معاشرے میں توازن برقرار رکھنا بڑا مشکل کام ہے خصوصاً ہمارے جیسے ترقی پذیر ممالک میں جہاں حکومت معاشی اور سیاسی مسائل میں بھی گری ہوئی ہو اور بیرونی محاذوں پر بھی اسے مختلف دباؤ کا سامنا کرنا پڑرہا ہو۔شاید یہی وجہ ہے کہ ہمارے معاشرے کا ہر افراد ہمیشہ اچھی خبروں کے منتظر رہتا ہے۔عوامی پالیسی کی کوئی بھی اچھی نیوز انہیں بہت اپیل کرتی ہے۔ملک میں مہنگائی کا مسئلہ قیام پاکستان سے لے کر آج تک حل طلب ہی رہا ہے اس لئے عوام کی نظر میں مہنگائی میں کمی کے اقدامات کی امیدیں ہمیشہ برقرار رہتی ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ انہیں دیگر خبریں اتنی سننے میں ملتی ہیں کہ وہ اچھی خبروں کے ساتھ بری خبروں کے بھی عادی بن جاتے ہیں۔لہذا اچھی اور تلخ خبروں کا ذکر ایک ساتھ کیوں نہ ہو جائے ؟ جیسے سموگ سے لاہور کا دنیا بھرمیں آلودہ ترین شہر بن جانا واقعی ایک خبر ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ گزشتہ کئی برسوں سے سموگ لاہور اور پنجاب کا بہت اہم مسئلہ بن چکا ہے اب سردی انجوائے کرنا لاہور کی چھتوں اور چوکوں میں مشکل ہوتا جارہا ہے کیونکہ سموگ نے صاف آسمان کو نگل لیا ہے اب اطلاعات ہیںکہ صوبائی دارالحکومت میں آلودگی کی شرح میں مسلسل اضافے سے لاہور آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر آگیا ہے، شہر میں سموگ کی اوسط شرح 500 کی خطرناک حد سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔لاہور میں آلودگی کی بڑھتی شرح کے باعث آنکھوں میں جلن، سانس لینے میں دشواری جیسی بیماریاں تیزی سے پھیلنے لگی ہیں۔ضلعی انتظامیہ اور محکمہ موسمیات کی جانب سے جلد شہر میں مصنوعی بارش کرنے کیلئے اقدامات پر دوبارہ غور کررہی ہیں۔ماہرین ماحولیات کے مطابق آلودگی پھیلانے میں سب سے مرکزی کردار دھواں چھوڑنے والی وہیکلز کا ہے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں، موٹر سائیکل رکشے، لوڈر رکشے شہر کی سڑکوں پر بغیر کسی لائسنس اور فٹنس سرٹیفکیٹ کے کھلے عام سموگ کی شرح میں اضافہ کررہی ہیں.اسی وجہ سے لاہور کے سکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی کی گئی ہے۔نئی ہدایات کے مطابق 28 اکتوبر سے 31 جنوری 2025 تک سکولوں میں تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز صبح 8:45 سے پہلے نہیں کیا جائے گا، بچوں کو اسمبلی کلاس رومز میں کرائی جائے گی، تمام آؤٹ ڈور سرگرمیاں معطل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔مزید برآں 31 جنوری 2025 تک لاہور میں ہر قسم کی آتش بازی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ایک اچھی خبر یہ ہے کہ آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں پاکستان میں رواں مالی سال معاشی شرح نمو 3.2 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے جو گزشتہ مالی سال معاشی شرح نمو 2.4 فیصد تک ریکارڈ کی گئی۔ایک رپوٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اس سال مہنگائی کی اوسط شرح 9.5 فیصد رہے گی، جبکہ گزشتہ مالی سال پاکستان میں مہنگائی کی اوسط شرح 23.4 فیصد رہی ۔رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر بھی مہنگائی اس سال 5.8 فیصد، اگلے سال 4.3 فیصد رہنے کا امکان ہے،جس سے اشیاء اورسروسز مہنگی ہونے کا خدشہ ہے۔
ملک میں بلدیاتی انتخابات جمود کا شکار چلے آرہے ہیں اس حوالے سے ایک اچھی خبر یہ ہے کہ الیکشن کمیشن میں اسلام آباد اور پنجاب لوکل گورنمنٹ انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے سماعت ہوچکی ہے جس میں چیف سیکرٹری پنجاب،لوکل گورنمنٹ، سیکرٹری داخلہ اور چیف کمشنر اسلام آباد پیش ہوچکے ہیں۔جنہوں نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا قانون سازی اور ڈرافٹ تیاری کے لئے چھ ہفتوں کی مہلت دینے کی استدعا کی ۔ الیکشن کمیشن نے استدعا منظور کرتے ہوئے مطلوبہ مہلت دے دی ہے اگر یہ ڈرافٹ تیار ہوکر بلدیاتی انتخابات کے مرحلے کی طرف جایا جاتا ہے تو یقینا پنجاب میں شہریوں کی روزمرہ زندگی کے معیار میں بہتری متوقع ہے کیونکہ جو کام بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے سے کیا جاسکتا ہے وہ ممبر قومی و صوبائی اسمبلی نہیں کرسکتے۔ قیمتوں میں استحکام،روزگار کے موقع پیدا کرنا،سمال بزنس کا آغاز،صحت ،تعلیم اور روڈ انفراسٹرکچر پر جو کام بلدیاتی نمائندے کرسکتے ہیں دوسرے منتخب نمائندوں سے نہیں ہوتا کیونکہ بلدیاتی نمائندے گلی محلوں اور تحصیلوں ،ٹاونز اور ضلعی سطح پر عوام کو ہر وقت دستیاب ہوتے ہیں۔پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز جو اپنے عوامی منصوبوں کی وجہ سے روز بروز مقبول ہورہی ہیں۔ان کے عوام دوست منصوبے نہ صرف تیزی سے اپنی منزل کی جانب بڑھ رہے ہیں ۔متوسط اور غریب گھرانوں کی بچیوںکے لیے بہت اہمیت کا حامل منصوبہ شروع ہورہا ہے۔''پنجاب دھی رانی پروگرام'‘ کے لیے درخواستوں کی وصولی کا آغاز ہوگیا۔ پروگرام میں شمولیت کے لیے درخواستیں آن لائن cmp.punjab.gov.pk پر جمع کرائی جاسکتی ہیں۔ پنجاب دھی رانی پروگرام کے لیے وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف کی ہدایت پر ہیلپ لائن 1312 بھی قائم کر دی گئی ہے۔ پروگرام کے تحت وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے اجتماعی شادی میں نئے جوڑوں کو اے ٹی ایم کے ذریعے ایک لاکھ روپے سلامی دی جائے گی، ہر جوڑے کے 20 مہمانوں کو کھانا بھی پیش کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ضروری فرنیچر، گھریلو استعمال کے برتن، کپڑے اور دیگر روزمرہ استعمال کی اشیا کا تحفہ بھی پیش کیا جائے گا۔
راولپنڈی میں تعینات پنجاب پولیس کی خاتون افسر بینش فاطمہ نے انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف چیفس آف پولیس 2024 کا ایوارڈ پاکستان کے نام کر لیا ہے۔ اس سلسلے میں آئی اے سی پی کے صدر نے بوسٹن کی سالانہ تقریب میں ایس پی بینش فاطمہ کو بین الاقوامی ایوارڈ سے نوازاہے۔ آئی اے سی پی ہرسال دنیا بھر کے 40 سال سے کم عمر ہزاروں نمائندگان میں سے بہترین افسروں کا انتخاب کرتی ہے۔ ایسو سی ایشن کے 34 ہزار سے زائد ممبرز ہیں ،آئی جی پنجاب ڈاکٹرعثمان انور نے ایس پی بینش فاطمہ کو دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کرنے پر مبارک باد دی، ایس پی بینش فاطمہ جیسی ہونہار پولیس افسران پنجاب پولیس کا قیمتی سرمایہ ہیں۔
صوبے میں بلدیاتی انتخابات کیلئے ازسر نو قانون سازی شروع
Oct 24, 2024