لاہور (حافظ محمد عمران/سپورٹس رپورٹر) نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے انکار سے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی مکمل بحالی ایک مرتبہ پھر خطرے میں پڑ گئی ہے۔ دونوں کرکٹ بورڈز کے ناقابلِ فہم عذر کو دنیا بھر میں تنقید کا نشانہ تو بنایا جا رہا ہے لیکن اس تنقید کے باوجود فوری طور پر پاکستان میں مکمل کرکٹ سیریز کا انعقاد مشکل دکھائی دیتا ہے۔ بالخصوص دنیائے کرکٹ کی بہترین ٹیمیں جن میں انگلینڈ، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور بھارت شامل ہیں ان ٹیموں کی پاکستان آمد اور مکمل کرکٹ سیریز کھیلنے کے امکانات کم نظر آتے ہیں۔ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کی طرف سے اپنے کھلاڑیوں کی ذہنی صحت کے بہانے کو ان کے اپنے عظیم کھلاڑیوں نے بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے جن کھلاڑیوں کو صرف دو میچوں کے دوران ذہنی حالت کو خطرات لاحق ہیں وہ دنیا بھر میں مہینوں بائیوسکیور ببل میں آسانی سے کرکٹ کھیلتے نظر آتے ہیں۔ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کرکٹ بورڈز کے اس فیصلے نے پاکستان میں امن و امان کی بحالی کے لیے خدمات انجام دینے اور قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کی قربانیوں کی ناقدری کرنے کی کوشش کی ہے۔ آسٹریلیا بھی انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی طرح سوچتے ہوئے پاکستان کے دورے سے دستبرداری کا سوچ رہا ہے۔ ان حالات میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو سری لنکا، جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز، بنگلہ دیش اور افغانستان سے امیدیں وابستہ ہیں۔ ان ممالک کے ساتھ ناصرف پاکستان کرکٹ بورڈ کے اچھے تعلقات ہیں بلکہ انکے کھلاڑی ماضی قریب میں بھی پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب پاکستان بغیر کسی عذر آسٹریلیا، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ سمیت دنیا کے ہر ملک میں کرکٹ کھیلنے کے لیے جاتا ہے تو پھر جواب میں یہ ممالک سکیورٹی کے حوالے سے ہر قسم کی یقین دہانی کے باوجود پاکستان آ کر کھیلنے سے کیوں انکار کر رہے ہیں۔ کیا وزیراعظم عمران خان کے "ایبسولیوٹلی ناٹ" کی وجہ سے تو ہمیں ایک مرتبہ پھر کرکٹ کے بہترین مقابلوں سے محروم نہیں کیا جا رہا۔