تہران (بی بی سی ڈاٹ کام+ اے ایف پی) ایرانی صدر حسن روحانی نے ایران میں فوجی پریڈ پر حملے کے ایک دن بعد کہا ہے کہ 'یہ واضح ہے کہ یہ کام کس گروہ نے کیا اور وہ کس سے وابستہ ہے۔' اقوام تحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک روانہ ہونے سے قبل تہران کے مہرآباد ہوائی اڈے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے روحانی نے امریکہ پر 'دادا گیری' کا الزام بھی لگایا اور کہا کہ وہ ایران میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے۔ ہفتے کے روز ایرانی یوم دفاع کے موقع پر ہونے والے اس حملے میں 29 افراد مارے گئے تھے جن میں پاسداران انقلاب کے 12 ارکان بھی شامل تھے۔ روحانی نے کہا کہ خلیجی ملک امریکی پشت پناہی سے ایران مخالف عرب گروہوں کو عسکری اور مالی امداد دے رہے ہیں۔ 'امریکہ خطے میں چھوٹے کٹھ پتلی ملکوں کی پشت پناہی کر رہا ہے، انہیں اشتعال دلا رہا ہے اور انہیں ضروری صلاحیتیوں سے لیس کر رہا ہے۔'انہوں نے کہا اہواز میں فوجی پریڈ پر صدام حسین کے دہشت گرد ملوث ہیں جنہوں نے اب اپنے آقا بدل لئے ہیں۔ ادھر امریکی مندوب نکی ہیلی نے اہواز میں دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کی ہے۔ایران نے عراقی سر حد کے قریبی شہر اہواز میں فوجی پریڈ کے دوران حملہ پر 3 یورپی ممالک کے سفیروں کو طلب کیا اور ان سے فوجی پریڈ کے دوران حملہ پرشدید احتجاج کیا ۔ اتوار کو ایران کے سرکاری میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ڈنمارک، ہالینڈ اور برطانوی ناظم الامور کو دہشت گردحملہ آور گروپ کے بعض اراکین کی سرپرستی پر ایرن کے شدید احتجاج سے آگاہ کیا گیا۔