اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ چین نے توانائی کے شعبے کے قرضوں کی ری پروفائلنگ کی درخواست پر حوصلہ افزا جواب دیا ہے۔ پاکستان کے پاس معاشی اصلاحات پر عملدرآمد کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ سعودی ہم منصب محمد الجدعان سے باہمی دلچسپی کے معاشی شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاس کی سائیڈ لائنز پر بلومبرگ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ابھی بات شروع کی ہے اور جواب حوصلہ افزا ہے، مذاکرات کے لحاظ سے ابھی ابتدائی ایام ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ’ہمارے پاس بہت سے پروگرام ہیں، اتار، چڑھاؤ کے مراحل ہیں، ہمارے پاس ڈھانچہ جاتی اصلاحات کو جاری رکھنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے‘۔ رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت ممکنہ طور پر ملک کے لیے مزید مالیاتی گنجائش پیدا کرسکتی ہے کیونکہ پاکستان پاور پلانٹس کی تعمیر اور بجلی کی قیمتوں کمی کی گنجائش پیدا کرنے کے لیے قرض کی ادائیگی میں توسیع کا خواہاں ہے۔ بلوم برگ کے مطابق پاکستان سی پیک کے تحت چینی کمپنیوں کی جانب سے لگائے 9 پاور پلانٹس کے قرضوں کی ادائیگی میں توسیع کا خواہاں ہے۔ ٹیکس آمدن میں اضافے پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہاکہ پاکستان جولائی 2025 سے ریٹیل اور زراعت جیسے شعبوں سے ٹیکس جمع کرنے کا خواہاں ہے۔ وزیر خزانہ نے انٹریو میں مزید کہاکہ صوبائی حکومتیں زرعی شعبے میں قانون سازی کریں گی۔ مانیٹری پالیسی پر بات کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہاکہ سٹیٹ بینک 4 نومبر کو ہونے والے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں شرح سود میں کمی کرسکتا ہے۔ ڈائریکٹرآئی ایم ایف سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنشن کی ذمہ داری پاکستان کیلئے بہت بڑا مسئلہ ہے۔ وفاقی حکومت کے اخراجات کا حجم بھی کم کیا جا رہا ہے۔ امداد کے بجائے سرمایہ کاری پر انحصار کرنا چاہتے ہیں، خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری ہوگی۔ وزارت خزانہ کے مطابق واشنگٹن میں جی 24 وزراء اجلاس سے خطاب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک پر قرضوں کے زیادہ بوجھ کا مسئلہ حل کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک درپیش ماحولیاتی تبدیلیوں پر مل کر کام کریں۔ واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاسوں میں شرکت کے موقع پر وزیر خزانہ کی سعودی ہم منصب سے بھی ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ تجارت کو بڑھانے، اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے عزم کا اظہار اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سٹی بینک کے وفد سے بھی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں توانائی، پنشن اور حکومت کے رائٹ سائزنگ شعبوں میں اصلاحات پر گفتگو کی گئی۔