توشہ خانہ ثبوت میرے کیحلاف کچھ اور نہیں ملا ،میں صادق امین،عمران

Oct 24, 2022


اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اگر توشہ خانہ کیس ہی رہ گیا ہے بنانے کے لیے تو اس کا مطلب ہے کہ عمران خان صادق اور امین ہے۔ ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ توشہ خانہ کیس اس بات کا ثبوت ہے کہ عمران خان کے خلاف کچھ نہیں ملا، نامعلوم افراد کی مدد کے باوجود یہ لوگ الیکشن میں ہار گئے۔ یہ لوگ جیت نہیں سکے تو نااہل کروا دیا۔ عمران خان نے کہا کہ دورانِ حکومت صرف قانون کی حکمرانی کے معاملے پر ان کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے، ادارے اور نیب ان کے ہاتھ میں نہیں تھے، شہباز شریف اور حمزہ کے اوپن اینڈ شٹ کیسز تھے لیکن ایف آئی اے کو کام نہیں کرنے دیا جاتا تھا۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ مجھے لال بتی کے پیچھے لگایا ہوا تھا، بعد میں پتہ چلا کہ یہ خود ہی انہیں تحفظ دے رہے تھے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ جمعرات کو لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کروں گا۔ لانگ مارچ نومبر سے پہلے ہو گا۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان لوگوں نے کہا کہ مہنگائی کم کرنے آئے ہیں، مہنگائی آسمان پر پہنچ گئی۔ ان کے کرپشن کیسز ختم ہونا شروع ہو گئے۔ این آر او مل گیا، شہباز شریف کا 16 ارب روپے کرپشن کا کیس ختم ہو گیا۔ عمران خان نے کہا کہ کیا چوروں کو روکنا عمران خان کی ذمہ داری ہے اور اداروں کی نہیں؟ 30 سالوں سے ایک دوسرے کو چور کہہ رہے ہیں، سارے سروسز چیفس، وزیروں کو تحفے ملتے ہیں، پہلے توشہ خانہ میں 15 فیصد دے کر گفٹ لے سکتے تھے، یہ توشہ خانہ کیس میں عدالت کو ایک چیز نہیں بتا سکیں گے، جن لوگوں نے توشہ خانہ سے تحفے لیے انہیں بھی چیک کریں۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ نواز شریف اور زرداری نے 4 مہنگی گاڑیاں لی ہیں، کوئی نہیں پوچھتا، نواز شریف نے پہلی بار وزیراعظم بننے کے بعد 17 فیکٹریاں بنا لیں، زرداری 10 پرسنٹ بنا ہوا تھا، کمیشن لے رہا تھا، ہیڈ آف اسٹیٹ کو جو چیز ملتی ہے وہ توشہ خانہ میں جاتی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ بلاول بھٹو کی کسی بات کو سنجیدہ نہیں لیتا، بلاول بھٹو نے زندگی میں ایک دن کام نہیں کیا، بلاول اور مریم نے کرپشن کے پیسے پر شہزادوں شہزادی کی زندگی گزاری، بھارت کے وزیر خارجہ کے مقابلے میں بلاول بچہ ہے، اسے کوئی سنجیدہ نہیں لیتا، پیسے مانگنے گئے تھے اور مہنگے ہوٹلوں میں ٹھہرے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا لانگ مارچ ہو گا۔ قانون کی حکمرانی تک ملک ترقی نہیںکرے گا۔ مجھے دو تہائی اکثریت نہ ملی تو حکومت نہیں لوں گا۔ ہم نے بلاول کے لانگ مارچ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی۔ ان کا مقصد جمہوریت نہیں۔ یہ اپنا پیسہ بچانا چاہتے ہیں۔ میں چیلنج کرتا ہوں الیکشن کمشن کا فیصلہ عدالت میں نہیں ٹھہر سکے گا۔ اس بار ہم لانگ بڑی تیاری کر کے آ رہے ہیں۔ اس بار یہ بات یقینی بناو¿ں گا کہ ٹکٹ میرٹ پر دیا جائے۔ فیٹف سے نکلنے میں ہماری ٹیم نے بہت محنت کی۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نوازشریف کو نہیں پتہ کہ پاکستان بدل چکا ہے۔ نواز شریف کی واپسی سے ہمارا فائدہ ہو گا۔ دریں اثناءسنی اتحاد کونسل پاکستان اور متحدہ علماءبورڈ پنجاب کے 30 مفتیان کرام نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف دوبارہ اقتدار میں آکر ملک میں نظام مصطفی کا عملی نفاذ کرے۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان اور متحدہ علماءبورڈ پنجاب کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کی قیادت میں سنی اتحاد کونسل سے وابستہ 30 سے زائد جید مفتیانِ کرام کے وفد نے سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے ان کی رہائش گاہ بنی گالہ پر اہم ملاقات کی۔ اس موقع پر سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور سینیٹر شبلی فراز بھی موجود تھے۔ ملاقات میں ملکی صورتحال، لانگ مارچ اور انتخابات کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔ عمران خان نے صاحبزادہ حامد رضا کی بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے کوششوں کو بھی سراہا۔ عمران خان نے مفتیانِ کرام کے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انبیاءکرام علیہ السلام کے ناموس کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر قانون سازی ہونی چاہیے۔ پاکستان کی سلامتی و استحکام کےلئے دہشت گردی، انتہاپسندی اور فرقہ واریت کا خاتمہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ محب وطن قوتوں کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ مستحکم پاکستان عالم اسلام کی ضرورت ہے۔ علماءنوجوان نسل میں امن پسندی بیدار کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ مغربی قوتیں مسلمانوں کے جذبہ عشقِ رسول سے خائف ہیں۔ مفتیان کرام کے وفد نے کہا کہ اسلاموفوبیا کے متعلق عمران خان کی تاریخی قرارداد کی او آئی سی کے اجلاس سے منظوری اور 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کا عالمی دن قرار دینا عظیم کارنامہ ہے۔ تعلیمی نصاب میں قرآن و سنت، ناظرہ، ترجمہ قرآن لازمی، رحمة للعالمین اتھارٹی کا قیام اور دنیا بھر میں اسلام کا درست تشخص اجاگر کرنے اور ڈیڑھ ارب مسلمانوں کا مقدمہ اقوام متحدہ میں لڑنا قابل ستائش اقدامات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف دوبارہ اقتدار میں آکر ملک میں نظام مصطفی کا عملی نفاذ کرے کیونکہ تمام مسائلِ کا حل نظام مصطفی کے نفاذ میں مضمر ہے۔ علاوہ ازیں صاحبزادہ حامد رضا نے عمران خان سے ون آن ون ملاقات کی۔ دو گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں لانگ مارچ اور آئندہ کی سیاسی حکمت عملی طے کی گئی۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان اور متحدہ علماءبورڈ پنجاب کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کی قیادت میں30 سے زائد مفتیانِ کرام کے وفد نے سابق وزیراعظم عمران خان سے بنی گالا میں تفصیلی ملاقات کی۔ اس موقع پر سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سینیٹر شبلی فراز سمیت بھی موجود تھے۔ مفتیانِ کرام نے عمران خان کی اسلام کے حوالہ سے تاریخی خدمات پر خراج تحسین پیش کیا۔ صاحبزادہ حامد رضا نے عمران خان سے الگ سے بھی ون ٹو ون ملاقات کی۔ ملاقات میں لانگ مارچ اور موجودہ صورتحال پر حکمت عملی مرتب کی گئی۔ عمران خان نے صاحبزادہ حامد رضا کی بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے کوششوں کو سراہا۔
عمران خان

مزیدخبریں