذکر اقدامات کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے ہائڈرو پاور سیکٹر میں پرائیویٹ سیکٹر نے ڈیڑہ ارب ڈالر ز کی سرمایہ کاری کی ہے جو ان کے اعتماد کی بحالی کی ثبوت ہے۔ بے روزگاری سماجی ناسور کی شکل اختیار کر گیا ہے جس کا خاتمہ قومی فریضہ بن چکا ہے ۔ ایک ایکٹر پر قائم انڈسٹری ہزاروں ملازمت کے مواقع فراہم کرتی ہے۔لہٰذا صنعتکاری کا فروغ اہم ترجیحات میں شامل ہے۔