اسلام آباد (ایجنسیاں) حکومت نے وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وفاقی وزراء سمیت 11 شخصیات کے خلاف عوامی تحریک کے کارکنوں کے قتل کی ایف آئی آر پر سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا گیا ہے۔ اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے تحریری بیان میں موقف اختیار کیا ہے کہ پولیس کے پاس اسلحہ نہیں تھا، عوامی تحریک کے کارکن اپنے ہی ساتھیوں کی گولی سے ہلاک ہوئے، عوامی تحریک کا ایک کارکن طبعی موت مرا جبکہ دو کو قریب سے گولیاں لگیں، وزیر اعظم اور وزراء کے خلاف مقدمہ خارج کیا جائے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ 30 اور 31 اگست کی رات پیش آنے والے واقعہ کی ایف آئی آر پہلے ہی درج ہو چکی تھی اور جن افراد کے خلاف مقدمہ درج کروایا گیا تھا انہوں نے اس ایف آئی آر کو کائونٹر کرنے کے لئے نئی درخواست دائر کی اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے ہمارے وکیل کے موقف کو نظرانداز کرتے ہوئے فیصلہ دیا جو قانونی نہیں ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس بات کا تحفظ حاصل ہوتا ہے کہ اگر وہ کوئی کام کرتے ہیں اور اسی دوران کوئی اس قسم کا واقعہ پیش آ جاتا ہے تو اس قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تحفظ حاصل ہوتا ہے اس نکتہ کو نظرانداز کیا گیا ہے جن لوگوں کے خلاف کارروائی کی گئی تھی نہ صرف انہوں نے سرکاری املاک پر حملہ کیا اور اس بات کا خدشہ تھا کہ وہ ان عمارتوں پر قبضہ کر لیتے اس لئے اسے روکنے کے لئے کارروائی کی گئی جو قانونی طور پر بالکل درست تھی۔
عوامی تحریک کے کارکنوں کی ہلاکت، نوازشہباز وزرا کے خلاف مقدمہ خارج کیا جائے، حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا
Sep 24, 2014