اسلام آباد/ سٹاف رپورٹر/پاکستان نے سلامتی کونسل پانچ مستقل ارکان سے کہا ہے کہ وہ بھارت سے ان مبینہ لانچنگ پیڈز کی تفصیلات حاصل کر کے ہمیں دیں، جنہیں بھارت کے بقول کنٹرول لائن پر اس نے حال ہی میں تباہ کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے اپنی پریس بریفنگ میں کہا کہ یہ ثبوت اس لئے لازمی درکار ہیں کہ الزامات لگانے کا سلسلہ ختم کیا جائے اور ہم مسئلے کے حل کی جانب بڑھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کنٹرول لائن پر بھارت جس مبینہ لانچنگ پیڈز کا دعویٰ کر رہا ہے، ہم ادھر سفارت کاروں اور میڈیا کو لے جا چکے ہیں اور آئندہ بھی ضرورت پڑنے پر لے جا سکتے ہیں۔ لانچنگ پیڈز سے متعلق بھارتی دعوے کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی ہائی کمیشن سے لانچنگ پیڈز کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے کہا تھا لیکن اب تک کوئی جواب نہیں آیا۔ پاکستان نے بھارت کا جھوٹ بے نقاب کر د یا ہے۔ ہم غیر ملکی سفیروں کو ایل او سی کا دورہ کرایا، پاکستان بھارتی آرمی چیف کے جھوٹے بیانات کو مسترد کرتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اصل مسئلہ مقبوضہ کشمیر ہے جو کشمیریوں کے امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ بھارتی جارحیت سے مقبوضہ کشمیر کے 80 لاکھ سے زائد شہری متاثر ہو رہے ہیں۔ تازہ بربریت میں بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں 3 افراد شہید کردیے۔ سفارتکاروں کے دورے سے عالمی برادری کے سامنے بھارتی جھوٹ اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں پیدا ہونے والے انسانی بحران سے بین الاقوامی برادری کی توجہ ہٹانے کی بھارت کی بدحواسی پر مبنی کوششیں بے نقاب ہوگئی ہیں۔ لائن آف کنٹرول پر بھارت اپنے بھاری توپ خانے سے گولہ باری کررہا ہے اور بھارتی فورسز نے 19 اور 20 اکتوبر کو ایل او سی کی خلاف ورزیاں کیں۔ ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ کہا کہ کوشش ہے کہ آج کرتارپور راہداری کے معاہدے پر دستخط ہوجائیں۔ ہم معاہدے پر دستخط کے بعد میڈیا سے اس کا پورا متن فراہم کریں گے۔ ترجمان نے بتایا کہ بھارتی سکھ یاتری ایک روزہ دورے پر پاکستان آئیں گے اور سروسز چارجز کی مد میں فی کس 20 ڈالر ادا کریں گے۔ خیال رہے کہ مذکورہ سمجھوتے کی تفصیلات پر رواں برس مارچ سے مذاکرات کیے جارہے تھے اور بات چیت کا پہلا دور اٹاری واہگہ سرحد پر بھارتی مقام میں 14 مارچ کو منعقد ہوا تھا۔ کرتارپور گوردوارے تک سکھ یاتریوں کو ویزا کے بغیر رسائی دینے والی راہداری کا افتتاح 12 نومبر کو گرو نانک کی 550ویں جنم دن کے پیشِ نظر 3 روز قبل 9 نومبر کو کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان امن عمل کے لیے چار فریقی اجلاس میں پاکستان شریک ہوگا جو ماسکو میں منعقد ہوں گے۔ دفتر خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری برائے افغانستان/ مغربی ایشیا اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغان امن عمل سے متعلق تمام کوششوں میں شامل ہے اور افغانستان میں امن کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماسکو میں منعقد اجلاس سے تعطل کا شکار افغان امن عمل دوبارہ شروع ہوسکیں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان مفاہمت کے لیے کوششیں جاری ہیں۔