تحفظ ختم نبوت دنیا اور آخرت کی سب سے بڑی کامیابی: چناب نگر میں کانفرنس

چناب نگر/ لاہور (نمائندہ خصوصی+  خصوصی نامہ نگار) عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام 39 ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس تاجدار ختم نبوت زندہ باد اور پاکستان پائندہ باد کے نعروں کی گونج میں اختتام پذیر ہوگئی۔  مقررین نے کہا کہ کلیدی عہدوں پر براجمان قادیانی ملکی سلامتی اور استحکام کے لئے شدید خطرہ ہیں۔ قادیانیوں کو کلیدی عہدوں سے ہٹائے بغیر ہمارے ایٹمی اثاثہ جات محفوظ نہیں ہوسکتے۔  امتناع قادیانیت ایکٹ کی روشنی میں قادیانیوں کو اسلامی شعائر، کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات کے استعمال سے منع کیا جائے۔ کانفرنس کی مختلف نشستوں کی صدارت نائب مرکزیہ صاحبزادہ خواجہ عزیز احمد و پیر حافظ ناصرالدین خاکوانی، صاحبزادہ خواجہ خلیل احمد، مولانا صاحبزادہ نجیب احمد، مولانا محب اﷲ لورالائی، مولانا شہاب الدین موسیٰ زئی شریف نے کی۔  سینیٹر سراج الحق،  مولانا عزیز الرحمن جالندھری، مولانا اللہ وسایا، مولانا مفتی شہاب الدین پوپلزئی، مولانا عزیز الرحمن ثانی، مولانا مفتی محمد راشد مدنی، مولانا قاضی احسان احمد، مولانا محمد اعجاز مصطفی، مولانا ڈاکٹر محمد سعید سکندر‘  عبداﷲ حمید گل،  سردار شاہ جہان‘  ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر، مولانا عبدالشکور رضوی‘ کریم بخش ، مولانا قاضی ارشد الحسینی، منیر احمد منور کہروڑپکا، قاری مشتاق الرحمن، مولانا محمد رضوان عزیز ا، خواجہ مدثر محمود ، مولانا زاہد الراشدی،  سید کفیل شاہ بخاری، ابتسام الٰہی ظہیر، علامہ ضیاء اللہ شاہ بخاری، سید سلمان گیلانی سمیت متعدد مذہبی رہنماؤں اور مقتدر شخصیات نے خطاب کیا۔  سراج الحق نے کہا کہ امام ابو حنیفہؒ کے قول کے مطابق جھوٹے مدعی نبوت سے دلیل مانگنے والا بھی کافر ہو جاتا ہے۔ نبوت کے جھوٹے دعویدار اور توہین رسالت کرنے والوں کو زمین پر رہنے نا دیا جائے۔ علماء کرام پر اعتماد کرنے سے مغربی کلچر و ثقافت اور مغربی سیاست کو شکست دی جاسکتی ہے۔ مولانا پیر ناصر الدین خاکوانی نے کہا کہ علماء کرام اور اسلامیان پاکستان تحفظ ختم نبوت اور دفاع ناموس رسالت کے مقدس مشن کی آبیاری کودنیا و آخرت کی سب سے بڑی کامیابی سمجھتے ہیں۔ آج پوری قوم افواج پاکستان کی قومی و ملی خدمات کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ مولانا کریم بخش ملتانی نے کہا کہ جو بھی نبوت کے سایہ میں آئے گا، نبوت کا نور پائے گا۔  نظام شریعت کے نفاذ سے دنیا میں امن قائم ہوگا۔  ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ 1974ء میں تمام مکاتب فکر کے اتحاد و یگانگت کی برکت سے قادیانی غیر مسلم اقلیت قرار دیئے گئے۔ تحفظ ناموس رسالت اور قوانین ختم نبوت بھی اتحاد کی وجہ سے موجود ہیں۔  مولانا عبدالشکور ضوری نے کہا کہ ختم نبوت کا پلیٹ فارم تمام مکاتب فکر کے علماء کرام اور ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کا پلیٹ فارم ہے۔  مولانا مفتی محمد احمد خان، مولانا ڈاکٹر سعید سکندر نے کہا کہ قدرت کی طرف سے منتخب افراد ختم نبوت کا کام کرتے ہیں۔ سید ضیاء اﷲ شاہ بخاری نے کہا کہ مسلمانوں کا یقین محکم ہے کہ حضرت محمدﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں بن سکتا۔ مولانا زاہد الراشدی نے کہا کہ  تقسیم در تقسیم جیسے بحران کا شکار ہیں۔  مولانا نور محمد ہزاروی نے کہا کہ ختم نبوت پر ایمان کے بغیر نماز روزہ اور دیگر عبادات بے سود ہیں۔  سید کفیل شاہ بخاری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قادیانی جماعت کو خلاف قانون قرار دیا جائے اور قادیانی جماعت کے تمام دفاتر اور نیٹ ورک سیل کیا جائے۔ مولانا محمد رضوان عزیز نے کہا کہ قادیانیوں نے نوخیز نسل کو گمراہ کرنے کے لئے اپنا روایتی طریقہ بدل کر سوشل میڈیا پر مسلمانوں سے اسلام کی بقا نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔کانفرنس کی مختلف نشستوں سے مولانا جمیل الرحمن اختر، مولانا محمد عارف شامی، مولانا تجمل حسین، مولانا محمد طیب ، مولانا محمد حسین ناصر ، مولانا محمد عادل خورشید، مولانامحمد اقبال، مولانا فضل الرحمن ا، مولانامحمد نعیم، مولانا حنیف سیال، مولانا توصیف احمد، مولانا ظفر اﷲ سندھی، مولانا عبدالسلام ،مولانا عبدالعزیز ، مفتی ضیاء اﷲ، مولانا محمد ابراہیم ادہمی سمیت مختلف دینی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔ سالانہ ختم نبوت کانفرنس کی منظور شدہ قراردادوں  کے مطابق یہ اجتماع ملک بھر میں حضرت ابوبکر صدیقؓ، حضرت ابو سفیانؓ اور حضرت امیر معاویہؓ سمیت تمام صحابہ کرامؓ کی توہین کے واقعات کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ توہین صحابہ و اہل بیت کی روک تھام کیلئے باقاعدہ قانون سازی کی جائے۔  ہم برطانوی پارلیمنٹ میں 40 ارکان کی طرف سے 20 جولائی 2020 کو پیش کردہ پاکستان کے خلاف رپورٹ کی بھر پور مذمت کرتے ہیں یہ اجتماع پارلیمنٹ  سے مطالبہ کرتا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ مصدرہ 4 جولائی 2018 کی تصریحات کے مطابق عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے مزید قانون سازی کرے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...