اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزرائے اطلاعات کی اسلامی کانفرنس کے 12ویں اجلاس میں منظور کئے گئے۔ استنبول اعلامیہ میں رکن ممالک کے درمیان غلط معلومات اور پوسٹ ٹروتھ ایرا سے متعلقہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ضروری میکانزم تیار کرنے میں تعاون کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے رکن ممالک کے ذرائع ابلاغ پر زور دیا کہ وہ غیر مسلم ممالک میں اسلامی ثقافتی اور مذہبی ورثے کی جان بوجھ کر تباہی اور بے حرمتی کی کارروائیوں کے بارے میں عالمی سطح پر بیداری پیدا کریں۔ اتوار کو یہاں موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق او آئی سی کے رکن ممالک کے وزرائے اطلاعات نے 22 اکتوبر کو ترکیہ میں منعقد ہونے والی پوسٹ ٹروتھ ایرا میں غلط معلومات اور اسلامو فوبیا کے سدباب کے عنوان سے وزرائے اطلاعات کی اسلامی کانفرنس میں شرکت کی۔ استنبول میں منعقد ہونے والے وزرائے اطلاعات کی اسلامی کانفرنس کے اختتام پر جاری کئے گئے اعلامیے میں غلط معلومات کے خلاف جنگ میں قلیل، وسط اور طویل المدتی تذویراتی عمل وضع کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس نے معلومات کی درستگی کو جانچنے کے طریقہ کار اور خبروں کے مواد، میڈیا خواندگی اور ڈیجیٹل میڈیا کے مخصوص مسائل اور ممکنہ منظرناموں پر توجہ مرکوز کرنے کی اہمیت کو تسلیم کیا، کانفرنس میں وزرائے اطلاعات کی 12ویں اسلامی کانفرنس کی حتمی رپورٹ پر غور کیا گیا جس کا مقصد میڈیا اور اطلاعات کے شعبے میں او آئی سی کے رکن ممالک کے تعاون کو فروغ دینا تھا۔ استنبول اعلامیہ میں نئے اور ابھرتے ہوئے پلیٹ فارمز اور تکنیکی اختراعات کو بروئے کار لاتے ہوئے اسلام کے عظیم الشان مذہب کے بارے میں سچائی کو موثر انداز میں پیش کر کے اس کے تمام مظاہر میں اسلامو فوبیا اور اسلام کے خلاف نفرت کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ ڈس انفارمیشن کے خطرات کو تباہ کن ہتھیار کے طور پر بیان کرتے ہوئے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اس کا مقابلہ کرنا آسان ہے‘ پیچیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ جس میں اسلام کے عظیم مذہب اور اس رجحان کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے اور خاص طور پر مسلم ممالک میں اس سے لاحق خطرات کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اس نے غلط معلومات اور جعلی خبروں کے خلاف بیداری پیدا کرنے کی ضرورت کو تسلیم کیا۔ اعلامیے میں غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی، جو کہ نئے ڈیجیٹل دور میں ان کے ممالک اور معاشروں کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس بات کو تسلیم کرنا کہ دہشت گردی کی کوئی خاص شناخت نہیں ہے اور اس اصطلاح کو دوسری شناختوں سے جوڑنا غلط معلومات کی پیداوار ہے اور تشدد، انتہا پسندی، جنونیت اور دہشت گردی کے تمام مظاہر کی مذمت کرنا ہے جو انسانی ثقافتوں کے عظیم پیغامات کو مسخ کرتے ہیں۔ کانفرنس نے اسلامی دنیا میں اتحاد، یکجہتی اورخاص طور پر مواصلات اور معلومات کے شعبوں میں تعاون کی حوصلہ افزائی کے مقصد سے او آئی سی کے عظیم مقاصد کے لیے تجدید عہد اور اس کے تمام اقدامات اور سرگرمیوں کی حمایت پر زور دیا۔ کانفرنس نے رکن ممالک کے ذرائع ابلاغ پر زور دیا کہ وہ غیر مسلم ممالک میں اسلامی ثقافتی اور مذہبی ورثے کی جان بوجھ کر تباہی اور بے حرمتی کی کارروائیوں کے بارے میں عالمی سطح پر بیداری پیدا کریں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں مقامی مسلم کمیونٹیز کو نسلی امتیاز کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ کانفرنس نے او آئی سی میڈیا فورم (او ایم ایف) کی فعالیت کی جانب پیش رفت کا خیرمقدم کیا اور رکن ممالک میں میڈیا اداروں سے او ایم ایف میں شامل ہونے کی اپیل کی۔ مشترکہ اسلامی اقدامات کو مستحکم کرنے کے اصول کی توثیق کی، خاص طور پر میڈیا اور اطلاعات کے شعبے میں اور بین الاقوامی فورمز پر فلسطینی کاز اور القدس کے لیے اس کی مسلسل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کانفرنس نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بے نقاب کرنے میں اسلامی ممالک میں میڈیا کے اہم کردار پر بھی زور دیا اور فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے خاتمے کے لیے فلسطینی عوام کے جائز مقصدکو اجاگر کرنے پر زور دیا۔ کانفرنس نے خاص طور پر او آئی سی کے رکن ممالک میں پناہ گزینوں کی مدد کے لیے بین الاقوامی یکجہتی اور مدد کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔کانفرنس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے 15 مارچ 2022 کو منظور کی گئی اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کے موقع پر قرارداد نمبر 76/254 اور انسانی حقوق اور بنیادی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے غلط معلومات کے انسداد کے لیے قرارداد نمبر 76/227 کا بھی خیر مقدم کیا۔ کانفرنس نے اسلام کے مشن کو آگے بڑھانے اور اسلامی ثقافت اور دنیا کی دیگر ثقافتوں کے درمیان مکالمے کو فروغ دینے کے لیے او آئی سی کی کوششوں کو سراہا۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل سے یہ بھی درخواست کی گئی کہ وہ او آئی سی اور اس کے اداروں کی صلاحیتوں کو مکمل طور پر بروئے کار لائیں تاکہ پوسٹ ٹروتھ دور میں غلط معلومات اور اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے اس کانفرنس کے فیصلوں اور سفارشات پر عمل درآمد کو مربوط بنایا جا سکے۔ رکن ممالک کے وزرا نے وزرائے اطلاعات کی اسلامی کانفرنس کے 12ویں اجلاس کے دوران جمہوریہ ترکی کے عوام اور حکومت کی فراخدلی سے مہمان نوازی کی تعریف کی۔
اسلامی کانفرنس