ملک کی سلامتی کیخلاف بھارت کی جانب سے کوئی بھی سازش بعیدازقیاس نہیں

افغانستان کے اندر سے فائرنگ سے ایک جوان کی شہادت اور آرمی چیف کا جہلم فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ 
افغانستان کی سرزمین سے گزشتہ روز پاک افغان سرحد پر قائم پاکستان کی چوکی پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجہ میں پاک فوج کا ایک جوان صابرشاہ شہید ہوگیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق افغانستان کی جانب سے یہ فائرنگ باجوڑ سیکٹر میں واقع پاکستانی چیک پوسٹ پر کی گئی۔ اس سلسلہ میں ترجمان آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان بارڈر مینجمنٹ کا مسئلہ ماضی میں افغانستان کے ساتھ مسلسل اٹھاتا رہا ہے جس کا مقصد افغان سرزمین کو پاکستان کیخلاف استعمال ہونے سے روکنا ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ افغانستان میں قیام امن کیلئے طالبان اور امریکہ کے مابین مذاکرات کے بعد سے پاکستان کے خطے میں اثرورسوخ میں اضافہ ہوا ہے جو بھارت کو ہضم نہیں ہورہا۔ ماضی میں بھارت کی جانب سے پاکستان کیخلاف افغان سرزمین استعمال کرتے ہوئے متعدد دہشت گردانہ کارروائیاں کی گئیں جس کا ایک ثبوت بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو ہے جو پاکستانی سکیورٹی اداروں کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد دہشت گردی کے متعدد واقعات کا اعتراف بھی کرچکا ہے جبکہ دہشت گردی کی ان وارداتوں میں بعض افغان باشندے بھی اسکے ساتھ شامل تھے اور کلبھوشن کی نشاندہی پر انکی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی۔ 
یہ حقیقت ہے کہ ہمارا ازلی مکار دشمن بھارت پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے اور اسے دہشت گردی کا نشانہ بنانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ افغان جنگ میں پاکستان کے فرنٹ لائن اتحادی کے کردار کے دوران بھارت نے کٹھ پتلی کابل انتظامیہ کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کا منصوبہ بنایا اور اس مقصد کیلئے اس نے افغانستان کے 14 مختلف شہروں میں اپنے قونصل خانے قائم کرکے وہاں کابل انتظامیہ کی معاونت سے دہشت گردی کی تربیت کیلئے کیمپ قائم کئے اور یہی تربیت یافتہ دہشت گرد افغانستان سے سرحد عبور کرکے پاکستان آتے اور یہاں دہشت و وحشت کا بازار گرم کرتے رہے۔ اسکے علاوہ کرزئی کے دور میں افغان فوجیوں کے روپ میں دہشت گرد جتھہ بند ہو کر پاکستان میں داخل ہوتے اور پاکستان کی چوکیوں اور ان سے ملحقہ سول آبادیوں پر بھی حملہ آور ہوتے رہے ہیں۔ کرزئی تو امریکی نیٹو فورسز کو پاکستان پر حملہ آور ہونے کیلئے بھی اکساتے رہے اور کابل انتظامیہ پاکستان دشمنی پر مبنی یہ اقدامات بھارت کے ایماء پر ہی اٹھاتی رہی جس کے باعث پاکستان نے پاک افغان سرحد سے آزادانہ نقل و حمل روکنے کیلئے سرحد پر باڑ لگانے اور گیٹ تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا جس کی بھارتی ایماء پر ہی کابل انتظامیہ نے سخت مزاحمت کی اور اس بنیاد پر پاکستان اور افغانستان کے مابین متعدد بار سرحدی جھڑپیں بھی ہوئیں۔ پاکستان نے حفظ ماتقدم کے طور پر افغان سرحد بند بھی کئے رکھی اور بارڈر مینجمنٹ کے سلسلہ میں کابل انتظامیہ سے مذاکرات بھی ہوتے رہے تاہم کابل انتظامیہ آج بھی بھارت ہی کے زیراثر نظر آتی ہے اور اسی کے ایماء پر دہشت گردی کی وارداتوں کے ذریعے سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی سازشیں جاری ہیں۔ 
اس تناظر میں پاکستان کو سرحدوں پر بھارت ہی نہیں‘ افغانستان کی جانب سے بھی خطرات لاحق ہیں چنانچہ ملک کی مسلح افواج ان خطرات سے نمٹنے کیلئے سرحدوں پر ہمہ وقت مستعد اور چوکس ہیں اور کنٹرول لائن کے علاوہ مغربی سرحدوں اور پاک افغان سرحد پر بھی دشمن کی سازشوں اور جارحانہ کارروائیوں کا فوری‘ ٹھوس اور مسکت جواب دے رہی ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی اسی تناظر میں کنٹرول لائن پر اگلے مورچوں اور دوسرے سرحدی علاقوں کا دورہ کرکے پاک فوج کے جوانوں کا حوصلہ بڑھاتے اور دشمن کو مسلح افواج کے ہمہ وقت چوکس ہونے کا ٹھوس پیغام پہنچاتے رہتے ہیں۔ گزشتہ روز بھی انہوں نے جہلم کے نزدیک فائرنگ رینج کا دورہ کیا جہاں انہوں نے سٹیٹ آف دی آرٹ‘ تیسری جنریشن کے چینی ساختہ مین بیٹل ٹینک وی ٹی۔4 کی کارکردگی کا مظاہرہ دیکھا اور اس موقع پر افسروں اور جوانوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج ابھرتے ہوئے چیلنجوں اور علاقائی خطرات سے بخوبی آگاہ ہے۔ ہم دفاع وطن کو لاحق داخلی اور بیرونی تمام چیلنجوں پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں اور ملک کی سالمیت‘ خودمختاری اور سلامتی کو لاحق تمام خطرات کا برابر کا جواب دینے کیلئے مکمل تیار ہیں۔ انہوں نے جدید عہد کے جنگی تقاضوں سے عہدہ برأ ہونے کیلئے فوجی دستوں کی اپریشنل تیاری‘ عمدہ تربیتی معیار اور پیشہ ورانہ استعداد پر بھی اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ ملکی ساختہ مین بیٹل ٹینک الخالد کی شمولیت سے پاکستان کی مجموعی دفاعی صلاحیت مزید مستحکم ہوگی۔ 
جب مدمقابل مکار‘ شاطر اور کمینہ دشمن ہو تو دفاع وطن کیلئے ملکی افواج کو ہمہ وقت چوکس اور مکمل تیار رہنا پڑتا ہے اور عساکر پاکستان آرمی چیف کی زیرقیادت دفاع وطن کی ذمہ داریاں پوری مشاقی کے ساتھ سرانجام دے رہی ہیں۔ اس وقت چونکہ پاکستان کی معاونت سے امریکہ طالبان مذاکرات کے نتیجہ میں افغان امن عمل کامیابی سے ہمکنار ہو رہا ہے جس کے باعث خطے میں پاکستان کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے تو ہمارے ازلی دشمن بھارت کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں اس لئے اسکی جانب سے پاکستان کی سلامتی کیخلاف کوئی بھی سازش بعیدازقیاس نہیں۔ اس تناظر میں افغانستان کے اندر سے پاکستان کی چیک پوسٹ پر فائرنگ بھی اسی گھنائونی سازش کا حصہ ہو سکتی ہے اس لئے ہمیں کابل انتظامیہ کو باضابطہ شٹ اپ کال دیکر یہ معاملہ اقوام عالم کے بھی نوٹس میں لانا چاہیے اور یواین جنرل اسمبلی کے جاری سالانہ اجلاس میں بھارت کے جنونی ہاتھ روکنے کی مؤثر حکمت عملی طے کرنے کا تقاضا کرنا چاہیے۔ ہمیں بہرصورت اپنی سلامتی ہر چیز پر مقدم ہے اور عساکر پاکستان کے مضبوط ہاتھوں اور دفاعی حصار میں محفوظ بھی ہے۔ اگر دشمن کی جانب سے پاکستان کی سلامتی سے کھیلنے کی کوشش کی گئی تو اسے ایسا کرارا جواب ملے گا کہ اسکی آنے والی نسلیں بھی ہمیشہ یاد رکھیں گی۔ 

ای پیپر دی نیشن