لاہور (خبرنگار) لاہور ہائیکورٹ بار میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینئر وکیل حامد خان نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف کو نکالنے کا بدلا پوری عدلیہ سے لیا جا رہا ہے۔ وکلاء آئینی ترامیم کو مسترد کرتے ہیں اور جسٹس یحییٰ سے اپیل کرتے ہیں کہ آپ اس آفر کو قبول مت کریں، اپنی عزت اور نام بچائیں، وہ اپنی باری پر چیف جسٹس بنیں، ابھی چیف جسٹس کا عہدہ قبول نہ کریں، آج اگر وہ اس عہدے کو قبول کریں گے تو ہرکوئی ان کو ارشاد حسن ہی سمجھا جاتا رہے گا اور لوگ ساری زندگی انہیں اچھا نہیں سمجھیں گے، آئینی ترمیم لوگوں کو غائب کرکے دھونس دھاندلی اور لالچ سے کرائی گئی، عدلیہ کے پورے نظام کو ملیامیٹ کردیا گیا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک آئینی بنچ ہو اور چیف جسٹس اس کو پریزائیڈ کرے۔ صدر لاہور ہائیکورٹ بار اسد منظور بٹ نے کہا کہ دو ماہ سے شب خون مارنے کی کوشش کی جا رہی تھی، وکلاء، عوام اور میڈیا کی وجہ سے حکومت کے کچھ مقاصد تو پورے نہیں ہوسکے لیکن جلد بازی اور غیر قانونی طریقے سے 26 ویں ترمیم پاس کرا لی گئی۔ ہمیں کسی نے آن بورڈ نہیں لیا، حکومت کو ہر فورم پر ہمیں جواب دینا پڑے گا، ہمیں کوئی مسودہ موصول نہیں ہوا ہے، آئینی بنچوں کے نام پر بہت بڑا کھلواڑ ہونے جا رہا ہے، جیسے 26 ویں آئینی ترمیم پاس ہوئی، پاکستان کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔ پاکستان بار کونسل کے ممبر شفقت محمود چوہان نے کہا کہ عدلیہ کو پیک کرکے شہریوں کے بنیادی حق سلب کرلئے گئے ہیں، چیف جسٹس کے ریفرنس کے دن وکلاء یوم نجات منائیں گے، یہ آئینی نہیں غیرآئینی ترامیم کا پلندہ ہے، اب وکلاء ہفتے میں ایک دن احتجاج کریں گے۔ ممبر پاکستان بار کونسل اشتیاق اے خان نے کہا کہ یہ آئینی نہیں بلکہ مارشل ترامیم ہیں، ن لیگ نے ہمیشہ چھانگا مانگا کی سیاست کی ہے، انہوں نے عدلیہ کی آزادی کو سلب کرکے رکھ دیا ہے۔