ڈاکٹر آصف محمود جاہ
ڈینگی بخار نے تو پچھلے مہینے سے عوام کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں۔ روزانہ سینکڑوں لوگ اس کا شکار ہو رہے ہیں۔ چھوٹا سا مچھر ہزار کوششوں کے باوجود قابو میں نہیں آ رہا۔ اس کے ساتھ ساتھ سندھ میں طوفانی بارشوں اور اس کے بعد سیلاب نے وہ تباہی مچائی کہ الامان، الحفیظ، لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے۔ کئی دن گزر گئے، کھلے آسمان تلے گھٹنوں پانی میں ڈوبے کھلی آنکھوں اور بے حال چہروں کے ساتھ اہل وطن کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ کب اہل وطن وادی مہران کے باسیوں کی خبر لیتے ہیں۔ پنجاب خصوصاً لاہور میں تو ڈینگی مچھر نے وہ سراسمیگی اور خوف پھیلایا کہ کسی کو اور کسی بات کا ہوش ہی نہیں۔ 2005ءکے زلزلے اور 2009ءمیں IDP کے مسئلے میں اور 2010ءکے سیلابوں میں تمام اہل وطن نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ اس دفعہ سندھ میں 70 لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ ان کی فوری امداد کے لیے تمام اہالیان وطن کو اٹھ کھڑا ہونے کی ضرورت ہے۔ کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی نے اپنی سابقہ روایات کی طرح اس دفعہ بھی متاثرین سیلاب سندھ کی ریلیف کا کام شروع کر دیا ہے۔ سامان خوردونوش بھجوایا جا چکا ہے۔ حیدر آباد میں شہاب استو اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ”ڈوبے شہر“ بدین کے باسیوں کو راشن پہنچایا گیا۔ بدین تک پہنچنے کیلئے کشتیوں میں سفر کرنا پڑا۔ وہاں پہنچ کر اندازہ ہوا کہ حالات کتنے خراب ہیں۔ لوگ گندا پانی پینے اور گھاس کھانے پر مجبور ہیں۔ اس کے علاوہ حیدر آباد کلکٹریٹ آف کسٹمز کے اے سی کسٹمز امجد امان سے رابطہ ہوا۔ انہوں نے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم کیا، فوراً رقم بھجوائی۔ امجد امان اور ساتھی فوراً اشیاءخوردو نوش کا ٹرک لے کر سیلاب زدہ علاقوں میں پہنچے اور اپنے متاثرہ بہن بھائیوں میں خوراک تقسیم کی۔
کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کے مخلصین اور محبین کو جونہی ہماری سرگرمیوں کا پتہ چلا، عطیات آنا شروع ہو گئے۔ دیرینہ ساتھی اعجاز سکہ صاحب نے افغانستان سے خواجہ خرم کو ہدایات دیں کہ متاثرین سیلاب سندھ کے ریلیف کے سلسلے میں فوراً کام شروع کریں۔ فوراً رقم مہیا کی۔ شارجہ سے فضل الرحمن تشریف لائے۔ فضل الرحمن اور عزیز الرحمن اور اہل خانہ دردِ آشناءپاکستانی ہیں، پچھلے سال سے ان سے رابطہ ہے۔ ہماری ریلیف سرگرمیوں میں ان کا بہت بڑا کردار ہے۔ اپنا گھر ہاﺅسنگ پراجیکٹ میں انہوں نے دل کھول کر حصہ لیا۔ فضل الرحمن ایک دن کے لئے آئے تھے۔ ملاقات ہوئی، متاثرین سیلاب کے لیے نقدی اور چیک دیا۔ ڈاکٹر ارشد نے بھی رقم بھجوائی۔ مردان سے عبدالرﺅف صاحب اور ساتھی متاثرین کے لیے ضروری سامان لے کر روانہ ہو رہے ہیں۔ ملتان سے حنیف عابد، ارشد اور ساتھی روانہ ہوں گے اور بہت جلد راقم کی سربراہی میں میڈیکل ٹیم سندھ جائے گی۔ پی ٹی وی کے پروگرام دردِ آشنا میں شرکت کے وقت اہل وطن سے یہی گزارش کی کہ ہر شخص متاثرین کی مدد کرے اور اس میں جتنا حصہ لے سکتا ہے، وہ لے۔ کوئی بھی عطیہ چھوٹا نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ صرف اخلاص کو دیکھتے ہیں۔
متاثرین سیلاب کی خدمت اور علاج کے ساتھ کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کی ٹیم کا ڈینگی بخار کے خلاف جہاد جاری ہے۔ اس سلسلے میں عوام کی آگاہی کے لیے باقاعدہ مہم شروع کی گئی ہے۔ روزانہ دو ہزار سے زائد افراد کو موبائل فون کے ذریعے اس سلسلے میں معلومات مہیا کی جا رہی ہیں۔ پوری ٹیم بشمول ڈاکٹر نہدیٰ اشرف، یاسین مرتضیٰ، ڈاکٹر غلام محمد، محمد اشفاق، محمد ریاض، شفیق، ارشد، شفقت، رفیق، عائشہ، آمنہ صبح سے لیکر رات گئے تک مریضوں کو تسلی دینے اور ان کے ٹیسٹ کرنے اور اس کے ساتھ ساتھ ڈینگی بخار کے علاج کے لیے شربت پپیتا کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ ہمارے فلاحی ہسپتال میں صبح سے رات گئے تک مریضوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔ مریضوں کا ٹیسٹ بھی ہوتا ہے۔ انہیں بیماری کے بارے میں ضروری معلومات بھی مہیا کی جاتی ہیں۔
آخر میں یہ بات کہنا ضروری ہے کہ ملک عزیز میں آنے والی پے در پے آفتوں اور وباﺅں سے بچنے کے لیے پوری قوم کو صدق دل سے اپنے گناہوں سے معافی مانگنا چاہیے۔ ہر شخص اپنی اصلاح کرے، محاسبہ کرے تاکہ اللہ تعالیٰ ہمارے وطن کو امن و آشتی کا گہوارہ بنائے۔ آمین
ڈینگی بخار نے تو پچھلے مہینے سے عوام کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں۔ روزانہ سینکڑوں لوگ اس کا شکار ہو رہے ہیں۔ چھوٹا سا مچھر ہزار کوششوں کے باوجود قابو میں نہیں آ رہا۔ اس کے ساتھ ساتھ سندھ میں طوفانی بارشوں اور اس کے بعد سیلاب نے وہ تباہی مچائی کہ الامان، الحفیظ، لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے۔ کئی دن گزر گئے، کھلے آسمان تلے گھٹنوں پانی میں ڈوبے کھلی آنکھوں اور بے حال چہروں کے ساتھ اہل وطن کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ کب اہل وطن وادی مہران کے باسیوں کی خبر لیتے ہیں۔ پنجاب خصوصاً لاہور میں تو ڈینگی مچھر نے وہ سراسمیگی اور خوف پھیلایا کہ کسی کو اور کسی بات کا ہوش ہی نہیں۔ 2005ءکے زلزلے اور 2009ءمیں IDP کے مسئلے میں اور 2010ءکے سیلابوں میں تمام اہل وطن نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ اس دفعہ سندھ میں 70 لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ ان کی فوری امداد کے لیے تمام اہالیان وطن کو اٹھ کھڑا ہونے کی ضرورت ہے۔ کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی نے اپنی سابقہ روایات کی طرح اس دفعہ بھی متاثرین سیلاب سندھ کی ریلیف کا کام شروع کر دیا ہے۔ سامان خوردونوش بھجوایا جا چکا ہے۔ حیدر آباد میں شہاب استو اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ”ڈوبے شہر“ بدین کے باسیوں کو راشن پہنچایا گیا۔ بدین تک پہنچنے کیلئے کشتیوں میں سفر کرنا پڑا۔ وہاں پہنچ کر اندازہ ہوا کہ حالات کتنے خراب ہیں۔ لوگ گندا پانی پینے اور گھاس کھانے پر مجبور ہیں۔ اس کے علاوہ حیدر آباد کلکٹریٹ آف کسٹمز کے اے سی کسٹمز امجد امان سے رابطہ ہوا۔ انہوں نے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم کیا، فوراً رقم بھجوائی۔ امجد امان اور ساتھی فوراً اشیاءخوردو نوش کا ٹرک لے کر سیلاب زدہ علاقوں میں پہنچے اور اپنے متاثرہ بہن بھائیوں میں خوراک تقسیم کی۔
کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کے مخلصین اور محبین کو جونہی ہماری سرگرمیوں کا پتہ چلا، عطیات آنا شروع ہو گئے۔ دیرینہ ساتھی اعجاز سکہ صاحب نے افغانستان سے خواجہ خرم کو ہدایات دیں کہ متاثرین سیلاب سندھ کے ریلیف کے سلسلے میں فوراً کام شروع کریں۔ فوراً رقم مہیا کی۔ شارجہ سے فضل الرحمن تشریف لائے۔ فضل الرحمن اور عزیز الرحمن اور اہل خانہ دردِ آشناءپاکستانی ہیں، پچھلے سال سے ان سے رابطہ ہے۔ ہماری ریلیف سرگرمیوں میں ان کا بہت بڑا کردار ہے۔ اپنا گھر ہاﺅسنگ پراجیکٹ میں انہوں نے دل کھول کر حصہ لیا۔ فضل الرحمن ایک دن کے لئے آئے تھے۔ ملاقات ہوئی، متاثرین سیلاب کے لیے نقدی اور چیک دیا۔ ڈاکٹر ارشد نے بھی رقم بھجوائی۔ مردان سے عبدالرﺅف صاحب اور ساتھی متاثرین کے لیے ضروری سامان لے کر روانہ ہو رہے ہیں۔ ملتان سے حنیف عابد، ارشد اور ساتھی روانہ ہوں گے اور بہت جلد راقم کی سربراہی میں میڈیکل ٹیم سندھ جائے گی۔ پی ٹی وی کے پروگرام دردِ آشنا میں شرکت کے وقت اہل وطن سے یہی گزارش کی کہ ہر شخص متاثرین کی مدد کرے اور اس میں جتنا حصہ لے سکتا ہے، وہ لے۔ کوئی بھی عطیہ چھوٹا نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ صرف اخلاص کو دیکھتے ہیں۔
متاثرین سیلاب کی خدمت اور علاج کے ساتھ کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کی ٹیم کا ڈینگی بخار کے خلاف جہاد جاری ہے۔ اس سلسلے میں عوام کی آگاہی کے لیے باقاعدہ مہم شروع کی گئی ہے۔ روزانہ دو ہزار سے زائد افراد کو موبائل فون کے ذریعے اس سلسلے میں معلومات مہیا کی جا رہی ہیں۔ پوری ٹیم بشمول ڈاکٹر نہدیٰ اشرف، یاسین مرتضیٰ، ڈاکٹر غلام محمد، محمد اشفاق، محمد ریاض، شفیق، ارشد، شفقت، رفیق، عائشہ، آمنہ صبح سے لیکر رات گئے تک مریضوں کو تسلی دینے اور ان کے ٹیسٹ کرنے اور اس کے ساتھ ساتھ ڈینگی بخار کے علاج کے لیے شربت پپیتا کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ ہمارے فلاحی ہسپتال میں صبح سے رات گئے تک مریضوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔ مریضوں کا ٹیسٹ بھی ہوتا ہے۔ انہیں بیماری کے بارے میں ضروری معلومات بھی مہیا کی جاتی ہیں۔
آخر میں یہ بات کہنا ضروری ہے کہ ملک عزیز میں آنے والی پے در پے آفتوں اور وباﺅں سے بچنے کے لیے پوری قوم کو صدق دل سے اپنے گناہوں سے معافی مانگنا چاہیے۔ ہر شخص اپنی اصلاح کرے، محاسبہ کرے تاکہ اللہ تعالیٰ ہمارے وطن کو امن و آشتی کا گہوارہ بنائے۔ آمین