نفرتوں کا نصاب پڑھ کے۔۔۔

یہ خوبصورت کائنات دو نظریوں پر قائم ہے وہ کیاہیں ؟ نیکی اور بدی! یعنی اچھائی اور برائی۔ اچھائی آپ ویرانے میں بیٹھ کر کریں کوئی دیکھنے نہ دیکھے جب بھی اس کا رزلٹ نکلے گا اچھا نکلے گا جبکہ برائی جتنا چاہیں جہاں چاہیں چھپ کر کریں جب بھی رزلٹ نکلا بُرا نکلے گا۔مجھے بطور وزیر مہمانداری اپنی ذمہ داری سر انجام دینے کے دوران مختلف ممالک کے وفود کے ساتھ مختلف امور پر گفتگو کر کے انکے مائنڈ سیٹ کو سمجھنے کا موقع ملا جن میں ایک گورنر جنرل خراسان رضوی اسلامی مملکت ایران بھی تھے۔ ان سے ایران عراق جنگ سے لیکر عالم اسلام کے کردار اور دنیا کے سلوک ، محبت اور نفرت کا تذکرہ بھی ہوا انھوں نے جب عراق اور ایران جنگ کا ذکر شروع کیا تو پتہ چلا کہ ان کی اپنی ایک ٹانگ اسی جنگ میں کٹی ہے تب پتہ چلا کہ گورنر صاحب مصنوعی ٹانگ کے ساتھ کتنے دکھ اپنے سینے میں سمیٹ کر بیٹھے ہیں۔ مگر افسوس لاکھوں ایرانی عراقی بچوں ، نوجوانوں ، عورتوں کی شہادتوں کے بعد آج تک یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ اس جنگ کا فاتح کون ہے۔ بس ایک تماشہ تھا جس میں دونوں ملک برباد ہو گئے۔ آج تک سمجھ نہیں آ سکی کہ عراق کے پاس کون سے ایٹمی ہتھیا رتھے۔ اس جنگ میں کتنے مقدس مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ بظاہر جنگ ختم ہو گئی مگر میں سمجھتا ہوں کہ یہ جنگ جاری ہے صرف نشانہ تبدیل ہوا ہے۔ لیبیا ایک مضبوط ملک تھا کرنل قذافی کی قیادت میں ہر طرف ہریالی تھی اسے بھی نظر لگ گئی ۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ جب کوئی لیبیا میں بچہ پیدا ہوتا تھا توا سکے اکائونٹ میں 50ہزار ڈالر بھی آتے تھے آج وہاں پر بھوک ، افلاس، بربادی اور بارود کی بُو کے سوا کچھ نہیں ہے۔ یمن ، شام سب جل رہے ہیں ۔ مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے اس نے انسانیت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ایک چائے بیچنے والے کو مسلمانوں کا قتلِ عام کروانے کے منتخب کیا گیا ہے۔افسوس یہ ہے کہ امریکہ جیسے ملک نے اس ہٹلر نما قاتل کے امریکہ میں داخلے پر پابندی اس لیے لگائی تھی کہ اس نے گجرات کے مسلمانوں کا سرکاری سرپرستی میں قتل عام کروایا ۔ مگر جب وہ اسی مقتل سے نکل کر وزیر اعظم بنا تو اس کیلئے امریکہ کے دروازے کھل گئے اور آج وہ لاکھوں کشمیریوں کو قید کر کے ہندوستان کے آئین میں خنجر گھونپ کر بہت سی کشمیری بہنوں ، بیٹیوں کی عزتیں تارتار کروا کر کشمیری نہتے مسلمانوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگین کر کے انکی لاشوں سے گزر کر امریکہ جاتا ہے تو انتہائی افسوس کا مقا م ہے کہ امریکہ کا صدر جو کشمیر ثالثی کروا رہا تھا اسکے جلسے میں جا کر امریکی قوم کی توہین کر رہا ہے ۔ عالمِ اسلام کیلئے یہ دن انتہائی اہم ہیں اس لیے کہ جہاں 27ستمبر کو UNمیں پاکستان کے وزیر اعظم مودی کا چہرہ بے نقاب کرینگے اور کشمیریوں کو UNکی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دینے کی بات کرینگے اور شاید ذوالفقار علی بھٹو کے بعد دنیا کو قطعی آخری موقع دینگے کہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان اپنا رول ادا کر کے کشمیریوں کو انصاف دیکر انہیں آزادی دلوائیں اور دنیا کو تباہی سے بچا لیں ۔ سعودی عریبیہ کے آئل فیلڈ پر جو حملہ ہوا ہے پوری دنیا اس کی مزمت کر رہی ہے اس حملے میں ایران کو ذمہ دار ٹھہرائے جانے کو بھی دنیا انتہائی مشکوک سمجھ رہی ہے ۔ اور اس حملے کو ایک بڑی سازش کا پیش خیمہ قرار دے رہی ہے اور اس سازش میں وہی لوگ شامل ہیں جن کو سعودی عریبیہ میڈل دے چکا ہے ۔ مودی اور نیتن یاہو کا گٹھ جوڑ کبھی پاکستان پر حملہ آور ہو کر منہ کی کھاتا ہے اور دنیا میں تباہی اور بربادی کے نئے نئے طریقے سے بالآخر مسلمانوں کے خون سے پیاس بجھانے کے درپے ہے اور آخری دائو سعودی عریبیہ اور دوسرے مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر اسلام کو کمزور کرنا چاہتا ہے ۔ مسلم ممالک کے پاس موقع ہے UNمیں اس پر بات ہونی چاہیے تاکہ دنیا کی سازشوں کو بے نقاب کر کے کائنات کو تباہی سے بچایا جا سکے۔ اگر عالم اسلام نے اکٹھا ہونے میں دیر کر دی تو انہیں دنیا نشانِ عبرت بنا دے گی آنکھیں کھولواور جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو ۔ جو میر جعفر اور میر صادق ہماری صفوں کے اندر ہیں انکے چہروں سے نقاب نوچ کر انہیں نشانِ عبرت بنانے کا وقت آگیا ہے ۔صدر ٹرمپ کے دوبارہ کشمیر پر ثالثی کی بات کا کوئی رزلٹ نکلنا چاہیے کیونکہ اب نہیں تو کبھی نہیں ۔ جناب وزیر اعظم دنیا کو یہ ضرور باور کروائیں کہ اگر کشمیر کا اب حل نہ نکلا تو پھر پاکستان دوبارہ شاید UNمیں نہ آسکے اور ہمارے پاس پھر تخت یا تختہ کے علاوہ کوئی چوائس نہیں ہوگی۔آخر ہم کب تک ظلم برداشت کرتے رہیں گے کہ دنیا کی دہشت گردی کی جنگ پاکستان اپنی سرزمین پر لڑے لاکھوں قربانیاں دے اور کلبھوشن جیسے لوگوں کے ذریعے مودی اور دنیا کی پاکستان کیخلاف سازش اور ہمارے ملک میںبربادی کرتی رہیں ۔ہندوستا ن اور اسرائیل مل کر پاکستان پر ائیر اٹیک کریں اور ہمیں کہا جائے کہ آپ جواب نہ دیں اب ایسے نہیں چلے گا ہم نے پہلے بھی جواب دیا اور آئندہ وہ جواب دینگے کہ دنیا حیران ہو جائیگی۔ دنیا کے منصف جیو اور جینے دو کی پالیسی پر عمل کریں ۔ مسلمانوں سے دنیا میں عزت سے جینے کا حق نہ چھینیں تو مناسب ہو گا۔
آپ نے ہر لحاظ سے دنیا کو بتا دیا اور سمجھا دیا ۔ 27 ستمبر کو جناب حسین ؓ کو ماننے والے جیسا خطبہ UNمیں دیں اور پھر اللہ پر چھوڑ دیں کیونکہ گرہ تقدیر کو تدبیر کے ناخن کھولنے سے قاصر ہیں ۔ اور مجھے کہنے کی اجازت دیں کہ :۔
نفرتوں کا نصاب پڑھ کے محبتوں کی کتاب لکھنا
بڑا کٹھن ہے خزاں کے ماتھے پہ داستانِ گلاب لکھنا

ای پیپر دی نیشن