مذاکرات سے قبل پاکستان دہشت گردی کے فروغ کا الزام غلط ثابت کرے : بھارتی آرمی چیف

Sep 24, 2018

نئی دہلی (صباح نیوز+ کے پی آئی+ نیٹ نیوز) ضد اور جھوٹی انا پر ڈٹے بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے پاکستان کی امن کی دعوت پر مضحکہ خیز رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا ہے مذاکرات سے قبل پاکستان کو ثابت کرنا ہوگا وہ دہشت گردی کو فروغ نہیں دے رہا۔ اتوار کو بھارتی میڈیا سے گفتگو میں ایک بار پھر اپنی ہٹ دھرمی کو جاری رکھتے ہوئے پاکستان کے خلاف بے سروپا الزامات کا بازار گرم رکھا اور دونوں ممالک کے وزراءخارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات کی منسوخی پر اپنی حکومت کے قصیدے پڑھے۔ بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے پرانا راگ الاپتے ہوئے کہا حکومت نے ملاقات منسوخ کر کے درست عمل کیا اور اس حوالے سے بھارت کی پالیسی واضح ہے کہ مذاکرات کے عمل سے قبل پاکستان کو خود پر لگے دہشت گردی کے فروغ کے الزام کو غلط ثابت کرنا ہوگا، بہیمانہ مظالم کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو کچلنے میں ناکام ہونے والی بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت نے اپنی ناکامی کا ذمہ دار بھی پاکستان کو ٹھہرا تے ہوئے کہا جموں وکشمیر میں سرحد پار سے دراندازی ہو رہی ہے اور پاکستان کشمیری نوجوانوں کے جذبات بھڑکا رہا ہے۔ پاکستان رینجرز کی جانب سے حقائق بیان کرنے کے باوجود بھارتی آرمی چیف نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر بارڈر سکیورٹی فورس کے اہلکاروں کے قتل کا الزام پاکستان پر لگایا۔ نیٹ نیوز کے مطابق جنرل بپن راوٹ کا ایک اور بیان سامنے آ رہا ہے جس میں انہوں نے کہا پاکستان کے ساتھ مذاکرات نہ کرنا انڈین حکومت کا درست فیصلہ ہے۔ اپنے بیان میں انڈین آرمی چیف نے کہا پاکستان کیساتھ مذاکرات نہ کرنا ہماری سرکار کا فیصلہ درست ہے کیونکہ مذاکرات اور دہشت گردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ جنرل بپن راوت نے کہا آپ کچھ ایسا کرکے دکھا دیں ہم سمجھیں آپ دہشت گردی کو بڑھاوا نہیں دے رہے۔ انہوں نے کہا اس ماحول میں مذاکرات کرنا صحیح نہیں، سرکار کا فیصلہ درست ہے۔ آرمی چیف نے مزید کہا ہتھیاروں کی ضرورت ہے، خریدتے رہیں گے، پاکستان جو کرتا ہے کرتا رہے جوابی اقدامات بھی ہونگے۔ ایک سوال کہ کیا بھارت 2016ءکی طرز پر سرجیکل سٹرائیک کیلئے اپنے فوجی پاکستان بھجوائے گا۔ جنرل بپن راوت نے کہا سرجیکل سٹرائیک (سرپرائز) حیرت کے ہتیھار ہیں اور ان کو رہنا چاہئے۔ کے پی آئی کے مطابق بھات کی مرکزی وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے کشمیر میں پولیس اہلکاروں کی ہلاکت اور کنٹرول لائن پر بی ایس ایف اہلکار کی سرکٹی لاش پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے دہشت گردی اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے اور اس حوالے سے بھارتی قیادت نے مذاکرات کی منسوخی کا جو فیصلہ لیا ہے وہ ملک کے مفاد میں ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا ہر بار پاکستان کی جانب سے ایک طرف مذاکرات کی دعوت ملتی ہے اور پیشکش ہوتی لیکن دوسری طرف کنٹرول لائن پر نہ صرف جنگجوﺅںکو اس پار دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے اور دوسری طرف پاکستان کی بیٹ فورس سرحدی محافظوں کو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی لاشوںکو بھی مسخ کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔ نرملا سیتا رمن کا کہنا تھا کشمیر میں حالات کو خراب کرنے کی سرحد پار کی کوششیں جاری ہیں اور اندرون ریاست بھی اب جنگجو بوکھلاہٹ کے عالم میں غیر مسلح ایس پی اوز پر حملہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کشمیر کے اندر پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے اسے دہشت گردی قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا پولیس اہلکاروں کی ہلاکت سے فورس پر کوئی فرق نہیں پڑیگا بلکہ اندورنی طورپر حالات کو قابو میں رکھنے کیلئے سکیورٹی ایجنسیاںپولیس کیساتھ مل کر کام کریں گی۔ انہوں نے کہا جنگجوئیت کے آگے سرنڈر کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا بلکہ فوج، فورسز اور پولیس اہلکار مشترکہ طور پر ملی ٹینسی کو ختم کرکے ہی دم لیں گے۔ انہوں نے مزید کہاکنٹرول لائن پر بی ایس اہلکار کی لاش کو مسخ کرنے کا ہر حال میںبدلا لیا جائیگا اور دراندازی کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائیگا۔ مرکزی وزیر دفا ع نرملا سیتا رمن نے کشمیر میں سکیورٹی صورتحال پر کڑی نگاہ رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا آپریشن آل آﺅٹ نے ریاست میں عسکریت پسندی کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے اور دھیرے دھیرے امن لوٹ رہا ہے۔
بھارتی آرمی چیف / وزیردفاع

مزیدخبریں