لاہور+ اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نامہ نگار+سٹاف رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ نے پیپلزپارٹی پنجاب کے سابق صدر قاسم ضیا کو 8 کروڑ روپے کے کرپشن سکینڈل میں رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست ضمانت منظور کر لی۔ جسٹس محمود مقبول باجوہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے قاسم ضیا کی درخواست ضمانت پر سماعت شروع کی تو ایڈیشنل ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے بتایا کہ ملزم نے علی سکیورٹی ایکسچینج میں 8 کروڑ روپے کے سکینڈل میں دو کروڑ 20 لاکھ روپے رضامندی کے ساتھ واپس کرنے کی درخواست تھی جس کی چیئرمین نیب نے منظوری دے دی ہے۔ ملزم نے 80 لاکھ روپے کا بنک ڈرافٹ بھی جمع کرا دیا ہے۔ اب نیب کو ملزم کی رہائی پر کوئی اعتراض نہیں ہے تاہم اگر ملزم نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو نیب اسے دوبارہ گرفتار کرنے کا حق رکھتا ہے۔ دو رکنی بنچ نے نیب کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد قاسم ضیا کو ایک لاکھ روپے کے ایک ضمانتی مچلکے کے عوض رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ قاسم ضیا کو 8اگست کو گرفتار کیا گیا تھا۔ بعدازاں قاسم ضیا کو کیمپ جیل سے رہا کردیا گیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے قاسم ضیاءنے کہا کہ مجھے ایسے کیس میں پھنسایا گیا جس میں کوئی شکایت کنندہ ہی نہیں تھا۔ قاسم ضیا کے وکیل نے کہا کہ اشتہار دے کر لوگوں کو شکایت کنندہ بننے کیلئے کہا جارہا ہے، قاسم ضیا کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔نیب پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل میجر (ر) سید برہان علی نے کہا ہے کہ قاسم ضیاءسمیت دیگر ملزموں کے خلاف 8کروڑ 8لاکھ 45ہزار کی کرپشن ، شہریوں سے بڑی پیمانے پر دھوکا اور فراڈ میں ملوث ہونے پر ریفرنس بنایا گیا۔ قاسم ضیاءنے دوران ریمانڈ اپنا جرم تسلیم کیا اور شہریوں کی لوٹی گئی رقم کی واپسی کا یقین دلایا اور نیب کے قانون "رضا کارانہ" سکیم کے تحت لوٹی گئی رقم واپس کرنے کے لئے درخواست دی۔ قاسم ضیاءنے نیب کے نام پہلی قسط 80لاکھ کا پے آرڈر دیا جس میں باقی رقم کو دو اقساط میں جمع کروانے کے لیے تحریری طور پر الگ سے ضمانتی پراپرٹی کے کاغذا ت بھی جمع کروا رکھے ہیں۔ ترجمان نیب نے کہا ہے کہ قاسم ضیاءکیخلاف کیس ختم نہیں ہوا باقی رقم جمع نہ کرانے پر قانون کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے۔