اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں مختلف امور پر 3 کمیٹیاں تشکیل دینے پر اتفاق کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق تحریک عدم اعتماد، استعفوں کے معاملے پر کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ دوسری کمیٹی جلسے‘ احتجاج اور ٹی او آرز بارے تشکیل دی جائے گی۔ تیسری کمیٹی جماعتوں کے درمیان رابطے رکھنے کیلئے قائم ہو گی۔ رہبر کمیٹی نے کوآرڈینیشن کمیٹی قائم رکھنے کی تجویز بھی دی۔ کنوینئر رہبر کمیٹی اکرم خان درانی نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ رہبر کمیٹی اجلاس میں ملک کی موجودہ صورتحال پر تمام حالات کا جائزہ لیا گیا۔ رہبر کمیٹی کے ایکشن پلان پر مشاورت ہوئی۔ اجلاس نے اپوزیشن کے الائنس پی ڈی ایم پر مشاورت کی۔ اعلیٰ قیادت جلد پی ڈی ایم ڈھانچے اور تنظیم کا اعلان کرے گی۔ اے پی سی کی وجہ سے حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی ہے۔ اپوزیشن کے ووٹ حکمرانوں کے ووٹوں سے دس گنا زیادہ ہیں۔ تمام قائدین چند دنوں میں پی ڈی ایم کا مرکزی ڈھانچہ‘ صوبائی تنظیمیں بنائیں گے۔ اپوزیشن نے چار جلسے رکھے ہیں۔ نیب نے مولانا کے قد کاٹھ کا اندازہ نہیں لگایا۔ مولانا کے نیب میں جانے یا نہ جانے کا فیصلہ جے یو آئی کرے گی۔ رہبر کمیٹی کے مستقبل کا فیصلہ بھی کرے گی۔ ملک میں دہشت گردی کی لہر واپس آ رہی ہے۔ اپوزیشن لاہور‘ کراچی‘ پشاور اور کوئٹہ میں جلسے کرے گی۔ جلسوں کو جلد حتمی شکل دی جائے گی۔کمیٹیوں کے بارے میں حتمی رائے کے بعد تجاویز قیادت کو دی جائیں گی۔ رہبر کمیٹی کے کنوینئر اکرم درانی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رہبر کمیٹی کے مستقبل کا فیصلہ قیادت کرے گی۔ رہبر کمیٹی کا اجلاس کنوینئر اکرم درانی کی زیر صدارت ان کی رہائش گاہ پر ہوا۔ اجلاس میں (ن) لیگ، پیپلز پارٹی، اے این پی سمیت 11 اپوزیشن جماعتوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ اے این پی کے میاں افتخار کا کہنا تھا کہ 2010ء سے دھمکیاں مل رہی ہیں۔ ایک بیٹا اور دو جوان شہید ہوچکے ہیں مگر اپنے نظریات پر سمجھوتہ نہیں کروں گا۔