اسلام آباد (عترت جعفری) سعودی عرب ادھار پر تیل اور ادائیگی کے توازن کے لئے تین ارب ڈالر دینے کے اعلان کے بعد پاکستان کے لئے جاری مالی مشکلات میں خاصی کمی آ جائے گی تاہم آئی ایم ایف سے پروگرام لینے یا نہ لینے کے با رے میں حتمی فیصلہ کا انحصار چین پر ہے۔ اس کی طرف سے اگر ادائیگی کے توازن میں کچھ مدد کر دی گئی تو آئی ایم ایف کو شکریہ کہہ دیا جائے گا۔ سعودی عرب کے پیکج کے اثرات کے بارے میں ماہرین کی رائے منقسم ہے۔ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سعودی مدد کے باوجود آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا۔ تاہم ماہر معیشت ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا کہ اب آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں رہی ہے۔ پاکستان اب صورتحال کو خود ڈیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بعض ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ رواں مالی سال میں ملک کو فنانسنگ کے لئے 12 ارب ڈالر کی ضرورت نہیں بلکہ گیپ ساڑھے سات ارب ڈالر کے قریب ہے۔ ان ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کے بیان میں سعودی عرب کی سہولت کے بارے میں کچھ ابہام ہے ابھی اس بیان کی ایک سے زائد تشریح کی جا سکتی ہیں۔ ایک سیدھی تشریح یہ 3 ارب ڈالر زرمبادلہ میں جائیں گے جبکہ 3 سال تک ہر سال 3 ارب ڈالر کا تیل ادھار پر خریدا جا سکے گا تاہم ایک دوسری تشریح 3 ارب ڈالر کے ’’رول اوور‘‘ کی ہے۔ اس کی وضاحت آئندہ ایک دو روز میں سامنے آئے گی۔ سیدھی تشریح کے تحت 3 سال میں مجموعی طور پر 9 ارب ڈالر کا تیل ملے گا جو ادھار پر ہو گا۔ رواں مالی سال میں اس طرح 6 ارب ڈالر کا فائدہ ہو گا۔ جبکہ باقی 6 ارب ڈالر کا گیپ پورا کرنے کے لئے چین‘ یو اے ای مدد کر سکتے ہیں۔ وزیراعظم آئندہ ماہ کے آغاز میں چین بھی جائیں گے۔
سعودی عرب کی امداد سے پاکستان کی مالی مشکلات میں خاصی کمی ہو جائے گی
Oct 24, 2018