راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) ممتاز مسلم لیگی رہنماء سید کبیر علی واسطی نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف کو اپنے خطاب سے پہلے قوم سے معافی مانگنی چاہئے تھی کہ وہ تین بار پاک فوج کی مدد سے وزیر اعظم بنے اورکرپشن کا الزام لگنے پر شروع ہی میںانہیں سیاست سے کنارہ کش ہوجانا چاہئے تھا ا ے پی سی میں نواز شریف نے تقریر میں براہ را ست فوج کو نشانہ بنایا اور ملک کو ناقابل تلافی نقصان دیا ہے شہباز شریف جو ن لیگ کے لئے راستہ ہموار کر رہے تھے ان کی کوششوں پر بھی اس تقریرسے پانی پھیر دیا گیا بلاول بھٹو زرداری نے اے پی سی بلاکر اپوزیشن کی قیادت کو مل بیٹھنے اور اپنی ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنے کا موقع دیا لیکن نواز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن سمیت بعض دیگر رہنمائوں نے اپنی تقاریر سے ان کی ساری کوشش پر بھی پانی پھیر دیا اس تقریر کے بعدنواز شریف کا ا ب ملکی سیاست میں رول نہیں بچا اس تقریر سے پاکستان کی ساکھ متاثر کی گئی ہے انہوں نے ان خیالات کا اظہار نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ممتازمسلم لیگی رہنماء نے کہا کہ ن لیگ کی سیاست کو بھی ناقابل تلافی نقصان ہوگیا ہے شہباز شریف کی سیاست کو بھی میاں نواز شریف کی تقریر سے دھچکا پہنچا ہے دشمن ملک بھارت کے ٹی وی چینل دیکھ کر اس تقریر پر اور زیادہ دکھ ہوتا ہے انٹرنیشنل میڈیا دیکھ کر اس تقریر کا میں نے تجزیہ کیا ہے کسی کی سنی سنائی بات کو بیان نہیں کررہا سید کبیر علی واسطی نے کہا کہ میں آرمی چیف جنرل باجوہ کے حوصلے کو داد دیتا ہوں کہ انہوں نے یہ سب برداشت کیا ہے کیونکہ یہ تقریر ہماری فوج کو بلیک میل کرنے کیلئے تھی تاکہ جب مریم نواز اس قابل ہوں تو سیاست کر سکیں میں بلاول بھٹو زرداری کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے کم عرصے میں سیاست میں وہ کچھ حاصل کرلیا ہے جو پچاس پچاس سال سیاست میں گذ ار نے والے بھی حاصل نہیں کر پاتے
آصف زرداری ز یر ک سیاستدان ہیں پیپلز پارٹی نے آل پارٹیز کر کے ساری اپوزیشن کو موقع دیا کہ وہ ملکی امور اور حا لا ت پر بات کریں لیکن نواز شریف اور مولانا فضل الر حمٰن کی تقاریر بے وقت کی راگنیاں تھیں جن سے الٹا ان کا اپنا ہی نقصان ہوا ہے دونوں اے پی سی کے فراہم کردہ بہترین پلیٹ فارم سے کچھ حاصل نہیں کر سکے انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں سیاسی جماعتوں میں احتساب ضروری ہوگیا ہے نواز شریف کو تو کرپشن کے پہلے الزام پر خود ہی گھر چلے جانا چاہئے تھا جبکہ ن لیگ کو بطور سیاسی جماعت ان سے استعفیٰ مانگ لینا چاہئے تھا لیکن ہمارے ہاں پارٹیوں کو طاقت ہی نہیں دی جاتی سارے اختیارات پارٹی لیڈر اپنے ہاتھ میں رکھتا ہے