پہلا کیس، جسٹس منصور نے برطرف ملازموں کی بحالی کی درخواستیں آئینی بنچ کو بھیج دیں

اسلام آباد (خصوصی  رپورٹر +آئی این پی) 26ویں آئینی ترمیم کے قانون بننے کے بعد سپریم کورٹ نے برطرف ملازمین کی بحالی کی درخواستیں آئینی بنچز کو بھیج دیں۔ جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے برطرف ملازمین کی بحالی کی درخواستوں پر سماعت کی۔ وکیل درخواست گزار وسیم سجاد نے کہا کہ پر سکون زندگی ہر شہری کا آئینی حق ہے، جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ اس کیس میں آئینی سوال ہے اور 26 ویں آئینی ترمیم میں کہا گیا آئینی کیسز آئینی بنچز سنیں گے، اس کے لیے آئینی بنچز بنیں گے اور وہی اس کا تعین کریں گے۔ جسٹس عائشہ ملک نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ کیس اہم، آئینی بنچ ہی سنے گا۔ عدالت عظمی نے ریمارکس دیئے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں آئینی سوال کے کیسز آئینی بنچز سنیں گے، درخواستیں آئینی بنچز کو بھیج رہے ہیں۔ دوسری جانب 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد عدالتوں نے آئینی درخواستوں کی سماعت روک دی۔ ملک بھر کی عدالتوں کے زیرسماعت 40فیصد درخواستیں آئندہ ماہ آئینی بینچوں کو منتقل کرنے کا عمل شروع کردیا جائے گا۔ سپریم کورٹ اور پانچوں ہائیکورٹس کی آئینی درخواستوں، رٹ پٹیشنز کے فیصلے آئینی بینچ کریں گے۔ آئینی ترمیم کے بعد 20 لاکھ سے زائد کیسوں کے سائلین کو کم وقت میں انصاف کی فراہمی ممکن ہوگی۔ ذرائع کے مطابق ضلع، ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 20 لاکھ سے زائد ہے اور اس آئینی ترمیم کی منظوری نے عوام کو یہ امید باندھ دی ہے کہ اب مقدمات کے فیصلوں میں تیزی آئے گی۔ اس کی دو وجوہات ہیں ملک کی عدلیہ، ڈسٹرکٹ عدالتوں، ہائیکورٹس، سپریم کورٹ میں موجود کم وبیش 40فیصد مقدمات آئندہ ہفتے تشکیل پانے والے آئینی بینچوں میں منتقل ہو جائیں گے اور دوسری وجہ ہائیکورٹس کے ججوں کی کارکردگی کا جوڈیشل کمشن وقتاً فوقتاً جائزہ لیا کرے گا۔ خاندانی وراثت، زمینوں کے جھگڑے کئی کئی عشروں میں ان کے فیصلے اب تک نہیں ہوئے۔

ای پیپر دی نیشن