بیجنگ (شِنہوا)واشنگٹن پوسٹ نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا صدر جو بائیڈن کی خارجہ پالیسی ڈونلڈ ٹرمپ کا قابل اعتبار تسلسل اور باراک اوباما کی نامنظوری ہے؟اخبار میں کالم نگار فرید زکریا نے ایک مضمون میں تقریبا آٹھ ماہ کی پالیسیوں ، بیان بازی اور بحرانوں کو دیکھنے کے بعد سوال اٹھایا ہے۔زکریا نے لکھا ہے کہ بہت سے غیر ملکی مبصرین حیران ہوئے ہیں یہاں تک کہ انہیں یہ جان کر دھچکا لگا ہے۔مضمون کے مطابق ایک سینئر یورپی سفارت کار نے واضح کیا کہ واشنگٹن کے ساتھ ویکسین سے لے کر سفری پابندیوں تک ہر چیز پر معاملات نمٹانے میں بائیڈن کی پالیسیاں منطقی طور پر ، امریکہ مقدم ہے ، پر مبنی تھیں ، چاہے بیان بازی جو بھی ہو۔ایک کینیڈین سیاستدان نے کہا کہ اگر دیکھا جائے تو بائیڈن کے،بائی امریکہ، منصوبے دراصل ٹرمپ سے زیادہ تحفظ پسندانہ ہیں۔ زکریا نے لکھا ہے کہ ٹرمپ کے ٹیرف کو بار بار تنقید کا نشانہ بنانے کے باوجود بائیڈن نے ان میں سے تقریبا تمام تر کو برقرار رکھا ہواہے۔حیرت انگیز طور پر بائیڈن کی جانب سے ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کا تسلسل برقرار رکھنے کی ایک اور شاندار مثال ایران معاہدہ ہے۔ جب سے انہوں نے منصب سنبھالا ہے بائیڈن معاہدے پر واپس آنے میں ناکام رہے ہیں اور یہاں تک کہ کچھ پابندیوں میں توسیع بھی کی گئی ہے۔زکریا نے کیوبا سے متعلق معاملات میں اس طرح کے تسلسل کو بھی واضح کیا ہے۔
کیا بائیڈن، ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کو معمول پر لارہے ہیں؟واشنگٹن پوسٹ کا سوال
Sep 24, 2021