ٹی ٹی مقدمہ نیب کی تاریخ کا مضبوط ترین کیس، شہباز شریف بتائیں سلمان اور علی کے پاس پیسہ کہاں سے آیا: شہزاد اکبر

Sep 24, 2020

اسلام آباد (نامہ نگار) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ کا ٹی ٹی کیس لاہور کی احتساب عدالت میں داخل ہو چکا ہے اور یہ نیب کی تاریخ کا سب سے مضبوط کیس ہے۔ شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب کو مشتبہ ٹرانزیکشنز رپورٹ ہوئیں جس سے منی لانڈرنگ کی تفتیش کا آغاز ہوا۔ اب تمام شواہد اور دستاویزی ثبوتوں کی روشنی میں ٹی ٹی کیس کے نام سے ریفرنس لاہور کی احتساب عدالت میں داخل ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ریفرنس سے اچھا اور مضبوط کیس میں نہیں سمجھتا کہ آج تک نیب کی تاریخ میں فائل ہوا ہے۔ یہ 55والیوم اور 25ہزار صفحات پر مشتمل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں تمام ڈاکیومینٹری ثبوت موجود ہیں جس میں بینکنگ کا ثبوت ہے جو سیدھا سادھا سا ثبوت ہوتا ہے۔ سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے کمپنی کے ریکارڈز ہیں، ٹیکس اور الیکشن کمیشن کے ریکارڈز ہیں، غیرملکی زرمبادلہ، سوئفٹ میسیجیز، فارم آر سمیت دیگر چیزیں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1990ء کی دہائی کے آخر میں جب امریکا نے منی لانڈرنگ پر قانون سازی شروع کی تو جن چار کیسوں کو مثال بنایا گیا تھا ان میں سے ایک بدقسمتی سے پاکستان سے لیا گیا تھا اور وہ ایک آصف زرداری کی منی لانڈرنگ کا کیس تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج اگر کسی نے منی لانڈرنگ کو سٹڈی کرنا ہو گا تو وہ ٹی ٹی مافیا کیس ہو گا جو مثال بنایا جائے گا کیونکہ یہ انتہائی تفصیلی تفتیش ہے جس کا کریڈٹ نیب کی تفتیشی ٹیم کو جاتا ہے۔ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ سے حاصل کردہ کالا دھن شہباز شریف نے استعمال کیا۔ آرگنائزڈ گینگ نے اربوں کی منی لانڈرنگ کی۔ شہزاد اکبر نے کہا نیب کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور بچوں کے خلاف ریفرنس دائر کیا جاچکا ہے۔ ریفرنس میں 16افراد نامزد، شہباز شریف فیملی کے 4ارکان شامل ہیں۔ 10افراد منی لانڈرنگ نیٹ ورک کو چلانے کیلئے معاونت کرتے رہے۔ 4افراد سلطانی گواہ بن گئے۔ شہباز شریف کیخلاف بیان دیا۔3 کمپنیاں بھی اس نیٹ ورک کا حصہ ہیں۔ علی احمد، نثار احمد گل نے اربوں روپوں کی منی لانڈرنگ کی۔ شہزاد اکبر کا کہنا تھا ریفرنس میں حمزہ کے کارنامے بھی درج ہیں، انہوں نے لوگوں سے براہ راست رقم لی۔ 2کیش بوائے شعیب قمر اور مسرور زیر حراست ہیں۔ ملک مقصود شریف گروپ آف کمپنیز میں چپڑاسی ہیں۔ ملک مقصود کی 16ہزار تنخواہ، اکائونٹ میں 2.3ارب کی ٹرانزیکشن ہوئی۔ بیت المال کے چیئرمین نے ایک کروڑ روپے حمزہ شہباز کو دیئے۔ 177جعلی ٹی ٹیز اس ریفرنس کا حصہ ہیں۔ مشیر داخلہ نے مزید کہا شہباز شریف نے کئی بار کہا میرے بیٹوں کا کاروبار ہے ان سے پوچھیں۔ رپورٹ میں درج ہے شہباز شریف نے کس طرح کالا دھن استعمال کیا۔ ان کی امپورٹڈ گاڑیوں کی ان ٹی ٹیز سے ادائیگی کی گئی۔ ڈی ایچ اے میں 2گھر بھی اسی ٹی ٹی سے خریدے گئے۔ بیگم تہمینہ درانی کو بھی اسی ٹی ٹی سے گھر لے کر دیا گیا۔ حمزہ شہباز کے کارنامے بھی اس ریفرنس میں درج ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج بہت افسوس ہوا کہ سالگرہ کے دن بھتیجی نے چچا کو پارٹی سے نکال دیا۔ افسوس ہوا کہ بھتیجی نے یہ بول دیا کہ پارٹی سے آرمی چیف سے ملاقات کرنے جانیوالے نواز شریف کے نمائندے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف سے میرے 4سوال ہیں، امید ہے کہ وہ ان کا جواب دیں گے۔ کیا 2008 سے 2018 تک کک بیکس، منی لانڈرنگ کا نظام نہیں چلا رہے تھے؟ کیا آپ نے پراپرٹیز خریدنے کیلئے اسی نیٹ ورک سے پیسے نہیں نکالے؟ مفرور بیٹے سلمان اور داماد علی کے پاس پیسہ کہاں سے آیا؟ جس بنیاد پر لندن میں ہیں۔

مزیدخبریں