نتیجہ خیز مذاکرات کیلئے بھارت ”کشمیر اٹوٹ انگ“ کی رٹ چھوڑے‘ پاکستان میں کوئی غیرملکی فوجی نہیں : دفتر خارجہ

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر +ریڈیو نیوز + نیوز ایجنسیاں) پاکستان نے کہا ہے کہ جب تک بھارت اٹوٹ انگ کی رٹ اور اپنے آئین کے اندر مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کرنا ترک نہیں کرتا کوئی بھی بات چیت نتیجہ خیز نہیں ہو سکتی۔ بھارت کو اپنی کشمیر پالیسی پر نظرثانی کرنا اور زمینی صورتحال کو بہتر بنانا ہو گا۔ پاکستان کے اندر کوئی غیر ملکی فوجی ہے نہ اپنی سرزمین پر کسی غیر ملکی فوج کو آنے کی اجازت دیں گے۔ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے تمام آپشنز زیر غور ہیں۔ جمعرات کے روز ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ عبدالباسط نے کہا کہ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے پاکستان کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر منظور کی گئی قراردادوں پر بیان واضح طور پر خود غرضانہ ہے۔ ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر عالمی برادری کو بھی تشویش ہے۔ پاکستان جموں و کشمیر کے تنازعے کا منصفانہ اور پرامن حل تلاش کرنے کیلئے پرعزم ہے اور بھارتی قبضے کے خلاف کشمیریوں کی جائز جدوجہد کی سیاسی‘ اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف تعاون کےلئے ہماری پالیسی اور ہماری ریڈ لائنز بالکل واضح ہیں ہم اپنی سرزمین پر کسی غیرملکی فوج کو آٓنے کی اجازت نہیں دیں گے اور نہ ہی کوئی غیرملکی فوج پاکستان کے اندر انسداد دہشت گردی آپریشن میں حصہ لے رہی ہے۔ امریکی اخبار کی رپورٹ بے بنیاد ہے۔ عافیہ صدیقی کے مسئلے پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ان کی رہائی کےلئے تمام آپشنز پرغور کررہا ہے۔ بھارتی ہائی کمشنرکی جانب سے پاکستان کو مذاکرات کی مبینہ دعوت کے بارے میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اصرار کیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جامع اورنتیجہ خیزمذاکرات بحال ہونے چاہئیں اگربھارت بامقصد بات چیت کےلئے تیار ہے تو پاکستان اس کا خیرمقدم کرتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند ہونے چاہئیں، نیویارک میں پاک بھارت وزرائے خارجہ کی ممکنہ ملاقات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ سفارتی ذرائع سے اس ملاقات کا امکان تلاش کیا جارہا ہے مگر ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ کی دعوت پر شاہ محمود قریشی کے بھارت کا دورہ کرنے کا انحصار اس بات پر ہے کہ آیا بھارت بامقصد بات چیت کےلئے تیار ہے کیونکہ وزیر خارجہ قریشی کئی بار کہہ چکے ہیں کہ محض فوٹو سیشن کےلئے دورہ نہیں ہو سکتا۔ کیری لوگربل کے تحت ملنے والی امداد کی نگرانی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس کےلئے پہلے سے میکنزم موجود ہے اور اس حوالے سے دونوں ممالک میں کوئی اختلاف موجود نہیں۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان اورچین کے درمیان سول جوہری تعاون عالمی قوانین کے مطابق ہے۔

ای پیپر دی نیشن