جبری مذہب تبدیلی کا قانونی مسودہ قابل قبول نہیں ، نورالحق قادری

اسلام آباد(خبر نگار)پیغام پاکستان کی روشنی میں بیس نکاتی ضابطہ اخلاق کا ایک بار پھر احیا کردیا گیا ،تقریب میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری ،وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے مشرق وسطی علامہ طاہر اشرفی اور دیگر نے بھی شرکت کی پیغام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہی امور نورالحق قادری کا کہنا تھا کہ حکومت اور ریاست سے علما کرام  نے کافی شکوے شکایات کیے شکایات کا جواب دیا تو تلخی ہوگی اور ماحول خراب ہوگا مسائل اور مشکلات ضرور موجود ہیں ان کا اعتراف کرنے میں کوئی عار نہیں علما اور حکمران ٹھیک ہو جائیں تو سب کچھ ٹھیک ہو جاتا ہے وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری کا کہنا تھاکہ وزارت انسانی حقوق نے جبری مذہب کی تبدیلی کا بل بھجوایا تھا پنجاب، جی بی، کے پی اور بلوچستان میں جبری مذہب تبدیلی کا کوئی کیس نہیں سندھ میں چند کیسز کو پروپیگنڈہ کرکے کہا جا رہا ہے کہ جبری مذہب تبدیل ہو رہا وزارت انسانی حقوق کو بتا دیا کہ اس حالت میں جبری مذہبی تبدیلی کا قانونی مسودہ قابل قبول نہیں ہے نورالحق قادری وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطی طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں، بھارت جو کھیل کھیل رہا ہے وہ خطے کے امن کے لئے تباہ کن ہے،ہندوستان نہیں چاہتا کہ پاکستان میں امن قائم ہو،ہم واضح کرچکے کہ کسی کو اڈے نہیں دیں گے اور نہ کسی کی جنگ کا حصہ بنیں گے، پیغام پاکستان پر دستخط کرنے کے بعد ہمیں خود کو شرپسندی سے الگ کرنا ہوگاطاہر اشرفی پیغام پاکستان کانفرنس سے علامہ راجا ناصر عباس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن پاک نے واضح پیغام دیا ہے کہ مسلم اپنی حریت فکر پر کوئی سمجھوتہ نہ کرے ہمیں اسی قرآنی پیغام پر عمل پیرا ہوکر امریکی، اسرائیلی اور انڈین تسلط کو تسلیم نہیں کرنا چاہیئے۔ 

ای پیپر دی نیشن