اسلام آباد‘ لاہور (وقائع نگار‘ وقائع نگار خصوصی) اسلام آباد اسلام آباد ہائیکورٹ نے اداروں کیخلاف بیانات پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف کارروائی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہمارے کردار ایسے ہونے چاہیئں کہ کوئی بات نہ کرے،گلوبل ورلڈ اور سوشل میڈیا کا دور ہے،کس کس کو روکیں گے؟ بدھ کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں اداروں کے خلاف بیانات دینے پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ مولانا فضل الرحمان نے اداروں کے خلاف بیانات دیئے ہیں جس پر ان کے خلاف کارروائی کی جائے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں اظہار رائے کی آزادی ہونی چاہیے، مجھے بتائیں کہ کارروائی کیوں کریں، ایسی باتوں سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا، کیا آپ نے اسلام پڑھا ہے ؟ امام ابو حنیفہ بھی اپنے شاگردوں سے اظہار اختلاف کرتے رہے، ہمارے کردار ایسے ہونے چاہیں کہ کوئی بات نہ کرے، گلوبل ورلڈ اور سوشل میڈیا کا دور ہے، کس کس کو روکیں گے؟ہمیں بتائیں کہ کیوں کسی کو روکنا چاہیے؟ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مولانا فضل الرحمان کے خلاف کارروائی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔ علاوہ ازیں فضل الرحمان کے خلاف بغاوت کی کارروائی کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔ یہ درخواست مقامی وکیل ندیم سرور نے دائر کی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اشتعال انگیز تقاریر کر کے لوگوں کو حکومت کے خلاف اکسا رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کی تقاریر سے انتشار پھیلنے کا خدشہ ہے۔ مولانا فضل الرحمان کے بیان کا درخواست میں حوالہ دیا گیا جس میں کہا گیا کہ آسیہ بی بی کا فیصلہ بیرونی دباو میں دیا گیا جو توہین عدالت ہے۔ مولانا نے آزادی مارچ کے لیے ڈنڈا بردار کارکن تیارکئے جوقانون کے منافی ہے۔ مولانا فضل الرحمان اسلام آباد میں مارچ کی تیاریوں پر کروڑوں روپے خرچ کر رہے ہیں۔ فاضل عدالت سے استدعا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کیخلاف بغاوت کی کارروائی کاحکم دے۔ عدالت الیکشن کمشن کو مولانا فضل الرحمان کو ہونے والی فنڈنگ سے متعلق تحقیقات کا حکم دے۔ عدالت پیمرا کو مولانا فضل الرحمان کی تقاریر نشر کرنے سے روکے۔
اظہار رائے کی آزادی ہونی چاہیے : اسلام آباد ہائیکورٹ، فضل الرحمن کیخلاف کاروائی کی درخواست مسترد
Oct 24, 2019