محاذ آرائی ....ایم ڈی طاہر جرال
mdtahirjarral111@gmail.com
یہ 16اکتوبر 2023کی عام سی دوپہر تھی! میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ جان سے عزیر تر دوست بھی یوں رخصت ہو سکتا ہے!! ابھی چند روز قبل میں ان کی رہائش گاہ کے قریب سے گزرا تو سوچا کہ شبیر گیلانی سے ملاقات کر کے لوٹوں گا، گاڑی روک تین بارکر فون کیا مگر جواب نہ ملا ۔ دو گھنٹے بعد جوابی کال پر شاہ جی نے وضا حت کی کہ وہ نماز ظہر ادا کرنے بعد سو گئے تھے ۔سید شبیر گیلانی آزاد کشمیر اخبار فروش یونین کے صدر اور سینئیر ترین صحافی تھے ۔علمائے اہلسنت کے رہنما بھی تھے وہ صلح جو اور نرم خو تھے، اپنی شائستہ گفتگو سے ہر مجلس میں دوسروں کو اپنی جانب متوجہ کر نے کا گر جانتے تھے ۔سید شبیر گیلانی سے تعارف ان کے والد محترم سید نور محمد گیلانی مرحوم و مغفور کے توسط سے ہوا جب ہم نے گورنمنٹ ھائی اسکول جاتلاں میں جماعت نہم میں داخلہ لیا یہ 1980 کی بات ہے جب روزنامہ نوائے وقت جاتلاں میں پہلی بار فدا حسین کیانی مرحوم و مغفور سابق مشیر حکومت آزادکشمیر نے ایجنسی منظور کروانے کی صورت میں لایا کچھ ہی عرصہ بعد فدا حسین کیانی اپنی سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے یہ موقر جریدہ و ایجنسی سید نور محمد گیلانی کے حوالے کر کے آزاد کشمیر کے بڑے سیاست دانوں سردار سکندر حیات خان اور سردار عبدالقیوم خان کی صحبت میں چلے گئے تب سے اب تک روزنامہ نوائے وقت کی جاتلاں کھڑی شریف کی نمائندگی سید نور محمد گیلانی سے شبیر گیلانی اور عدیل گیلانی تک پہنچ گئی سید شبیر گیلانی اپنی وفات سے دو تین ماہ قبل اپنے والد کی صحافتی میراث اپنے جھوٹے بھائی سید عدیل گیلانی کے سپرد کر گئے ۔سید نور محمد گیلانی مرحوم و مغفور بہت عظیم شخصیت تھے پابند صوم و صلوة عاشق رسول،بڑی سوچ بڑی خوبیوں کے ساتھ بڑے دل والے تھے جاتلاں میں 1968 میں انہوں نے اپنا مطلب کھول کر لوگوں کی خدمت کا آغاز کیا۔ جاتلاں بازار میں سیاسی سماجی صحافتی اور انجمن تاجراں جاتلاں بازار کی سرگرمیوں کا مرکز تھا ہمیں بھی چونکہ لکھنے پڑھنے کا شوق تھا یہی شوق ہمیں روزنامہ نوائے وقت کے مطالعے کی صورت میں سید نور محمد گیلانی صاحب کے قریب لے گیا اور پھر یہ قربت و محبت سید نور محمد گیلانی مرحوم و مغفور کے بعد سید شبیر گیلانی تک منتقل ہو گئی ....سید شبیر حسین گیلانی کے بارے میں لکھنے کے لئے میرے پاس ان کی باتوں کی اور یادوں کی صورت میں بہت مواد ہے اس کو ایک آرٹیکل میں نہیں لکھا جا سکتا اختصار سے کام لیتے ہوئے ان کے بارے میں کہوں گا کہ شبیر شاہ اپنی ذات میں ایک انجمن تھے وہ میرے بہت مخلص ہمدرد خیر خواہ بھائی تھے ہمیشہ انہوں نے مجھے بڑے بھائی کی طرح عزت و احترام دیا نصف صدی کے لگ بھگ ان کے ساتھ فیملی تعلقات تھے ان کے دل میں لوگوں کی خدمت کا بے پناہ جذبہ تھا وہ مظلوموں کے مزدوروں کے محنت کشوں اور بے سہارا کے ترجمان تھے انہوں نے کھبی حالات کا رونا نہیں رویا نامساعد حالات میں بھی اپنے والد محترم کے دوستوں اور چاہنے والوں کے ساتھ بخوبی پیار و محبت کے رشتے کو نبھایا یادوں کے اس تسلسل باتوں کے اس مجموعے کو میں کیسے بیان کروں ان کی وفات کو ابھی محض چند روز ہونے ہیں لکھنے کی سکت نہیں ہو رہی تھی دل بہت بوجھل اور دکھی تھا ہر روز دل کرتا کہ سید شبیر گیلانی بھائی کے بارے میں لکھوں لیکن ناکام رہا الفاظ نہیں مل رہے کہ کہاں سے شروع کروں اور کہاں اختتام کروں
سید شبیر گیلانی نے ایک ڈیڑھ سال قبل میری ملازمت کی” قید سے باعزت رہائی“ پر بہت خوشی کا اظہار کیا اور گھر مبارک باد دینے کے لئے تشریف لائے اور کہنے لگے کہ یوں تو آپ ہمارے ساتھ ہی تھے نوائے وقت میں آپ کے آرٹیکلز آپ کو ہمارے ساتھ جوڑنے کا سبب تھے اور آپ سید نور پریس کلب کھڑی شریف کے اعزازی ممبر تھے اب ہم نے آپ کو فوری طور پر ممبر شپ دے دی ہے آپ وی لاگ کریں آپ اب سماجی خدمات کے ساتھ ساتھ سید نور پریس کلب کھڑی شریف کے نوجوان صحافیوں کی بھی راہنمائی کریں کیونکہ آپ کو اللہ تعالٰی نے بہت ساری خوبیوں سے نوازا ہے انہوں نے کہا کہ محاذ آرائی کالمز کے ساتھ ساتھ آج کی بات کا آپ کا سلسلہ تحریر بہت اچھا ہے پھر انہوں نے آج کی بات کا لوگو بھی میری تصویر بنا کر دیا،یہ میرے بھائی شبیر گیلانی کے میرے لیے پیار بھرے جذبات تھے جو میں نے ان کی زندگی میں کسی سے بیان نہیں کیے لیکن اب ان کی رحلت کے بعد ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے انہیں کے الفاظ کو زندگی کا سرمایہ بنا کر ان کے ساتھ خاندانی تعلقات کو فروغ دینے کا وسیلہ بناوں گا دو تین ماہ قبل میرے پیارے دوست کزن(خالہ زاد بھائی )شبیر کنول جرال جو کہ شبیر گیلانی کے کلاس فیلو اور جگری دوست تھے میرے گھر آئے اور کہنے لگے کہ شبیر شاہ صاحب کے گھر جانا ہے ان کی عیادت کرنا ہے ان کے ساتھ چوہدری وحید الرحمن بھی تھے جو شبیر کنول کا لنگوٹیا دوست ہے میں چوہدری وحید الرحمن اور شبیر کنول جرال ملنے کے لیے گئے تو سید ارتضی گیلانی نے کہا کہ ابو جی کو ڈاکٹر نے ملاقات کرنے سے منع کر رکھا ہے تاکہ کوئی بے احتیاطی نہ ہو خیر وہ گہرے تعلقات کی نوعیت جانتے تھے سید شبیر گیلانی کے مخصوص کمرے میں گئے اور جا کر بتایا کہ ملنے کے لیے آئے ہیں جیسے ہی ہم کمرے میں داخل ہوئے شبیر گیلانی آٹھ کر بیٹھ گئے اور شبیر کنول کو کہنے لگے کہ مجھے گلے ملو کچھ نہیں ہوتا زندگی جو اللہ نے لکھی ہے وہی ہے دونوں دوست پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے ان کا آپس میں بہت پیار تھا میری اور چوہدری وحید الرحمن کی آنکھوں سے بھی آنسو نکل پڑے،سید شبیر گیلانی کو شدید بیماری کی حالت میں دیکھا لیکن ان کا حوصلہ کمال کا تھا چند منٹ کی ملاقات میں ان کو بہت حوصلہ ملا،۔
سید شبیر گیلانی کی نماز جنازہ یکم ربیع الثانی کو جامع مسجد پنڈی سبھروال میں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں ادا کی گئی تعزیتی ریفرینس سے سابق وفاقی مشیر ٹکا خان عباسی مرکزی جنرل سیکرٹری اخبار فروش فیڈریشن پاکستان نے کہا کہ شبیر گیلانی ایک درویش انسان تھے وہ اللہ کی مخلوق سے محبت کرنے والے تھے انہوں نے ساری زندگی ایک نصب العین کے ساتھ بسر کی ہے وہ اللہ کے ولی تھے چوہدری رخسار احمد سابق وزیر نے کہا کہ سید شبیر گیلانی بہت اچھے انسان تھے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا محمد رمضان چغتائی ڈیپٹی میئر نے کہا کہ سید شبیر گیلانی بہت عظیم شخصیت تھے میرے وہ رہنما بھی تھے اور دوست بھی ان کی جدوجہد کو مدتوں یاد رکھا جائے گا چوہدری جاوید مشیر اطلاعات صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ سید شبیر گیلانی کی صحافتی سماجی اور دینی خدمات ہمارے لیے مشعل راہ ہیں خالد چوہدری ممبر پریس فاونڈیشن آزاد کشمیر نے بھی سید شبیر گیلانی کی خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ سابق امیدوار اسمبلی عمیر اصغر نے کہا کہ سید شبیر گیلانی نے غریبوں یتیموں اور بے سہارا لوگوں کے لئے فری لنگر کا اہتمام کر کے اور دینی تعلیم کے لئے بچیوں کا مدرسہ قائم کر کے عظیم کام کیے ہیں جن کو فراموش نہیں کیا جا سکتا چوہدری امجد اقبال ڈپٹی کمشنر میرپور نے کہا کہ سید شبیر گیلانی بہت اچھے انسان تھے اور میرے کلاس فیلو تھے ان کے ساتھ ہمارے خاندانی مراسم تھے راجہ عرفان سلیم ایس ایس پی میرپور نے کہا کہ سید شبیر گیلانی ایک بہترین انسان تھے انہوں نے انسانیت کی بھلائی کے لئے اور معاشرے میں امن کے قیام کے لیے بھائی چارے کی فضا کو قائم رکھنے میں بھی بہت بڑا کردار ادا کیا ہے لوگوں کی مدد کو انہوں نے اپنا نصب العین بنائے رکھا،نماز جنازہ ان کے صاحبزادے سید ارتضی الحسن گیلانی نے پڑھائی،آہوں سسکیوں اور اشک بار آنکھوں کے ساتھ سید شبیر گیلانی کو جامع للبنات کھڑی شریف کے صحن میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔