لاہور/ کینبرا (سپورٹس ڈیسک+ نوائے وقت رپورٹ) برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ پاکستان کا دورہ منسوخ کرنے پر پاک برطانیہ تعلقات متاثر ہوئے ہیں۔ برطانوی اخبارات گارڈین اور ٹائمز کے مطابق کرکٹ بورڈ کے یکطرفہ فیصلے سے حکومت انگلش کرکٹ بورڈ سے ناراض ہے۔ ذرائع کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جونسن انگلش کرکٹ بورڈ کی جانب سے پلیئرز ویلفیئر کے نام پر دورہ پاکستان سے انکار کیے جانے پر انتہائی ناخوش ہیں۔ ٹائمز‘ گارڈین کے مطابق بورس جونسن اور ان کی کابینہ کے سینئر ارکان کا خیال ہے کہ انگلش کرکٹ بورڈ نے وزیراعظم ہاؤس اور کلچرل منسٹری سے مشورہ مانگا تھا تاہم دورہ پاکستان سے انکار کرکے یکطرفہ فیصلہ سنایا جس کے باعث پاکستان اور برطانوی حکومتوں کے مابین تعلقات خراب ہوئے ہیں۔ اخبار کا مزید کہنا تھا کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے اس فیصلے کے بعد برطانوی حکومت کے لیے رواں سال کے آخر میں ایشز سیریز کے حوالے سے فیصلہ کرنے کے لیے مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق انگلش کرکٹ بورڈ نے پلیئرز یونین کے دبائو میں آکر دورہ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ انگلش بورڈ مختصر دورہ پاکستان کیلئے ایشز معاملے پر پلیئرز سے لڑائی نہیں چاہتا تھا۔ انگلینڈ کے سابق کرکٹر ڈیوڈ گاور بھی پاکستان کرکٹ کے حق میں بول پڑے۔ انہوں نے پاکستان کیخلاف سیریز منسوخ کرنے پرکہا کہ مجھے انگلینڈ کے فیصلے میں کوئی منطق نظر نہیں آرہی۔ پاکستان میں صرف 4 یا 5 دن گزارنے تھے یہ کوئی سخت ببل نہیں تھا۔ انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے جو جواز دیے وہ صرف خیالی ہیں۔ معاملہ آسانی سے حل ہوسکتا تھا۔ مختصر دورے کیلئے 14 کرکٹرز تیار کرنا مشکل نہیں تھا۔ جب انگلش ٹیم کروناکا شکار ہوئی تو فوری نئی ٹیم کھڑی کردی گئی تھی۔ ادھر آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ بھی نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی جانب سے دورے منسوخ کیے جانے پر پاکستان کی حمایت میں سامنے آگئے۔ ایک بیان میں عثمان خواجہ نے کہا کہ پاکستان کے دوروں کو ختم نہیں کرنا چاہیے، کرکٹ کے لحاظ سے یہ صورتحال انتہائی مایوس کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں بھی یہی صورتحال ہو تو بھارت کو کوئی منع نہیں کریگا کیونکہ پیسہ بولتا ہے اور غالباً یہی اس کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ آسٹریلوی کرکٹر کا کہنا تھا کہ میچز کے لیے پاکستان میں سخت سکیورٹی کے انتظامات کیے جاتے ہیں اور پاکستان نے ایونٹس کے انعقاد سے ثابت کیا ہے کہ وہ محفوظ جگہ ہے۔