انتخابی امیدواروں کے بینک آکاونٹ سے لیکر پوسٹل بیلٹ تک قوانین تبدیل

رانا فرحان اسلم
ranafarhan.reporter@gmail.com

پاکستان میں ہر انتخابات کے بعد ہارنے والی جماعت کی جانب سے انتخابات کی شفافیت اور نتائج پر سوالات اٹھا دئیے جاتے ہیں۔ملکی تاریخ میں کوئی بھی ایساالیکشن نہیں گزرا جس کے بعد ہارنے والی جماعتوں نے انتخابی نتائج کو تسلیم کئے ہوں نئی حکومتوں کی تشکیل کیساتھ ہی انتخابات میں دھاندلی کاواویلہ شروع ہوجاتا ہے جو آئندہ انتخابات تک جاری رہتا ہے ۔ہر دور میں اس سنگین اور اہم مسئلے کے حل کیلئے کام ہوتا رہا ہے۔ قوانین اور قواعدمیں ترامیم بھی متعارف کروائی جاتیں رہی ہیں لیکن مسئلہ جوں کا توں رہا۔ حالیہ دور میں بھی انتخابات کو شفاف غیر متنازعہ اوردرست نتائج کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں اور الیکشن ایکٹ میں ترامیم کی گئی ہیں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکشن ایکٹ 2017کے سیکشن 239کے تحت حاصل اختیار کے مطابق انتخابی رولز میں تبدیلی کی منظوری دی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق مختلف منظرناموں اور وقت کے ساتھ سامنے آنے والی مشکلات کو حل کرنے کے لیے قانون کے مطابق الیکشن کمیشن رولز میں مختلف ترامیم کی گئی ہیں۔الیکشن کمیشن نے الیکشن رولز کی 18شقوں میں تبدیلی کی ہے اور 5نئے فارم بھی جاری کردیے ہیں اس میں کہا گیاہے کہ ترمیم شدہ رولز پر 15روز میں اعتراضات دائر کیے جا سکیں گے سیاسی جماعتیں یا امیدوار کو اعتراضات عائد کرنے کیلئے وقت دیا گیا ہے امیدواروں کے لیے الیکشن اخراجات کے لیے بینک اکاو¿نٹ سے متعلق رولز میں تبدیلی کر دی گئی ہے، اعلامیے کے مطابق امیدوار کو انتخابی اخراجات کے لیے الگ بینک اکاو¿نٹ کھولنا ہو گا الیکشن میں حصہ لینے والے امیدوار کا مشترکہ اکاو¿نٹ قابل قبول نہ ہو گا ریٹرننگ افسر امیدوار کو ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن کے آفس میں رزلٹ فراہم کرے گااس میں پوسٹل بیلٹ سے متعلق رولز بھی تبدیل کردیے گئے ہیں۔پوسٹل بیلٹ کو الگ الگ پیکٹس میں سیل کر کے متعلقہ ریٹرننگ افسران (آر اوز)کو بھیجا جائے گا پوسٹل بیلٹ الیکشن ڈے سے پہلے آر او کو نہ ملنے پر ووٹوں کی گنتی میں شمار نہیں ہوں گے۔ رات 2بجے تک رزلٹ میں تاخیر پر آر او فوری الیکشن کمیشن کو آگاہ کرے گا آر او تاخیر کی وجوہات سے بھی الیکشن کمیشن کو آگاہ کرے گارولز کے مطابق آر او امیدواروں کی موجودگی میں رزلٹ حوالے کرے گا۔ آر او نتائج کے لیے فارم 47، 48، 49خود مرتب کر کے سیل کرے گاامیدوار انتخابی اخراجات کا ریکارڈ خود مرتب اور حوالے کرے گا۔ امیدوار انتخابی اخراجات کی مکمل تفصیلات اور انتخابی مہم پر مالی اخراجات کی تفصیلات فراہم کرنے کا پابند ہو گا۔رولز کے مطابق امیدوار کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے پہلے الگ بینک اکانٹ کھولنے کا پابند ہو گا انتخابات سے متعلق پٹیشن ایک لاکھ روپے کے عوض فائل کی جا سکے گی الیکشن کمیشن کیس پر 180روز میں فیصلہ سنائے گارولز میں کہا گیا ہے دوران سماعت التوا مانگنے پر 10ہزار سے 50ہزار جرمانہ کیا جائے گا سماعت میں 3روز سے زیادہ کا التوا نہیں ملے گا سیاسی جماعتیں انٹرا پارٹی الیکشن سے 15روز پہلے الیکشن کمیشن کو آگاہ کرنے کی پابند ہوں گی رولز میں ترمیم کے بعد سیاسی جماعتوں کوبھی پابند کیا گیا ہے کہ وہ انٹرا پارٹی الیکشن کے 7روز بعد تفصیلات لازمی جمع کرائیںاور الیکشن کمیشن کے جرمانے حکومتی خزانے میں جمع ہوں گے۔
 اس حوالے سے سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کنور دلشاد نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات ہمارے دور میں شروع ہو گئی تھی2008 میں چیزیں بہترہونا شروع ہو گئی تھی الیکشن ایکٹ میں حالیہ ترامیم پر نیک نیتی سے عملدرآمد کیا جائے تو انتخابی عمل میں بہتری آئیگی پارلیمانی انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کے رکن سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ پارلیمنٹ نے الیکشن ایکٹ کی بہتری کیلئے قانون میں ترامیم کی ہیں جسکا مقصد عوام اور سیاسی جماعتوں کا ملک میں رائج انتخابی نظام پر اعتماد بحال کرنا ہے۔ فری اینڈ فیئر الیکشنز نیٹ ورک (فافن) کے نمائندے مدثر رضو ی نے کہا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں ترامیم سے الیکشن کی شفافیت میں بہتر آئیگی جبکہ دھاندلی اور اس طرح کے دیگر الزامات سیاسی جماعتوں کے ہیں۔ اس سے الیکشن کی شفافیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا ایکٹ میں ترامیم سے الیکشن کمیشن کے اختیارات اور انتخابی نظام کی مزید تشریح ہو گئی ہے امید ہے مستقبل میں انتخابی نظام پر سوالات نہیں اٹھائے جائینگے۔انتخابات کی شفافیت پر بات کرتے ہوئے ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان عمران شفیق نے کہا ہے کہ انتخابی ایکٹ میں ترامیم سیاستدانوں کی جانب سے ایک دوسرے کو فائدہ پہنچانے کیلئے کی گئیں، اسکا انتخابات کی شفافیت سے کوئی لینا دینا نہیں۔ الیکشن ایکٹ میں ترامیم انتخابات میں تاخیرنااہلی کی مدت نگران حکومت کے اختیارات سمیت دیگر معاملات میں سہولت کاری ہے۔ مختلف سیاسی جماعتوںسے تعلق رکھنے والے ووٹرز سے رائے معلوم کرنے پر عدیل نے کہا ہے کہ پاکستان کے انتخابی نظام کی بہتری کیلئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے سرفرازنے کہا کہ دنیا بھر میں الیکٹورل ریفارمز اور ٹیکنالوجی کے ذریعے نظام کو شفاف اور مربوط بنایا جا چکا ہے وسیم نے کہا ہے کہ پاکستان کو بھی چاہیے کہ انتخابی نظام میں افرادکی بجائے ٹیکنالوجی کے ذریعے حق رائے دہی کے استعمال کو فروغ دیا جائے تاکہ انتخابی نظام اور نتائج پر انگلیاں نہ اٹھیں۔ نعیم نے کہا ہے کہ انتخابی نظام میں مزید بہتری کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں عام انتخابات جنوری 2024کے آخری ہفتے میں کرا دیے جائیں گے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کے کام کا جائز ہ لیکر حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست شائع کر دی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات اور تجاویز کی سماعت کے بعد حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست 30نومبر کو شائع کی جائے گی الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر عام انتخابات کی تیاری میں تعاون کے لیے چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز اور اسلام آباد کے چیف کمشنر کے ساتھ ساتھ تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو خط لکھ کر ہدایات دے دی ہیںخط میں ہدایت کی گئی ہے کہ ملک میں انتخابات کی تیاریاں کی جائیں آئین کے تحت تمام انتظامی افسران الیکشن کمیشن کی معاونت کے پابند ہیںالیکشن کمیشن نے ہدایت کی کہ چیف سیکریٹریز کو انتخابات کی تیاریوں میں الیکشن کمیشن کی معاونت کریں اور اس کے علاوہ ملک کے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو ضلعی الیکشن کمیشن سے رابطے کی ہدایت کی ہے خط میں کہا گیا کہ پورے ملک میں انتظامی اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کی جائے، حساس اور غیر حساس انتخابی مواد رکھنے کے لیے محفوظ اور مناسب جگہیں فراہم کی جائیںمزید کہا گیا کہ انتخابی مواد میں ریٹرننگ افسران کو فراہم کیے جانے والے ٹیبلیٹس کی حفاظت بھی یقینی بنائی جائے اور انتخابی مواد جن مقامات پر رکھا جائے وہاں بہترین سیکیورٹی فراہم کی جائے الیکشن رولز 2017میں مجوزہ تبدیلیوں پر اعتراضات دائر کرنے کے لیے مقررہ ڈیڈ لائن ختم ہونے سے چند گھنٹے قبل پاکستان پیپلز پارٹی نے انتخابی اخراجات سے متعلق نئی شرط پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیاہے الیکشن کمیشن نے 22ستمبر کو مجوزہ ترامیم شائع کی تھیں اور 7اکتوبر تک سیاسی جماعتوں سے اس پر تجاویز طلب کیں اور اپنے اعتراضات سے آگاہ کرنے کا کہا تھا سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حامد خان کو ارسال کردہ اپنے ایک خط میں پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل سید نیئر حسین بخاری نے مجوزہ فارم 68میں متعارف کرائے جانے والی اس شرط پر اپنی سخت تشویش کا اظہار کیا جس کے تحت انتخاب لڑنے والے امیدواروں کو مجموعی انتخابی اخراجات فراہم کرنے کا پابند کیا گیا ہے گی الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق نئی حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست جاری، قومی اسمبلی کے 266اور صوبائی اسمبلیوں کے کل 593حلقے بنائے گئے ہیں الیکشن کمیشن نے ڈیجیٹل مردم شماری 2023 کے تحت ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نئی حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست جاری کر دی ہے جس کے مطابق قومی اسمبلی کی مجموعی نشستوں کی تعداد 266ہو گئی ہے الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود نئی حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست کے مطابق قومی اسمبلی کی وفاقی دارالحکومت سے تین پنجاب سے 141 سندھ سے 61خیبرپختونخوا ہ45اور بلوچستان میں 16نشستیں ہیں الیکشن کمیشن نے اپنی ویب سائٹ پر حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست میں صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں کی تفصیلات بھی جاری کی گئی ہیں جس کے مطابق پنجاب اسمبلی کی کل نشستوں کی تعداد 297اور سندھ اسمبلی کی کل جنرل نشستوں کی تعداد 130برقرار ہے اعلامیے کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی میں کل عمومی نشستوں کی تعداد 115جبکہ بلوچستان اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 51ہے قومی اسمبلی کے حلقوں میں بھی خیبر پختونخوا کے حلقوں کی تعداد بڑھ کر 115ہو گئی ہے جبکہ 2018میں یہاں 99حلقے بنائے گئے تھے الیکشن کمیشن کے اعلامیے کے مطابق ملک بھر میں قومی اسمبلی کی کل 60مخصوص نشستیں ہی برقرار گی الیکشن کمیشن کے اعلامیے کے مطابق ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات متعلقہ حلقہ کا ووٹر کرسکتا ہے جو سیکریٹری الیکشن کمیشن کے نام میمورنڈم کی صورت میں دائر کیے جا سکتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن