مظفرآباد (ثناءنیوز+ آن لائن) متحدہ جہاد کونسل نے حالیہ بدترین سیلاب کے پیش نظر مقبوضہ کشمیر میں عسکری سرگرمیاں معطل کرتے ہوئے مجاہدین کو سیلاب متاثرین کی مدد پر مامور کر دیا، اس حوالے سے پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین متحدہ جہاد کونسل اور حزب المجاہدین جموں و کشمیر کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین نے انکشاف کیا کہ قومی اسمبلی میں کشمیر میں سیلاب متاثرین کی مدد بارے قرارداد حکمرانوں نے نریندر مودی کی ناراضگی کے ڈر سے پیش ہونے سے رکوائی۔ خورشید شاہ نے اپنی تقریر میں کشمیریوں کی ترجمانی کی۔ حکومت پاکستان پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کر کے عالمی برادری سے مقبوضہ کشمیر میں امدادی سرگرمیاں شروع کرنے کیلئے متفقہ قرارداد منظور کرائے۔ کنٹرول لائن کے تمام انٹری پوائنٹس پر ٹریڈ کو ایڈ میں بدل دیا جائے۔ ورنہ لاکھوں انسانوں کی موت کا عظیم سانحہ ہو سکتا ہے۔ پریس کلب مظفرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر میں سیلاب سے مجموعی طور پر 45لاکھ اور سری نگر کے 13لاکھ کشمیری متاثر ہوئے،گورنمنٹ آف انڈیا اور مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی انتظامیہ نے کہا ہے کہ 7 ارب کا نقصان ہوا جبکہ کشمیر سنٹر فار سوشل ڈویلپمنٹ سٹڈیز نے پورے سیلاب زدہ علاقے کا دورہ کر کے بتایا ہے کہ 100ارب روپے کا نقصان ہوا جو کہ بڑھ بھی سکتا ہے۔ انہوں نے کہا 1لاکھ سے زائد دکانیں اور 36ہزار 1سو چودہ چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بھی مکمل تباہ ہو گئے۔ جن کا کل نقصان 30ہزار کروڑ ہے۔ زرعی اراضی اور فصلوں کے سلسلہ میں نقصان کا کل تخمینہ 3ہزار 676کروڑ ہے۔ سارا علاقہ پانچ فٹ سے زائد کیچڑ میں ڈوبا ہوا ہے۔ تا حال 300نعشیں مل چکی ہیں۔ لیکن ابھی تک سارا علاقہ کلیئر نہیں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں دکھ اس بات کا ہے کہ حکومت پاکستان نے ابھی تک سیلاب میں پھنسے لاکھوں افراد کی ہمدردی کا ایک بول بھی نہیں بولاجبکہ کشمیری 67سال سے جیوے جیوے پاکستان کا نعرہ لگا رہے ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف آزاد کشمیر میں دو دفعہ آئے۔ اگر اس پار بسنے والے کشمیریوں کیلئے ایک جملہ بھی کہہ دیتے تو کیا ہوتا؟ پاکستان کہتا ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے مگر آج کشمیریوں کو اس پر شک ہو رہا ہے۔ پاکستان کے میڈیا سے بھی ہمیں سخت گلہ ہے جنہوں نے کشمیریوں کی اس مشکل گھڑی میں اپنا کردار ادا نہ کیا۔ سیلاب کا پانی اترنے کے بعد مقبوضہ کشمیر کیچڑ کے ڈھیر میں پھنس چکا ہے۔ ہر طر ف بدبو اور غلاظت پھیلی ہوئی ہے۔ ریلیف اور بحالی کا کوئی کام نہیں ہو رہا۔ بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔
سید صلاح الدین