اسلام آباد (مسعود ماجد سےدخبر نگار) وفاقی حکومت نے اےف آئی اے قوانین کے دائرہ کار کو قبائلی علاقے خےبر اےجنسی مےں طورخم کے علاقے تک توسےع دے دی ہے۔ نوٹےفےکےشن کے مطابق صدر مملکت ممنون حسےن نے آئےنی کے آرٹےکل 247کے تحت اےف آئی اے اےکٹ 1974کو طورخم بارڈر کے علاوہوہاں باچا مےنا، طورخم گےٹ،شمشاد کی چوٹی اور اےوب اےف سی چےک پوسٹ کا بلومےنا تک بڑھا دےاہے۔قانون کے مطابق اب وہاں وفاقی لےوےز فورس کو تعےنات کےا جائےگا۔ درےں اثناءاےوان صدر کے ذرائع نے کہا ہے صدر مملکت نے قبائلی علاقوں مےں لےوےز فورس کی جگہ پولےس کا نظام متعارف نہےں کرواےا۔ پولےس اےکٹ کو قبائلی علاقوں تک بڑھانا سے متعلق خبرےں درست نہےں۔ ےہ پولےس اےکٹ ےا اےف آئی اے اےکٹ کی باتےں چل رہی ہےں۔ اےسا کچھ نہےں ہوا ہے، صدر نے اےسا کچھ نہےں کےا۔ اس سلسلے مےں فاٹا سے تعلق رکھنے والے سب سے سرگرم اےم اےن اے الحاج شاہ جی گل آفرےدی نے ”نواے ¿ وقت“ سے خصوصی بات چےت کرتے ہوے ¿ کہا کہ ہم خود اس اےکٹ کے نفاذ سے بے خبر ہےں ۔ انھوں نے کہا کہ مےری شاپ ساڑھے چار بجے وفاقی وزےر رےاستی و سرحدی امور جنرل(ر) عبدالقادر بلوچ سے بات ہو ئی ہے انھوں نے بھی اس سے لاعلمی کا اظہار کےا ہے اور کہا ہے کہ ہم نے اےسی کو ئی سمری اےوان صدر نہےں بھےجی پھر ےہ کےسے نافذ ہو گےا۔انھوں نے کہا کہ وےسے فاٹا رےفامز مےں سول پاور رےگولےشن 2008مےں پہلے سے پولےس رولز موجود ہےں لےکن اس طرح سے اچانک بے خبر ی مےں اس کا نفاذ ہمارے لئے بھی باعث تعجب ہے۔اسی طرح سے اورکزئی اےجنسی سے تعلق رکھنے والے سےنےٹر ملک نجم الحسن نے بھی اےسے کسی اےکٹ کے نفاذ پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اےسا ہوا ہے تو ےہ اچھا نہےں ہوا کےو نکہ اس سے مسائل مےں اضافہ ہوگا۔وہاں لےوےز فورس اچھا کام کررہی ہے۔ اگر پولےس آئی تو کرپشن سمےت مسائل مےں اضافہ ہوگا،اس اےکٹ کا فاٹا رےفارمز سے کو ئی تعلق نہےں ۔ےہ اےک سال پرانی سمری آج کہاں سے نکل آئی ۔ اےسے اےکٹ نہےں آتے جن کا ارکان پارلےمنٹ کو بھی علم نہ ہو۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق وزارت قانون کے ایک ذمہ دار ذریعہ نے بتایا کہ پولیس ایکٹ کے حوالے سے خبریں چل رہی ہیں۔ تاہم 1861 ءکا ایکٹ تو منسوخ کر دیا گیا تھا۔ اب پولیس آرڈر نافذ ہے۔