اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی حکومت نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی شرائط کے تحت نیشنل کاؤنٹر ٹیرارزم اتھارٹی (نیکٹا) ایکٹ 2013 میں ترمیم اور نیکٹا بورڈ میں توسیع کا فیصلہ کر لیا۔ حکومت ایف اے ٹی ایف وعدوں کے تحت ایکٹ میں ترمیم کو منظوری کے لیے قومی اسمبلی اجلاس میں پیش کرے گی اور اس بل کو نیشنل کائونٹر ٹیرارزم اتھارٹی ترمیمی بل 2019 کا نام دیا گیا ہے۔ بل کے تحت دہشتگروں کے خلاف کاروائیوں کو فیصلہ کن بنانے کے لیے اداروں کو فیصلہ سازی کا درجہ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ بل کی کاپی کے تحت نیکٹا کے بورڈ آف گورنر اور ایگزیکٹو کمیٹی ممبران میں اضافہ کیا جائے گا۔ بل کے مطابق پہلی بار قومی اسمبلی اور سینٹ کے ایک ایک اراکین کو بطور مستقل رکن اتھارٹی میں شامل کیا جائے گا۔ وفاقی حکومت نے قومی سلامتی کے اداروں کو بھی اتھارٹی میں شامل کرنے کی تجویز دی اور بل کے تحت وزیر داخلہ اتھارٹی کے بورڈ آف گورنرز کے سربراہ ہوں گے۔ ممبران میں ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم آئی، ڈی جی ایف آئی اے سمیت چیف کمشنر اسلام آباد، ڈی جی آئی بی کو بھی اراکین میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی۔ بل کے تحت آئی جی اسلام آباد، چاروں صوبوں کے ہوم سیکرٹریز سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے ہوم سیکرٹریز کو بھی ممبران میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی۔ بل کے تحت ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین نیشنل کوآرڈینیٹر نیکٹا کی ذمہ داری دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ دریں اثناء وزیر معاشی امور حماد اظہر نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ پاکستان نے 10 ماہ میں خاطرخواہ پیش رفت کی۔ اے پی جی کے پاکستان کیلئے 27 ایکشن پلان ہیں۔ ستمبر تک کی ایف اے ٹی ایف کی رپورٹ میں پاکستان کی کارکردگی کو سراہا گیا۔ 27 ایکشن پلان پر 2020 تک مکمل عملدرآمد کریں گے۔ ستائیس میں سے 22 نکات جزوی یا مکمل ہیں۔ ہم ایف اے ٹی ایف کے اقدامات پورے کریں گے۔
ایف اے ٹی ایف شرائط پر عملدرآمد کیلئے نیکٹا ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ
Oct 24, 2019