اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے جے یو آئی رہنما اور سابق وزیراعلیٰ خیبر پی کے اکرم خان درانی کی ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں پانچ پنچ لاکھ کے مچلکوں پر 4 نومبر تک عبوری ضمانت منظور کرلی ہے ۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن پر مشتمل بینچ نے رہنما جے یو آئی (ف) کی درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر اکرم درانی اپنے وکیل اور سابق صدر سپریم کورٹ بار کامران مرتضی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ اپنی درخواست میں اکرم درانی نے موقف اختیار کیا ہے کہ انہیں فریقین (نیب چیئرمین، ڈپٹی ڈائریکٹر اور تفتیشی افسر ندیم فراز) کی جانب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حالانکہ وہ تحقیقات میں تعاون کر رہے ہیں اور آگے بھی کرتے رہیں گے۔ تاہم جس رفتار سے تینوں تحقیقات جاری ہیں اس کو دیکھ کر لگتا ہے کہ انہیں آزادی مارچ سے پہلے ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔ درخواست پر آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد (نیب) کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا۔ سماعت کے بعد پر اکرم درانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رہبر کمیٹی کسی سے نہیں ملے گی اگر حکومت نے ملنا ہے تو کنونئیر اکرم خان درانی سے رابطہ کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملاقات کے لیے حکومت رابطہ کر رہی ہے ہم نہیں کررہے، دھرنا ہو گا اور وزیراعظم کو جانا ہوگا، ہم ان سے استعفٰی لے کر جائیں گے۔ اکرم درانی نے کہا کہ اسد قیصر اور پرویز خٹک کا فون آیا تھا رابطہ میں نے نہیں کیا وہ کر رہے ہیں سب سے پہلے حکومت اعلان کرے کہ دھرنے میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی پھر اس کے بعد ہم اس سے رابطہ کریں گے۔ اکرم درانی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کبھی بھی پرویز الہی سے نہیں ملیں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک میں سول مارشل لگا ہوا ہے، میرے جتنے دوست ہیں ان سب کو نیب نے طلب کر رکھا ہے۔ علاوہ ازیں اکرام خان درانی کے بعد بیٹے داماد پرائیویٹ سیکرٹری نے بھی عبوری ضمانت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔ سابق وزیراعلیٰ کے بیٹے نے کہا کہ نیب نے ان کی 95 سالہ دادی اماں کو بھی سوال نامہ بھیجا کہ ان کے بیٹے نے آمدن سے زائد اثاثے بنائے ہیں درخواست میں مزید کہا گیا کہ درخواست گزار کے والد کا رہبر کمیٹی میں مرکزی کردار ہے اسی وجہ سے مجھے اور میرے والد کو نیب کی طلبی میں تیزی آ گئی۔ نیب کو ان کی گرفتاری سے روکا جائے۔