کوئٹہ (بیورو + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے جوڑ توڑ عروج پر پہنچ گیا ہے۔ سابق وزیراعلیٰ ثناء اﷲ زہری نے بلوچستان اسمبلی کے ناراض ارکان اور اپوزیشن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم پارٹی کے فیصلے کے پابند ہیں۔ پارٹی نے اپوزیشن جماعتوں کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہمارے کاروان میں مزید لوگ شامل ہوں گے۔ ہماری تعداد 40 ہے۔ جام کمال کو کہتا ہوں عزت سے استعفیٰ دے کر چلے جائیں۔ مولانا عبدالفغور حیدری نے کہا کہ حکومت بچانے کیلئے جام کمال نے خواتین کا بھی خیال نہیں رکھا۔ ہمارے ارکان پر گاڑی چڑھائی گئی۔ انہیں زخمی کیا گیا۔ عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ حمایت پر ثناء اﷲ زہری کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ بی اے پی کے قائم مقام صدر ظہور بلیدی نے اپنی پارٹی کے 10 ارکان کو مراسلہ لکھا ہے کہ جام کمال کیخلاف ووٹ دیں ورنہ پارٹی احکامات کی خلاف ورزی پر نااہل قرار دینے کیلئے الیکشن کمشن کو لکھا جائے گا۔ دوسری طرف جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری، پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ زہری، بی اے پی کے رکن صوبائی اسمبلی عبدالرشید بلوچ، سابق وفاقی وزیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کوئٹہ پہنچ گئے۔ ناراض اور اپوزیشن ارکان اسمبلی سے ملاقات وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ ادھر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سے چیئر مین سینٹ محمد صادق سنجرانی اور وزیر دفاع پرویز خٹک نے ملاقات کی جس میں وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیا ل کیا گیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے مستعفی ہونے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ میں نے استعفیٰ نہیں دیا اور ایسی افواہیں نہ پھیلائی جائیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے ناراض ارکان اور اپوزیشن کی پریس کانفرنس پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہمارے خلاف بغض پرانے حریفوں کو ایک ساتھ سامنے لے آیا ہے۔