اسلام آباد (اے پی پی) وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ اڑی حملہ کشمیریوں پر بھارتی فوج کے تشدد کا ردعمل ہو سکتا ہے، پاکستان اور بھارت کومسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مل بیٹھنا چاہیے، جنرل اسمبلی میں کشمیر کا مقدمہ مناسب انداز میں لڑا، توقع ہے کہ اسلام آباد میں ہونیوالے سارک سربراہ اجلاس میں تمام سربراہان مملکت شرکت کریں گے، بلوچستان کا شوشہ چھوڑا گیا جسے کوئی نہیں مانتا، سی پیک منصوبے کو اللہ نظر بد سے بچائے، مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو کہا ہے کہ وہ تحریک انصاف کے دھرنے کے راستے میں رکاوٹ نہ ڈالیں، مسلم لیگ (ن) کے کارکن پارٹی ہدایت پر مکمل عمل کرتے ہیں، بھارت اپنے مظالم پر بات نہیں کرتا صرف الزام لگاتا ہے، آزاد کشمیر میں صحت و تعلیم کی سہولیات کی فراہمی سمیت ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کریں گے، آزاد کشمیر میں بنیادی ڈھانچے بالخصوص سڑکوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، بلوچستان سی پیک کا مرکز ہے۔ وہ جمعہ کو لندن آمد پر لوٹن ایئر پورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان ہر فورم پر ذمہ دارانہ کردار ادا کر رہا ہے، ہم جمہوری روایات کے علمبردار ہیں، زرداری اپنی مدت پوری کرنے کے بعد عزت و احترام سے اقتدار کی منتقلی کر کے گئے، ہم نے بھی ان کی حکومت کو غیر مستحکم نہیں کیا، ہمیں اس کی خوشی ہے، سیاسی جماعتوں کے درمیان بات چیت رہنی چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم آج بھی تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیکر چل رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے کشمیریوں کے دل دکھی ہیں، ہزاروں کشمیری تشدد سے زخمی ہوئے ہیں، 150 سے زائد بینائی سے محروم ہوئے ہیں، اڑی حملے کے فوراً بعد پاکستان پر الزام لگانا درست نہیں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ امید ہے کہ نومبر میں اسلام آباد میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس میں تمام سربراہان مملکت شریک ہونگے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جب بھی مذاکرات ہوئے تو کشمیر پر گفتگو ہوئی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے کو اللہ نظر بد سے بچائے، بلوچستان سی پیک منصوبے کا مرکز ہے، بلوچستان میں سڑکوں کا جال بچھایا جا رہا ہے، جدید گوادر ایئر پورٹ بن رہا ہے، یہاں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا منصوبہ ہے، یہاں جدید یونیورسٹی بن رہی ہے، بجلی کے منصوبے لگ رہے ہیں، ماضی میں کسی حکومت نے بلوچستان پر اتنی توجہ نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کو خنجراب سے ملائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزاد کشمیر میں شرح تعلیم ملک کے دیگر حصوں سے بہتر ہے، یہاں پر یونیورسٹی قائم کریں گے، آزاد کشمیر کی حکومت سے ترقیاتی منصوبوں پر بات کی ہے، جلد آزاد کشمیر کا دورہ کر کے اہم فیصلے کروں گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کچھ لوگوں کو بلوچستان کی ترقی کھٹکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے مسئلہ کشمیر پر ذمہ دارانہ کردار ادا کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم دیکھے ہیں، 108 کشمیریوں کو شہید کیا گیا یہ بربریت نہیں تو اور کیا ہے؟، اڑی حملہ کشمیریوں کا ردعمل ہو سکتا ہے، واقعہ کی تحقیقات ہوئی نہیں تو پاکستان پر الزام کیسے لگا دیا گیا؟۔ وزیراعظم نے کہا کہ سمجھدار ذہن اس بات کو نہیں مانتے کہ ادھر حملہ ہوا اور ادھر پاکستان پر الزام لگا دیا، پہلے اس کی تحقیقات کرائی جائیں اور مقبوضہ کشمیر میں شہید ہونے والے 108 لوگوں کی شہادت کی بھی تحقیقات کرائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر اس خطے میں دائمی امن قائم کرنا مشکل ہے، پاکستان اور بھارت کو کشمیر کے مسئلے کے حل کیلئے مل بیٹھنا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سارک کا معاملہ باہمی نہیں بلکہ علاقائی ہے۔