قومی اسمبلی کا اجلاس دو روز کے وقفے کے بعد شروع ہوا تو ایوان کا ماحول سانحہ پشاور کی وجہ سے سوگوار تھا پورے ایوان نے مسیحی برادری سے اظہار یکجہتی کیا اور پشاور کے گرجا گھر میں 81 افراد کی ہلاکت پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ قومی اسمبلی میں معمول کی کارروائی روک کر سانحہ پشاور پر بحث کرائی گئی پیر کو قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈروں نے خطاب کیا لیکن یہ بات خاص طور پر نوٹ کی گئی پشاور میں بم دھماکوں میں مسیحی خون ناحق بہایا گیا لیکن کسی مسحیی اقلیتی رکن کو سانحہ پشاور پر بات کرنے کا موقع نہیں دیا گیا ۔آج بھی سانحہ پشاور پر بحث جاری رہی۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے لندن سے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثارعلی خان کو ٹیلی فون پر فوری طور پر پشاور پہنچنے کی ہدایت کی چودھری نثار علی خان نے پشاور پہنچنے ہی جہاں لیڈی ریڈن ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی وہاں انہوں نے اپنے زمانہ طالبعلمی کے دوست وزیر اعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک سے ملاقات کر کے انہیں وفاقی حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
انہوں نے پیر کو قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیا چودھری نثار علی خان نے بڑی درد مندی سے مسیحی برادری سے ہونیوالے ظلم پر اپنی اور وفاقی حکومت کی طرف سے اظہار افسوس کیا ان کے پاس اظہار یک جہتی کے سوا کہنے کے لئے کچھ نہیں تھا تاہم انہوں بتایا کہ وہ پارلیمنٹ سے کچھ بھی نہیں چھپائیں گے بہت جلد معلوم ہو جائے گا اس سانحہ کا ذمہ دار کون ہے تاہم انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ بے گناہ لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے والے نشان عبرت بنا دئیے جائیں گی چودھری نثار علی خان نے کہا کہ اگرچہ پشاور چرچ میں خود کش حملے کی ذمہ داری ایک گروپ نے قبول کی ہے تاہم ابھی تک اس واقعہ سے متعلق کوئی فون کال ٹریس نہیں ہوئی لہذا واقعہ کے پس پردہ عناصر سے متعلق فی الحال کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا پاک فوج کے میجر جنرل اور دیگر افسروں کو شہید کرنے والوں کی فون کالز ٹریس کی گئی ہیں‘ مسیحی برادری کے تحفظ کیلئے وفاقی سطح پر مرکزی کمیٹی قائم کی جائے گی جو ان کی عبادت گاہوں کے تحفظ کی نگرانی کرے گی ) وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ پشاور چرچ میں خود کش حملے کی ذمہ داری ایک گروپ نے قبول کی ہے تاہم ابھی تک اس واقعہ سے متعلق کوئی فون کال ٹریس نہیں ہوئی ‘واقعہ کے پس پردہ عناصر سے متعلق ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا‘ پاک فوج کے میجر جنرل اور دیگر افسروں کو شہید کرنے والوں کی فون کالز ٹریس کی گئی ہیں‘ مسیحی برادری کے تحفظ کیلئے وفاقی سطح پر مرکزی کمیٹی قائم کی جائے گی جو ان کی عبادت گاہوں کے تحفظ کی نگرانی کرے گی۔ پےر کو قومی اسمبلی نے پشاور میں گرجاگھر مےں خود کش حملوں کی شدےد مذمت اور عیسائیوں سمیت تمام غیر مسلموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے متفقہ قرار داد منظور کی گئی وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد کی طرف سے پیش کی گئی قرار داد کو ایوان مےں اتفاق رائے سے منظور کیا گےا ۔قومی اسمبلی کے ارکان نے سپشاور کے واقعہ کو صرف عیسائیوں پر نہیں پورے پاکستان پر حملہ قرار دیا اور اس عزم کا اعادہ کےا کہ اس طرح کے بزدلانہ حملے سے پاکستانی قوم کے اتحاد و یکجہتی کو پارہ پارہ نہیں کیا جا سکتا۔ حکومتی تحریک پر قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ، تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈرشاہ محمود قریشی، ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی، جے یو آئی کے مولانا محمد خان شےرانی اور سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی نے اظہار خیال کیا۔ میرظفر اللہ خان جمالی نے کہا کہ کل کا قائد حزب اختلاف آج حکومت کا ترجمان اور کل کا حکومتی ترجمان آج کا قائد حزب اختلاف ہے۔ آج قائد حزب پوائنٹ سکورننگ نہ کر نے کا واویلا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر نے جس فہم و فراست سے ملک چلایا اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ہم سب کو اس ایوان میں سچ بولنا چاہیے ملک کو چار حصوں میں تقسےم کر دیا گیا ہے۔