اللہ تعالی نے پاکستان کی سرزمین کو زرخیز بناکر تمام نعمتوں سے نوازہے لیکن ہماری نادانیوں کی وجہ سے اللہ کی نعمتیں ضائع ہورہی ہیں۔ جس سرزمین پر نااتفاقیاں اور ناشکری ہو تو اللہ اپنی نعمتوں کو چھین لیتا ہے۔ اللہ تعالی نے اس سرزمین کے لوگوں کو اسقدر قابلیتوں اور صلاحیتوں سے نوازا ہے لیکن ہم نے اسے دوسروں کے حوالے کر دیا جس کی وجہ سے ہم دوسروں کے محتاج ہو کر رہ گئے ہیں۔ ہم دنیا بھر میں اپنا مقام بنائے ہوئے ہے اور اپنی خداداد صلاحیتوں کی بدولت جہاں بھی جاتے ہیں وہاں پر اپنی قابلیت و صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ جس سے ان کا مقام بلند ہوتا ہے ۔کویت کے ہر شعبہ میں پاکستانی اپنا لوہا منوا چکے ہیں اور انہیں قدرکی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ کویت میں بہت سے ایسے افراد موجود ہیں جو اپنی خداداد صلاحیتیوں کی بناء پر بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہیں لیکن وہ کبھی نہ تو اخبارات کی زینت بنتے ہیں اورنہ ہی کبھی سفارت خانہ کے منظور نظرہوتے ہیں اور نہ ہی دیگر محفلوں کی رونق بنتے ہیں بلکہ درپردہ اپنے ملک کا نام روشن کررہے ہیں۔ نوائے وقت نے ایسے افراد کو ڈھونڈ کر پاکستانی حکومت اور اپنے قارئین کے سامنے لانے کا سلسلہ شروع کیا ہے تاکہ انہیں معلوم ہوسکے ہمارے ہونہار سپوت کہاں کہاں اورکیا کیا کر رہے ہیں۔ ان میں ایک نام ڈاکٹر علی انصاری کا ہے جو کویت میں عرصہ چھ سال سے مقیم ہیں اور انہوں نے ڈبل پی ایچ ڈی ریاضیات اور نیچر سائنس میں کی ہے آج کل کویت کی گلف یونیورسٹی میں ایک شعبہ کے سربراہ ہیں ۔ڈاکٹرعلی انصاری کراچی کے رہائشی ہیں اور انہوںنے ابتدائی دینی تعلیم یو اے ای (متحدہ عرب امارات ) میں حاصل کی کیونکہ ان کے والدین یواے ای میں رہتے تھے۔ وہی ان کی پیدائش ہوئی اور سکول میںتعلیم وہی حاصل کرنے بعدوہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے دنیا کے مختلف ممالک میں گئے اور ماسٹر ڈگری ائرلینڈ میں حاصل کی۔ انہوں نے بتایا کہ پی ایچ ڈی کرنے کے بعد اپنے ملک (پاکستان) کو ترجیح دی تاکہ میں اپنے ملک کی خدمت کر سکوں اور غلام اسحاق خان انسٹی ٹیویٹ میں بطور پروفیسر پڑھانا شروع کیا ایک سال تک وہاں کام کیا۔ ملٹری سکول میں پڑھاتا رہا وہاں زیر تعلیم بچوں میں ٹیلنٹ موجود ہے۔ ڈاکٹر علی انصاری نے بتایا کہ میں ائر لینڈ چلاگیا وہاں میں پہلا غیر ملکی تھا جو پڑھائی کے ساتھ ساتھ اسی یونیورسٹی میں بطور معلم کام کیا۔ میں نے وہاں دوسال کام کیا اور کویت گلف یونیورسٹی والوں نے مجھے یہاں بلوا لیا اور مجھے اسی یونیورسٹی میں نیچر سائنس اور ریاضیات شعبہ کا سربراہ بنادیا اور مجھے عزت دی۔ آج الحمد اللہ چھ سال سے کویت میں کام کر رہا ہوں۔ ڈاکٹر علی انصاری نے 1998ء میں سکالر شپ حاصل اور انہیں ملازمت بھی دے دی گئی ۔انہوںنے بتایا کہ گلف یونیورسٹی میں کوئی پاکستانی طالب علم نہیں حالانکہ یہ ایک بہترین تعلیمی ادارہ ہے۔ اس کی سالانہ فیس زیادہ ہے لیکن تعلیم کا معیار بہت اچھا ہے۔ کویت میں بسنے والے پاکستانی جو اچھا کاروبار کرتے ہیں انہیں چاہئے اپنے بچوں کو اعلی تعلیم سے استوار کرائیں کیونکہ تعلیم کے بغیر انسان ادھورا ہے۔ ڈاکٹر علی انصاری نے بتایا کہ کویت کے شہریوں میں ماشاء اللہ بہت قابلیت انہیں ایک اچھے استاد کی ضرورت ہے اور اس سے استفادہ کر رہے ہیں۔ ان بچوں کے والدین اپنے بچوں کو اعلی دلوانا چاہتے ہیں۔ یہاں پاکستانیوں کو دیکھ کر دکھ اس لئے ہوتا ہے کہ وہ ہنر مند ہونے اور تجربہ رکھنے کے باوجود کوئی تعلیم حاصل نہیں کرتے جس سے انہیں بیرون ممالک میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آج کے دور میں تعلیم ضروری ہے۔ یورپ میں اگر ایک میسن، کارپینٹر، موٹر مکینک، حجام، درزی کے پاس سرٹیفکیٹ ہوتے ہیں جس پر انہیں اچھی تنخواہ مل جاتی ہے جبکہ پاکستانی اچھا ہنر رکھنے کے باوجود وہ مقام حاصل نہیں کر سکتے جو اسناد یافتہ لوگ حاصل کرتے ہیں۔ میرا مشورہ ہے جو پاکستان سے بیرون ملک کاسفر باندھے اسے تعلیم کے ساتھ اس ہنر کے بارے پوری معلومات حاصل کرکے ان ووکیشنل ٹریننگ سکول سے سرٹیفیکٹ ضرور حاصل کرکے آئیں تاکہ انہیں اچھا روزگار میسر آئے۔ ملک میں ہونے والی سیلاب سے تباہ کاریوں پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے ملک کی زمین سونااگلنے والی ہے اگر اس پر توجہ دی گئی تو ہم انشاء اللہ تعالی دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑے ہوجائیں گے جبکہ جو لوگ متاثر ہوئے ہیں انہوںنے دنوں میں اپنے گھروں کا ڈھانچہ کھڑا کرکے دوبارہ آباد ہوجاناہے۔کویت حکومت اور عوام نے جس قدر سیلاب زدگان کے لئے مدد کی ہے وہ تو قابل ستائش ہے لیکن جو تراویح اورقیام الیل کے دوران سیلاب زدگان کے لئے دعائیں کی گئی وہ ناقابل بیان ہیں۔ ان لوگوں کو پاکستان سے کتنی محبت ہے۔ڈاکٹر علی انصاری نے کہاکہ کویت میں پاکستانیوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہوناچاہئے تاکہ پاکستانیوں کے مسائل کے بارے آگاہی ہو اور اس کا حل تلاش کیاجائے۔ پاکستان تحریک انصاف کویت کے صدر ارشد نعیم چوہدری کے اندر میں نے تڑپ دیکھی ہے جو پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں اور وہ ان پاکستانیوں کو اکٹھاکرنے میں مصروف ہیں جوپاکستان اور پاکستانیوں سے محبت رکھتے ہیں اوران کے دل میں انسانیت کی خدمت کرنے کا جذبہ ہے۔ وہ کویت میں پاکستانی تھنک ٹینک سے مشورہ کررہے ہیں کہ غیردیار میں بیٹھ کر کیسے پاکستان اور پاکستانیوں کی خدمت کی جاسکتی ہے۔ اس میں اعلیٰ تعلیم یافتہ ،بزنسمین ،ڈاکٹر ز، پروفسیرزوربینکارسے خدمات حاصل کی جائیں گی۔
پردیس میں خدمات سرانجام دینے والے ملک و قوم کے روشن ستارے
Sep 24, 2010
اللہ تعالی نے پاکستان کی سرزمین کو زرخیز بناکر تمام نعمتوں سے نوازہے لیکن ہماری نادانیوں کی وجہ سے اللہ کی نعمتیں ضائع ہورہی ہیں۔ جس سرزمین پر نااتفاقیاں اور ناشکری ہو تو اللہ اپنی نعمتوں کو چھین لیتا ہے۔ اللہ تعالی نے اس سرزمین کے لوگوں کو اسقدر قابلیتوں اور صلاحیتوں سے نوازا ہے لیکن ہم نے اسے دوسروں کے حوالے کر دیا جس کی وجہ سے ہم دوسروں کے محتاج ہو کر رہ گئے ہیں۔ ہم دنیا بھر میں اپنا مقام بنائے ہوئے ہے اور اپنی خداداد صلاحیتوں کی بدولت جہاں بھی جاتے ہیں وہاں پر اپنی قابلیت و صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ جس سے ان کا مقام بلند ہوتا ہے ۔کویت کے ہر شعبہ میں پاکستانی اپنا لوہا منوا چکے ہیں اور انہیں قدرکی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ کویت میں بہت سے ایسے افراد موجود ہیں جو اپنی خداداد صلاحیتیوں کی بناء پر بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہیں لیکن وہ کبھی نہ تو اخبارات کی زینت بنتے ہیں اورنہ ہی کبھی سفارت خانہ کے منظور نظرہوتے ہیں اور نہ ہی دیگر محفلوں کی رونق بنتے ہیں بلکہ درپردہ اپنے ملک کا نام روشن کررہے ہیں۔ نوائے وقت نے ایسے افراد کو ڈھونڈ کر پاکستانی حکومت اور اپنے قارئین کے سامنے لانے کا سلسلہ شروع کیا ہے تاکہ انہیں معلوم ہوسکے ہمارے ہونہار سپوت کہاں کہاں اورکیا کیا کر رہے ہیں۔ ان میں ایک نام ڈاکٹر علی انصاری کا ہے جو کویت میں عرصہ چھ سال سے مقیم ہیں اور انہوں نے ڈبل پی ایچ ڈی ریاضیات اور نیچر سائنس میں کی ہے آج کل کویت کی گلف یونیورسٹی میں ایک شعبہ کے سربراہ ہیں ۔ڈاکٹرعلی انصاری کراچی کے رہائشی ہیں اور انہوںنے ابتدائی دینی تعلیم یو اے ای (متحدہ عرب امارات ) میں حاصل کی کیونکہ ان کے والدین یواے ای میں رہتے تھے۔ وہی ان کی پیدائش ہوئی اور سکول میںتعلیم وہی حاصل کرنے بعدوہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے دنیا کے مختلف ممالک میں گئے اور ماسٹر ڈگری ائرلینڈ میں حاصل کی۔ انہوں نے بتایا کہ پی ایچ ڈی کرنے کے بعد اپنے ملک (پاکستان) کو ترجیح دی تاکہ میں اپنے ملک کی خدمت کر سکوں اور غلام اسحاق خان انسٹی ٹیویٹ میں بطور پروفیسر پڑھانا شروع کیا ایک سال تک وہاں کام کیا۔ ملٹری سکول میں پڑھاتا رہا وہاں زیر تعلیم بچوں میں ٹیلنٹ موجود ہے۔ ڈاکٹر علی انصاری نے بتایا کہ میں ائر لینڈ چلاگیا وہاں میں پہلا غیر ملکی تھا جو پڑھائی کے ساتھ ساتھ اسی یونیورسٹی میں بطور معلم کام کیا۔ میں نے وہاں دوسال کام کیا اور کویت گلف یونیورسٹی والوں نے مجھے یہاں بلوا لیا اور مجھے اسی یونیورسٹی میں نیچر سائنس اور ریاضیات شعبہ کا سربراہ بنادیا اور مجھے عزت دی۔ آج الحمد اللہ چھ سال سے کویت میں کام کر رہا ہوں۔ ڈاکٹر علی انصاری نے 1998ء میں سکالر شپ حاصل اور انہیں ملازمت بھی دے دی گئی ۔انہوںنے بتایا کہ گلف یونیورسٹی میں کوئی پاکستانی طالب علم نہیں حالانکہ یہ ایک بہترین تعلیمی ادارہ ہے۔ اس کی سالانہ فیس زیادہ ہے لیکن تعلیم کا معیار بہت اچھا ہے۔ کویت میں بسنے والے پاکستانی جو اچھا کاروبار کرتے ہیں انہیں چاہئے اپنے بچوں کو اعلی تعلیم سے استوار کرائیں کیونکہ تعلیم کے بغیر انسان ادھورا ہے۔ ڈاکٹر علی انصاری نے بتایا کہ کویت کے شہریوں میں ماشاء اللہ بہت قابلیت انہیں ایک اچھے استاد کی ضرورت ہے اور اس سے استفادہ کر رہے ہیں۔ ان بچوں کے والدین اپنے بچوں کو اعلی دلوانا چاہتے ہیں۔ یہاں پاکستانیوں کو دیکھ کر دکھ اس لئے ہوتا ہے کہ وہ ہنر مند ہونے اور تجربہ رکھنے کے باوجود کوئی تعلیم حاصل نہیں کرتے جس سے انہیں بیرون ممالک میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آج کے دور میں تعلیم ضروری ہے۔ یورپ میں اگر ایک میسن، کارپینٹر، موٹر مکینک، حجام، درزی کے پاس سرٹیفکیٹ ہوتے ہیں جس پر انہیں اچھی تنخواہ مل جاتی ہے جبکہ پاکستانی اچھا ہنر رکھنے کے باوجود وہ مقام حاصل نہیں کر سکتے جو اسناد یافتہ لوگ حاصل کرتے ہیں۔ میرا مشورہ ہے جو پاکستان سے بیرون ملک کاسفر باندھے اسے تعلیم کے ساتھ اس ہنر کے بارے پوری معلومات حاصل کرکے ان ووکیشنل ٹریننگ سکول سے سرٹیفیکٹ ضرور حاصل کرکے آئیں تاکہ انہیں اچھا روزگار میسر آئے۔ ملک میں ہونے والی سیلاب سے تباہ کاریوں پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے ملک کی زمین سونااگلنے والی ہے اگر اس پر توجہ دی گئی تو ہم انشاء اللہ تعالی دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑے ہوجائیں گے جبکہ جو لوگ متاثر ہوئے ہیں انہوںنے دنوں میں اپنے گھروں کا ڈھانچہ کھڑا کرکے دوبارہ آباد ہوجاناہے۔کویت حکومت اور عوام نے جس قدر سیلاب زدگان کے لئے مدد کی ہے وہ تو قابل ستائش ہے لیکن جو تراویح اورقیام الیل کے دوران سیلاب زدگان کے لئے دعائیں کی گئی وہ ناقابل بیان ہیں۔ ان لوگوں کو پاکستان سے کتنی محبت ہے۔ڈاکٹر علی انصاری نے کہاکہ کویت میں پاکستانیوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہوناچاہئے تاکہ پاکستانیوں کے مسائل کے بارے آگاہی ہو اور اس کا حل تلاش کیاجائے۔ پاکستان تحریک انصاف کویت کے صدر ارشد نعیم چوہدری کے اندر میں نے تڑپ دیکھی ہے جو پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں اور وہ ان پاکستانیوں کو اکٹھاکرنے میں مصروف ہیں جوپاکستان اور پاکستانیوں سے محبت رکھتے ہیں اوران کے دل میں انسانیت کی خدمت کرنے کا جذبہ ہے۔ وہ کویت میں پاکستانی تھنک ٹینک سے مشورہ کررہے ہیں کہ غیردیار میں بیٹھ کر کیسے پاکستان اور پاکستانیوں کی خدمت کی جاسکتی ہے۔ اس میں اعلیٰ تعلیم یافتہ ،بزنسمین ،ڈاکٹر ز، پروفسیرزوربینکارسے خدمات حاصل کی جائیں گی۔