اسلام آباد(عبداللہ شاد )ہندوستانی غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے دورے پر موجود بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ کے سیاہ کارناموں کی فہرست اس قدر طویل ہے کہ اس کا مکمل احاطہ کر پانا بھی ممکن نہیں۔ 2010 میں امیت شاہ نے سہراب الدین شیخ، انکی اہلیہ کوثر بی اور تلسی رام پرجا پتی کو ڈی آئی جی ونجارا اور ایس پی راجکمار کی مدد سے قتل کروا دیا۔ 2004 میں اس وقت کے گجرات کے ڈپٹی کمشنر پولیس ابھے چداسما نے سہراب الدین اور تلستی رام پر جعلی مقدمہ درج کیا تھا، اس مقدمے کو بنیاد بنا کر سہراب الدین، تلسی رام اور کوثر بی کو گرفتار کر لیا گیا جہاں احمد آباد کے قریب ایک فارم ہاس میں لے جا کر سہراب الدین کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔ جب یہ قتل آشکار ہوا تو پہلے تو ڈی جی ونجارا نے اس واقعے کو جھٹلانے کی کوشش کی مگر ٹھوس دستاویزی شواہد سامنے آنے پر کوثر بی اور تلسی رام کو بھی قتل کر دیا۔ امیت شاہ کی اس سارے قصے میں شمولیت کا ثبوت خود بھارتی تحقیقاتی ادارے سی بی آئی نے ان فون کالز ریکارڈ سے دیا جس میں واضح طور پر امیت شاہ سہراب الدین کے قتل کی ہدایات دیتے سنے جا سکتے تھے۔ امیت شاہ اور ڈی جی ونجارا پر عشرت جہاں قتل کیس بھی ثابت ہو چکا ہے مگر حسب معمول اس معاملے میں بھی شاہ کو کلین چٹ مل گئی۔ یہ قتل بھی نریندر مودی اور امیت شاہ نے ڈی جی ونجارا کی مدد سے سرعام انجام دیا تھا امیت شاہ کو 25 جولائی 2010 کو سہراب الدین قتل کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔ ان پر کئی قتل، اغوا اور فسادات کے کیس تھے مگر گجرات ہائی کورٹ نے تین ماہ بعد BJP کے شدید دبا ئوکے زیراثر ان کی ضمانت منظور کر لی، 2010 سے 2012 تک امیت شاہ دہلی میں گجرات بدر بھی رہے۔ 2010 میں بھارت کے مشہور تہلکہ میگزین نے موجودہ بھارتی وزیر داخلہ کے سیاہ کارناموں پر ایک ایک فیچر شائع کیا، تہلکہ میگزین کے سرورق پر امیت شاہ کی تصویر لگی تھی اور نیچے لکھا تھا یہ انسان ابھی تک کس طرح آزاد ہے؟؟۔