شرح سود5.75فیصد پر برقرار, مہنگائی دوگنی ہوگئی، عالمی ادائیگیوں کا توازن بگڑ سکتا ہے: سٹیٹ بنک

سٹیٹ بنک نے شرح سود5.75فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔ سٹیٹ بنک نے آئندہ 2ماہ کیلئے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا جس میں شرح سود5.75فیصد پر برقرار رکھی گئی ہے۔ آئندہ 2ماہ میں معاشی صورتحال بہتر ہے اور سازگار ماحول کے باعث معاشی کارکردگی اچھی رہی ہے۔ راہداری سے متعلق منصوبوں میں تیزی آرہی ہے اور صارفین کے اعتماد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ سٹیٹ بنک کے مطابق شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ ملک میں میکرواکنامک صورتحال کو دیکھ کر کیا گیا ہے۔ زرمبادلہ کے ریکارڈ بلندی تک پہنچنے والے ذخائر نے استحکام میں مدد دی ہے۔ صنعتی خصوصاً تعمیراتی اور بجلی سازی سے متعلق سرگرمیوں میں بھی بہتری آئی ہے۔ خدمات کی بڑھتی ہوئی طلب سے معیشت میں مزید وسعت متوقع ہے۔ خام مال کی کم درآمدی قیمتیں،کم شرح سود سرمایہ کاری کو راغب کریں گے۔توانائی اور سلامتی کی بہتر صورتحال سے بیرونی سرمایہ کاری بڑھے گی۔ ساز گار عوامل کے باعث ملکی شرح نمو کی پائیدار صلاحیت بڑھے گی۔ مانیٹری پالیسی میں گرتی ہوئی ایکسپورٹس پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے سٹیٹ بنک کے مطابق گرتی ہوئی برآمدات اور دوسری جانب بڑھتی ہوئی درآمدات سے بین الاقوامی ادائیگیوں کا تعازن بگڑ جانے کا خدشہ ہے رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر ملکی معاشی صورتحال میں بہتری آئی ہے، کم شرح سود، توانائی کی بہتر صورتحال اور امن و امان کے قیام کیلئے کئے گئے اقدامات سے صنعتی شعبے کو فروغ ملے گا اور سرمایہ کاری بڑھے گی۔ مرکزی بنک کا کہنا تھا زرمبادلہ ذخائر ریکارڈ سطح پر ہونے سے روپے کی قدر میں دیگر کرنسیوں کے مقابلے استحکام دیکھا جا رہا ہے۔ اگست 2016ءمیں مہنگائی کی رفتار 3.6 فیصد رہی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں دگنی ہے جبکہ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاﺅ بھی بنیادی شرح سود مستحکم رکھنے کا جواز بنا ہے۔ ماہرین کے مطابق شرح سود کم ہونے کے باوجود برآمدات اور دیگر شعبوں میں بہتری نہیں آئی اجناس اور توانائی کی قیمتوں میں کمی کے باوجود مہنگائی کی شرح بڑھی ہے جبکہ مالی سال کے ابتدائی 2 ماہ میں سٹیٹ بنک حکومت نے 800 ارب روپے قرض لیا ہے جبکہ ملکی کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ بھی بڑھا ہے۔

ای پیپر دی نیشن