مقبوضہ بیت المقدس + واشنگٹن + ( نوائے وقت رپورٹ‘ آئی این پی‘ اے پی پی) اسرائیل کو گزشتہ روز زمینی حملے میں شکست ہضم نہ ہو سکی جسکے بعد اسکے طیاروں نے رات بھر فلسطین کے محصور شہر غزہ سمیت دیگر علاقوں میں بمباری کی، رہائشی عمارتوں کو ہسپتالوں کے اطراف میں گھروں پر بم گرائے۔ جبکہ مزید ہسپتالوں پر بمباری کی دھمکی دے رکھی ہے، اور ہسپتال خالی کرنے کی حکم دیا ہے۔وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24گھنٹوں میں غزہ پٹی پر اسرائیلی بمباری سے 436 فلسطینی شہید ہوگئے جن میں 182 بچے بھی شامل ہیں جبکہ شہدا کی مجموعی تعداد 5 ہزار 87 ہوگئی۔ عرب ٹی وی کو انٹرویو میں فلسطینی ہلال احمرکی ترجمان نیال فرسخ نے بتایاکہ اسرائیلی فوج مسلسل غزہ پٹی کے اسپتالوں کو خالی کرانے کی وارننگ دے رہی ہے اور اسرائیلی طیارے غزہ کے ہسپتالوں کے بالکل قریب بمباری کررہے ہیں۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے اسرائیلی حکم پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے اور ترجمان ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ غزہ کے تمام ہسپتالوں کو خالی کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ ترجمان کے مطابق بہت سے مریض وینٹی لیٹرز اور نوزائیدہ بچے انکیوبیٹرز میں ہیں۔اسرئیلی طیاروں نے گزشتہ شب القدس ہسپتال سے صرف100میٹر کے فاصلے پر 10 فضائی حملے کیے جبکہ الشفا ہسپتال کے ارد گرد بھی حملے کیے۔ وزارت صحت نے بتایاکہ اسرائیلی بمباری کے دوران 830 بچوں سمیت 1500 افراد لاپتہ ہیں اور خدشہ ہے لاپتہ افراد تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ دوسری طرف اسرائیل، حماس کے خلاف پہلی بار آئرن اسٹنگ لیزر اور جی پی ایس گائیڈنس سسٹم کا استعمال کر رہا ہے۔ لیزر اور جی پی ایس خصوصیات سے لیس 120 ملی میٹر جسامت کے مارٹر گولے کی رینج 1 سے 12 کلومیٹر کے درمیان ہے۔آئرن اسٹنگ مارٹر بم جدید خصوصیات کا حامل ہے۔ یہ لیزر اور جی پی ایس کی مدد سے ہدف کو بغیر کسی ”کولیٹرل ڈیمیج“ کے نشانہ بناتے ہیں۔ علاہ ازیں امریکا نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اسرائیل ایک ساتھ بڑے پیمانے پر جنگ چھیڑنے کا نہ سوچے ، وہ بیک وقت دو محاذوں پر لڑنے کی غلطی سے گریز کرے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل میں بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ غزہ میں حماس کے ساتھ لڑائی کے دوران وہ لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ بڑے پیمانے پر جنگ چھیڑنے کی غلطی نہ کرے کیونکہ اس سے مشرق وسطیٰ کا پورا خطہ بحران کا شکار ہو سکتا ہے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ امریکی حکام نے عرب ممالک کے ذریعے ایران اور حزب اللہ کے ساتھ رابطہ کیا ہے جبکہ اسرائیل کو مشورہ دیا ہے کہ اپنے شمال میں کسی بھی کارروائی سے گریز کرے اور حزب اللہ کو جنگ میں کودنے کا موقع نہ دے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر بائیڈن اور وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے خدشات اور تحفظات سے اسرائیلی حکام کو اپنی ملاقاتوں میں آگاہ کر دیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان ملاقاتوں میں ا مریکی صدر نے افغانستان اور عراق کیخلاف شروع کی گئی جنگ کے تباہ کن فیصلوں اور ان کے نتائج پر بھی بات کی۔اسرائیلی وزیر دفاع نے حزب اللہ کو حماس سے دس گنا زیادہ طاقتور مخالف قرار دیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ ملکی افواج کو اس خطرے سے نمٹنے کیلئے تیار رہنا چاہئے۔اسی دوران گزشتہ روز حزب اللہ کے نائب سربراہ نعیم قاسم کا کہنا ہے کہ حزب اللہ اسرائیلی دشمن کو کمزور کرکے یہ بتانا چاہتی ہے کہ تنظیم کسی بھی ممکنہ بڑی کارروائی کیلئے تیار ہے۔امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی اور کینیڈا نے مشترکہ بیان میں اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ مشترکا بیان امریکی صدر جو بائیڈن کے اتحادی رہنماﺅں سے ٹیلیفونک گفتگو کے بعد سامنے آیا۔بیان میں اسرائیل سے عالمی قوانین کی پاسداری اور شہریوں کے تحفظ پر بھی زور دیا گیا ۔دوسری جانب اسرائیل نے حملے روکنے سے انکار کر دیا، اعلی صیہونی عہدیدار نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے جنگ موخر کرنے کے مطالبے سے آگاہ نہیں،انسانی امداد کو حماس کو ختم کرنےکی کوششوں میں رکاوٹ بننے نہیں دیا جاسکتا۔ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں متاثر ہونے والوں میں 70 فیصد بچے،خواتین اور بزرگ شامل ہیں جبکہ 21 صحافی شہید ہوچکے ہیں۔غزا میں غذا کی شدید کمی ، ادویات ، پانی اور بجلی کی بندش کے باعث بمباری سے بچ جانے والے شہریوں کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے ، عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں جبکہ ہر طرف تباہی کے دل دہلا دینے والے مناظر ہیں اور اب بھی ملبے تلے فلسطینیوں کی بڑی تعداد دبی ہے۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج ہر 15 منٹ میں ایک بچہ شہید کر رہی ہے۔ غزہ کے تمام ہسپتالوں کو اسرائیل کی طرف سے ایک انتباہ موصول ہوا ہے کہ اگر انہیں خالی نہ کیا گیا تو وہ بغیر وقت ضائع کیے ان پر بمباری کر دیں گے۔غزہ میں جنگ سے متاثرہ افراد کی امداد لے جانے والے 14 ٹرکوں پر مشتمل قافلے کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی ۔ ایران کے وزیر خارجہ نے اسرائیل اور امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل اپنی فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر نہیں روکتا تو مشرق وسطیٰ کے حالات قابو سے باہر ہو جائیں گے۔ تہران میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں نسل کشی کا سلسلہ بند نہ کیا تو کسی بھی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع گیلانٹ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر متوقع زمینی حملہ 3ماہ تک جاری رہ سکتا ہے لیکن اگر ان کا ملک حماس تحریک کو ختم کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو یہ حملہ آخری ہو گا۔ اس لیے کہ اس کے بعد کوئی حماس باقی نہیں رہے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دشمن کو مسلح افواج اور پیادہ فوج سے پہلے فضائیہ کے بموں کا سامنا کرنا پڑے گا۔