اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) مشیر خزانہ شوکت ترین نیویارک سے سعودی عرب پہنچ گئے،وہ وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب میں وفد کا حصہ ہوں گے، دریں اثنا آئی ایم ایف کے ساتھ دس روز سے جاری مذاکرت کا تاحال کوئی ٹھوس نتیجہ سامنے نہیں آسکا اور نہ پروگرام کی بحالی کا باضابطہ اعلان کیا گیا، پاکستانی وفد کے آخری رکن سیکرٹری خزانہ یوسف خان بھی معاہدہ کیے بغیر واشنگٹن سے روانہ ہوگئے۔ پاکستانی حکام اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ مذاکرات اب بھی ٹریک پر ہیں وزارت خزانہ کے ذریعے کا کہنا ہے کہ ان کو توقع ہے کہ آئی ایم ایف کا بیان جلد جاری ہو جائے گا جس سے مذاکرت کی سمت معلوم ہو جائے گی، مذاکرات کے حوالے سے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جا سکتا، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیڈ لاک کی اس کیفیت کی بنیادی وجہ کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ ہے جو بڑھ رہا ہے، آئی ایم پوچھ رہا ہے کہ اس کو پورا کیسے کیا جائے گا،آئی ایم ایف نے جو تخمینہ لگایا ہے اس کے مطابق کرنٹ اکاونٹ کا خسارہ دس ارب ڈالر سے تجاوز کرے گا، یہ رقم روپے میں 1700 ارب روپے بن جاتی ہے، آئی ایم ایف نے واضح طور پر وفد سے کہا کہ اس کو پورا کرنے کے لئے مالی،مالیاتی اقدامات کئے جائیںاور روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے، اس کے ساتھ پاور سیکٹر میں بجلی اور گیس کے شعبوں میں نقصانات میں کمی کے لئے بھی کہا گیا ہے،تمام اقدامات میں انکم ٹیکس کی شرحوں کا بڑھانا، سیلز ٹیکس کی رعایات کو واپس لینا شامل ہے، آئی ایم ایف نجکاری میں بھی تیزی کا خواہاں ہے تاکہ بجٹ میں اس مد میں رکھے ریونیو کو پورا کیا جا سکے، افراط زر کی بڑھتے شرح بھی ایک مسئلہ بنی ہے، گذشتہ ایک ہفتے میں ایس پی آئی میں 1.4فی صد کا اضافہ ہوا ہے اور یہ سالانہ بنیاد پر 14فیصد سے تجاوز کر چکی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے جاری دورہ سعودی عرب میں شوکت ترین بھی ان کے ہمراہ ہیں جہاں دوطرفہ بات چیت میں اعانت کے امور اورسعودی حمایت کیلئے بات چیت کا ہونا ممکنات میں سے ہے، پاکستان اور آئی ایم ایف بات چیت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ ذرائع کے مطابق 6 ارب ڈالر قرض بحالی کیلئے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات ڈیڈ لاک برقرار ہے، آئی ایم ایف کی جانب سے ڈومور کا مطالبہ ہے، آئی ایم ایف روپے قدر میں مزید کمی اور ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے اقدامات چاہتا ہے، ترجمان مشیر خزانہ کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات آئندہ ہفتے بھی جاری رہیں گے، جیسے ہی مذاکرات کامیابی کے ساتھ مکمل ہوں گے اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔ مطالبہ ہے کہ نجکاری پروگرام پر عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا، پاور سیکٹر اصلاحات سے متعلق شرائط پر عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا۔ آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ کو معاشی اہداف پر نظرثانی کی تجویزدے دی، شرح سود بڑھانے اور ڈالر کا مارکیٹ ریٹ مقرر کرنے کی شرط عائد کی گئی۔
روپے کی قدرمیںمزید کمی،ٹیکس بڑھائیں،نجکاری کریں:آئی ایم ایف نے شرائط رکھ دیں
Oct 24, 2021