مانجھی پور‘ لاڑکانہ (اے این این‘ آئی این پی) مانجھی پور کے ہندو پنچائیت کے صدر سترام داس پریانی کی قیادت میں ہندو پنچائیت سمیت مانجھی پور کے مختلف مکتبہ ہائے فکر کے لوگوں نے نمرتا کماری کے مبینہ قتل کیخلاف ریلی نکالی۔ ریلی کے شرکاء کے ہاتھوںمیں بینرز اورپلے کارڈز تھے جن پر ڈاکٹر نمرتا کماری کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے اور وائس چانسلر کو گرفتار کرنے کے نعرے درج تھے ریلی روایتی راستوں سے ہوتی ہوئی پریس کلب کے سامنے جلسہ کی صورت اختیار کر گئی۔ اس موقع پر سترام داس پریانی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹر نمرتا کماری کے قاتلوں کو منطقی انجام تک پہنچانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر نمرتا کماری کے قتل کی انکواری کے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ دریں اثناء نمرتا کی ہلاکت کے حوالے سے اس کی دو سہیلیوں کے بیانات بھی سامنے آ گئے ہیں۔ آئی این پی کے مطابق نمرتا کی سہیلیوں نے بتایا کہ نمرتا نے فون اٹینڈ نہ کیا،کمرے تک پہنچے تو دروازہ بند تھا، کھٹکھٹانے کے باوجود نمرتا نے دروازہ نہ کھولا، کھڑکی سے دیکھا تو نمرتا بستر پر گری ہوئی تھی۔ دوسری سہیلیوں اور ہاسٹل کے عملے کو بلا کر دروازہ کھلوایا، بستر پر نمرتا بے ہوش پڑی تھی،گلے میں دوپٹہ بندھاتھا، ہوش میں لانے کے لیے نمرتاکے چہرے پرپانی کے چھینٹے مارے۔ نمرتا کماری کے گلے پر مضبوطی سے دوپٹہ بندھا ہوا تھا، گلے سے بندھا دوپٹہ قینچی سے کاٹنے کی کوشش کی تو کٹ نہ سکا، جس پر دوپٹے کو دانتوں سے کھولا پھر نمرتا کو ہسپتال لے گئے تو ڈاکٹروں نے موت کی تصدیق کی۔