بس ایک دن کیلئے مجھے برداشت کرلیں:چیف جسٹس

Oct 24, 2024 | 16:52

ویب ڈیسک

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ معززاورعزت مآب جیسے الفاظ آئینی اداروں کیلئے استعمال نہ کیا کریں.آئینی اداروں کیلئے وہی الفاظ استعمال ہونے چاہئیں جو آئین میں لکھے ہوئے ہیں۔سپریم کورٹ میں کے پی کے میں 218 شیشم درخت کاٹنے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی. چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے 26 ویں آئینی ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اخبارمیں لکھا گیا نئی ترمیم میں ماحولیات کے تحفظ سے متعلق کوئی شق شامل کی گئی ہے۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے عدالت کو بتایا کہ جی 26 ویں آئینی ترمیم کے آرٹیکل 9 اے میں کہا گیا ہر شہری صحت مندانہ ماحول کا حقدار ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آئینی ترمیم میں ماحولیات کے تحفظ کی شق شامل کرنا قابل تعریف ہے، دنیا کے چند ممالک کی طرح پاکستان کے آئین میں بھی ماحولیات کے تحفظ کا ذکراب موجود ہے۔صاف اورشفاف ماحول کو آئین میں شامل کرنے سے قدرتی ماحول کو تحفظ ملے گا۔سپریم کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ سائنسی طورپربھی ثابت ہے قوموں کی اچھی صحت اچھے ماحول پر منحصر ہے، اسلام نے بھی صاف ستھرے ماحول کی اہمیت کو اجاگرکیا ہے. آلودہ ماحول سے جنگلات، دریا اورندیاں متاثر ہوتی ہیں. ماحولیاتی آلودگی کے سبب کئی شہروں میں رہنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائزعیسی نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ سارا بوجھ آپ پرہی ہے کوئی اورلا افسرکیوں نہیں آتا؟ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے جواب دیا کہ اب آگے باقی لا افسران بھی آیا کریں گے. اس پر چیف جسٹس پاکستان نے مسکراتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ کے اس جملے میں کہیں کوئی مطلب تونہیں چھپا ہوا؟خیبرپختون خوا حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ ایسا نہیں ہے۔چیف جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ معززاورعزت مآب جیسے الفاظ آئینی اداروں کیلئے استعمال نہ کیا کریں.، آئینی اداروں کیلئے وہی الفاظ استعمال ہونے چاہیں جو آئین میں لکھے ہوئے ہیں. بس ایک دن کیلئے مجھے برداشت کرلیں۔وکیل کے پی کے نے جواب دیا کہ ایسا نہیں ہے ہمیں آپ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ سپریم کورٹ نے خیبرپختوا میں جنگلات کے تحفظ سے متعلق کیس نمٹا دیا۔

مزیدخبریں