کراچی (سالک مجید) حکومت سندھ کی محکمہ جاتی رپورٹس میں بتایا گیا کہ کراچی میں روزانہ 12 ہزار ٹن سے زائد کچرا پیدا ہوتا ہے اور ملک کے سب سے بڑے شہر میں تا حال کوئی ایک بھی گاربیج ٹرانسفر سٹیشن قائم نہیں کیا جا سکا جو بڑی بد قسمتی ہے جبکہ کچرا جمع کرنے سے لیکر اسے تلف کرنے تک سارے کام کی بنیادی ذمہ داری اب صوبائی حکومت کے ماتحت ادارے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی ہے۔ کراچی کی دو ڈی ایم سیز سائوتھ اور ایسٹ نے اختیارات بورڈ کو منتقل کئے گئے تھے جن کی وجہ سے چینی کمپنی کو ٹینڈر کے ذریعے کوڑا کرکٹ اٹھانے کا کام سونپ دیا گیا۔ شہر میں سوریج کی لائنوں کا برا حال ہے 13ہزار ملازمین پر مشتمل کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ پر 4825ملین روپے سے زائد اخراجات کئے جاتے ہیں ہنگامی اخراجات 462ملین روپے سالانہ جبکہ او اینڈ ایم اخراجات 1433ملین روپے سالانہ ہیں۔ ڈویلپمنٹ ورک پر اپنے ذرائع سے اخراجات57ملین روپے میں پلانٹس کے فلٹرز بیڈز کو ڈی سلٹنگ کی اشد ضرورت ہے۔ 120پمپنگ سٹیشن شہر میں پانی کی ضرورت کم از کم 1188ملین گیلن یومیہ اور سپلائی بمشکل 650ملین گیلن یومیہ ہے جبکہ 450ملین گیلن یومیہ براہ راست گندا پانی اور فضلہ سمندر میں چلا جاتا ہے جو کہ آبی حیات کی تباہی کا باعث بن رہا ہے۔