حکومت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا ساتواں سپیشل اکنامک زون اسلام آباد بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس مقصد کے لیے روات میں 4500 ایکڑ اراضی لینے کی تجویز زیرغور ہے۔ ہفتہ کے روز پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ سے ملاقات کے دوران وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سی پیک پاکستان کی معیشت کو آگے لے جانے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ چینی سفیر نے پاکستان کے لیے چین حکومت کی طرف سے مسلسل تعاون اور حمایت کا اعادہ کیا۔ سی پیک بلاشبہ خطے کا اہم ترین معاشی منصوبہ ہے جس پر عمل درآمد کے نتیجے میں دونوں ممالک ہی کو فائدہ نہیں ہوگا، خطے کے دوسرے ممالک بھی اس سے استفادہ کر سکیں گے۔ مذکورہ منصوبے پر گزشتہ کئی برسوں سے عمل درآمد جاری ہے۔ اس دوران صرف عمران خان کی وزارت عظمیٰ کے دور میں ایک موقع پر اس منصوبے پر عمل درآمد کی رفتار سست روی کا شکار ہو گئی تھی تاہم بعدازاں اس میں تیزی آگئی۔ اب اس عظیم الشان منصوبے کے تحت بہت سے شعبوں میں کام ہو رہا ہے۔ شاہراہیں بن رہی ہیں، مواصلات کے شعبہ میں پیش رفت جاری ہے۔ اب اس منصوبے کے تحت اسلام آباد میں بھی سپیشل اکنامک زون بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے مختلف شہروں میں چھے اکنامک زون بنائے جا چکے ہیں جن کے نتیجے میں یہاں پر صنعتی اور معاشی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی۔ سرمایہ کاری ہوگی، پیداوار بڑھے گی، لوگوں کو روزگار کے وسیع مواقع میسر آئیں گے اور مجموعی طورپر ملک میں خوشحالی کا راستہ کھلے گا تاہم یہ تمام پیش رفت ملک میں سیاسی استحکام سے مشروط ہے۔ ملک میں سیاسی طورپر استحکام پیدا ہوگا تو معاشی استحکام بھی پیدا ہو سکے گا۔ چنانچہ سیاسی استحکام کے قیام کے لیے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس ضمن میں جامع حکمت عملی وضع کرے اور ایسے اقدامات بروئے کار لائے جن کے نتیجے میں ملک میں سیاسی استحکام پیدا ہو سکے اور معاشی سرگرمیاں کسی قسم کی رکاوٹ، خوف اور تحفظات کے بغیر جاری و ساری رہ سکیں۔