نواز شریف کا کوئی نمائندہ آرمی چیف سے نہیں ملا: مریم نواز ، جب سچ بولیں گی مریم کی سیاست کا آخری دن ہوگا: شیخ رشید

 اسلام آباد (وقائع نگار/ نوائے وقت رپورٹ) مریم نواز نے  پانامہ پیپرز میں سنائی گئی سزا کے خلاف  ہائی کورٹ میں  اپیل کی سماعت کے موقع پر میڈیا کے سوالات کے جوابات دیتے ہو ئے کہا کہ گلگت بلتستان ایک سیاسی معاملہ ہے جس کے حل کے لئے سیاستدانوں کو جی ایچ کیو جانے کی بجائے انہیں پارلیمنٹ آنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اے پی سی کے بعد حکومت میں کافی ہلچل مچ چکی ہے۔ حکومتی وزراء کے جو بیانات آرہے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مسلم لیگ ن سے نہ کوئی ش بنے گی نہ ہی کچھ اور بنے گا۔ مسلم لیگ ن ایک ہے اور ایک رہے گی۔ مریم نواز نے کہا کہ  گزشتہ 30 سال سے مسلم لیگ کی تقسیم کے حوالے سے سنتے ہوئے آرہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی تقسیم بلی کے خواب میں چھیچھڑے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا  نیب نے غلطی سے مولانا فضل الرحمان کے گھر نوٹس بھیجوا دیا۔ دراصل نیب نے عاصم سلیم باجوہ کے گھر نوٹس بھجوانا تھا۔ اس سوال کے جواب میں کہ اے پی سی کی قیادت کون کرے گا۔ مریم نواز نے کہا کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف سمیت ہم سب اے پی سی کے فیصلوں پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔ اسمبلیوں سے استعفوں کے فیصلے پر اتفاق نہیں ہوا۔ استعفوں کے معاملے پر مشاورت ہوئی ہے۔ اتفاق رائے بھِی جلد ہو جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں مر یم نواز نے کہا کہ  جی ایچ کیو کے ڈنر کا مجھے  پتہ نہیں۔ شاید ڈنر نہیں ہوا ہے۔ جس معاملے پر  بلایا گیا وہ گلگت بلتستان  کا ایشو ہے۔ وہ سیاسی معاملہ عوامی نمائندگی ان کے حل اور مشاورت کا ہے۔ یہ فیصلے پارلیمنٹ میں ہونے چاہئیں۔ انہیں جی ایچ کیو میں نہیں ہونا چاہیے۔ نواز شریف کو اس ڈنر کا  مجھے پتہ نہیں انہیں بعد میں علم ہوا نہ ان ایشو پر سیاسی قیادت کو بلانا چاہئے۔ اور نہ سیاسی قیادت کو جانا چاہئے۔ ایشوز ڈسکس کرنے کے لئے جس نے آنا ہے وہ پارلیمنٹ آنا چاہئے۔ انہوں نے کہا نوازشریف کا کوئی نمائندہ عسکری قیادت سے نہیں ملا۔ دریں اثناء وزیر ریلوے شیخ رشید نے دعویٰ کیا ہے کہ (ن) لیگ کی عسکری قیادت سے دو ماہ میں دو ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ پارلیمانی رہنماؤں اور عسکری قیادت کی ملاقات سے متعلق ایک بار پھر شیخ رشید اپنے مؤقف پر قائم رہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ پارلیمانی رہنماؤں اور عسکری قیادت کی گلگت بلتستان پر میٹنگ بلائی گئی مگر سیاست پر کھل کر بات ہوئی۔ (ن) لیگ کی عسکری قیادت سے دو ماہ میں دو ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ احسن اقبال عسکری قیادت کے ساتھ دونوں ملاقاتوں میں موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی ملاقات 5 گھنٹے اور دوسری ملاقات سوا 3 گھنٹے ہوئی۔ پہلی ملاقات میں شہبازشریف اور میں نے ایک ٹیبل پرکھانا کھایا۔ شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ خواجہ آصف اور احسن اقبال نے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سے ون آن ون ملاقات بھی کی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مریم نواز جس دن سچ بولیں گی اس دن ان کی سیاست کا آخری دن ہوگا۔ دوسری جانب شیخ رشید کے بیان پر رد عمل میں  گفتگو کرتے ہوئے (ن) لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ پارلیمانی رہنماؤں کی عسکری قیادت کے ساتھ ملاقات میں شریک تھا اور جو ملاقات ہوئی ایک ہال میں ہوئی جہاں تمام نمائندے موجود تھے۔ اس ملاقات کا موضوع گلگت بلتستان تھا۔ احسن اقبال نے کہا کہ آرمی چیف سے پارلیمانی رہنماؤں کی ایک ہی ملاقات کا مجھے پتا ہے۔ لیگی رہنما نے شیخ رشید کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی آرمی چیف سے ون آن ون ملاقات نہیں ہوئی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...