کیوی و انگلش کرکٹ ٹیموں کے دورے منسوخی کے بعد نیشنل ٹی ٹونٹی کپ2021 کی اہمیت 

نیشنل ٹی ٹونٹی کا اٹھارواں ایڈیشن جمعرات 23 ستمبر سے راولپنڈی میں شروع  ہو گیا جس کا افتتاحی معرکہ ناردرن نے بلوچستان کو6وکٹوں سے شکست دے کر سر کیا  دوسری جانب دفاعی چیمپئین کے پی کے نے سنٹرل پنجاب کو 36رنز سے ہرا کر فاتحانہ آغاز کیا۔نیشنل ٹی ٹونٹی  کا دوسرا مرحلہ لاہورمیں ہوگا، جہاں فائنل 13 اکتوبر کو کھیلا جائے گا۔سال 2005 سے جاری ٹورنامنٹ کا یہ ایڈیشن نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیموں کے دورہ پاکستان کی منسوخی کے بعد قومی کھلاڑیوں کو آئندہ ماہ شیڈول آئی سی سی مینز ٹی ٹونٹی ورلڈکپ کی تیاریوں میں معاونت کرے گا۔اس سلسلہ میں پی سی بی نے نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ کا دائرہ  وسیع کرتے ہوئے ملتان سے راولپنڈی منتقل کر دیا اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے لئے اعلان کردہ پندرہ رکنی قومی اسکواڈ سمیت تینوں ریزرو کھلاڑی اس ٹورنامنٹ میں اپنی اپنی کرکٹ ایسوسی ایشنز کی نمائندگی کر رہے ہیں تاکہ اسی ایونٹ پر انحصار کرتے ہوئے بہتر سے بہتر تیاری ہو سکے۔کیوی اور انگلش کرکٹ ٹیموں کے دورے منسوخ ہونے پر شائقین کرکٹ اور کھلاڑی مایوس ہیں تاہم قومی اسکواڈ پر عزم ہے کہ شاندارکار کردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹی ٹونٹی ورلڈکپ سرپرائز  دیں گے۔
23ستمبر سے راولپنڈی میں شروع ہونے والا مرحلہ 3 اکتوبر تک جاری رہے گا، جہاں کْل 18 میچز کھیلے جائیں گے۔ایونٹ کا دوسرا مرحلہ 6 اکتوبر کو قذافی اسٹیڈیم لاہور میں شروع ہوگا، جہاں فائنل سمیت کْل 15 میچز ہوں گے ۔قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم ایونٹ میں سینٹرل پنجاب ، نائب کپتان قومی کرکٹ ٹیم شاداب خان ٹورنامنٹ میں ناردرن کی کپتانی کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔اوپنر امام الحق بلوچستان جبکہ وکٹ کیپر بیٹسمین سرفراز احمد ٹورنامنٹ میں سندھ کی قیادت کریں گے۔قومی کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان ایونٹ کی دفاعی چیمپئن خیبرپختونخوا کی قیادت اور سدرن پنجاب کی کپتانی صہیب مقصود کے سپرد کی گئی ہے۔چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے التوا  کے بعد نیشنل ٹی ٹونٹی کپ کا انعقاد قومی کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں کے بھرپور اظہار کا موقع فراہم کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے سب سے بہترین کھلاڑیوں کی ایونٹ میں شرکت سے ٹورنامنٹ کی اہمیت بڑھ جائے گی۔ اس سے  نوجوان کھلاڑیوں کو اپنے سینئرز کے ساتھ ڈریسنگ روم کا تبادلہ کرنے کا موقع بھی ملے گا۔
بہر حال نیشنل ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ کااٹھارواں ایڈیشن جاری ہے جس کی تاریخ اور ریکارڈ پر ایک نظر ہو جائے۔ خیبرپختونخوا کی ٹیم ایونٹ کی دفاعی چیمپئن ہے، جس نے گزشتہ سال ٹورنامنٹ کے فائنل میں سدرن پنجاب کو شکست دی تھی۔ اس سے قبل پشاور ریجن کی ٹیم بھی سال 2014 اور 2015 میں یہ ایونٹ جیت چکی ہے۔ نیشنل ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ کی سب سے کامیاب ٹیم سیالکوٹ اسٹالینز ہے۔ جس نے سب سے زیادہ 6 مرتبہ (2006 میں دو مرتبہ، ایک مرتبہ 2008، 2009، 2010 اور 2011 میں) ٹورنامنٹ جیتا۔ لاہور نے پانچ مرتبہ ٹورنامنٹ اپنے نام کیا۔اس دوران لاہور لائنز 3مرتبہ جبکہ  لاہور بلیوز اور لاہور وائٹس 1،1 مرتبہ ایونٹ کی فاتح ٹھہری۔ بقیہ پانچ ایونٹس میں پشاور پینتھرز، پشاورریجن، فیصل آباد وولفز، کراچی بلیوز اور ناردرن نے ایک ایک مرتبہ ٹرافی اپنے  نام کی۔سندھ کی نمائندگی کرنے والے خرم منظور اب تک ایونٹ کے سب سے کامیاب بیٹسمین ہیں۔وہ اب تک ٹورنامنٹ میں 2643 رنز بناچکے ہیں۔ وہ نیشنل ٹی ٹونٹی میں چار سنچریاں بنانے والے واحد بیٹسمین بھی ہیں۔ان کے علاوہ  تین بلے باز ہیں، جنہوں نے ٹورنامنٹ میں 2000 رنز بنارکھے ہیں۔ ان کھلاڑیوں میں کامران اکمل( 2377رنز )، شعیب ملک( 2217 رنز)اور عمر امین (2047 رنز )کے نام شامل ہیں۔دیگر کھلاڑیوں میں  محمد حفیظ 1991 اور صہیب مقصود 1883 رنز بناچکے ہیں۔ 967 رنز بنانے والے محمد رضوان بھی اس ٹورنامنٹ میں ایک ہزار رنز کا سنگ میل عبور کرنے پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔
عالمی ٹی ٹونٹی رینکنگ کے سابق نمبر ون باؤلر سعیداجمل نیشنل ٹی ٹونٹی کی تاریخ کے کامیاب ترین باؤلر ہیں۔ وہ  مجموعی  طور پر 89 وکٹیں لے کر اب تک نیشنل ٹی ٹونٹی میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے  والے باؤلر ہیں۔ انہوں نے 2005 میں کھیلے گئے ایونٹ کے فائنل میں کراچی ڈولفنز کے خلاف 3 وکٹیں حاصل کرکے فیصل آباد وولفز کو ٹائٹل جتوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔دوسری طرف ٹورنامنٹ میں 81 وکٹیں حاصل کرنے والے وہاب ریاض اور 79 شکار کرنے والے انور علی اس ٹورنامنٹ میں سعید اجمل کا ریکارڈ توڑنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔محمد حفیظ اب تک ٹورنامنٹ میں 49 وکٹیں حاصل کرکے وہ اگر 23 ستمبر سے شروع ہونے والے ایونٹ میں ایک وکٹ حاصل کرلیتے ہیں تو وہ ایک ہزار رنز بنانے کے ساتھ ساتھ پچاس وکٹیں حاصل کرنے والے نیشنل ٹی ٹونٹی کے پہلے کھلاڑی بن جائیں گے۔
گزشتہ ایڈیشن میں سدرن پنجاب کو فائنل میں رسائی دلوانے میں اہم کردار ادا کرنے والے صہیب مقصود نے اس ایڈیشن میں 20 چھکے لگائے تھے۔وہ نیشنل ٹی ٹونٹی میں 91 چھکے لگاچکے ہیں۔اس فہرست میں دوسرا نمبر آصف علی کا ہے، جو اب تک 86 چھکے جڑچکے ہیں۔ 
گزشتہ ایڈیشن میں سدرن پنجاب کی نمائندگی کرنے والے خوشدل شاہ نے سندھ کے خلاف 35 گیندوں پر سنچری اسکور کرکیسب کو حیران کیا۔اس سے قبل ٹورنامنٹ میں تیز ترین سنچری کا ریکارڈ عمر اکمل کے پاس تھا۔ انہوں نے ٹورنامنٹ کے ایک میچ میں 43 گیندوں پر سنچری بنائی تھی۔صرف ایک کھلاڑی ہیں جنہوں نے اس ٹورنامنٹ کے  ایک میچ میں  150  رنز کی اننگز کھیلی۔ راولپنڈی میں کھیلے گئے ایڈیشن 2017 میں لاہور وائٹس کے وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل نے  اسلام آباد ریجن کے خلاف 150 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی تھی۔ ایونٹ میں بہترین باؤلنگ کا ریکارڈ کراچی ڈولفنز کے عرفان الدین کے پاس ہے، انہوں نے  سال 2006 میں سیالکوٹ اسٹالینز کے خلاف 25 رنز کے  عوض 6 وکٹیں حاصل کی تھیں۔اس کے علاوہ سیالکوٹ اسٹالینز کے محمد آصف نے  اسی سال فیصل آباد وولفز کے خلاف 11 رنز کے عوض 5 وکٹیں حاصل کی تھیں۔علاوہ ازیں خیبرپختونخوا کے شاہین شاہ آفریدی نے دو اننگز میں پانچ پانچ وکٹیں حاصل کیں۔وہاب ریاض نے بھی ایک میچ میں پانچ وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن