اسلام آ باد (آئی این پی) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ قرضوں اور واجبات کی ادائیگی،آئی ایم ایف کی سخت شرائط بڑھتی ہوئی مہنگائی اور گرتی ہوئی معیشت کی وجہ سے سیلاب زدگان کو ریلیف فراہم کرنا ناممکن ہو گیا ہے۔بجلی اور تیل مسلسل مہنگا کیا جا رہا ہے بہت سے درآمدات بند کر دی گئی ہے۔ مگر اسکے باوجود روپے کی قدر کم ہو رہی ہے کیونکہ مارکیٹ میں اعتماد کا فقدان ہے۔ ان حالات میں رہی سہی کسر سیاسی گرمام گرمی پوری کر رہی ہے جس سے حکومت کو معیشت پر سیلاب زدگان کی بحالی کیلئے منصوبہ بندی کا وقت نہیں مل رہا ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ غیر ملکی قرضے 130 ارب ڈالر سے زیادہ ہو چکے ہیں جبکہ مقامی قرضے اس سے بھی زیادہ ہیں۔آئی ایم ایف سے ملنے والا قرضہ اگست کے مہینے میں بمشکل روپے کو کچھ دن کا سہارا دے سکا جس کے بعد روپے کا زوال دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ جو سیاستدان کرسی کے لئے ملکی مفاد کو بالائے طاق رکھ کر معیشت کو بہتر کرنے کے دعوے کر رہے ہیں وہ یہ بھول چکے ہیں کہ انھوں نے ملکی تاریخ میں ریکارڈ قرضے لئے اور دھیلے کا کام بھی نہیں کیا۔ ڈاکٹر مغل نے کہا کہ قرضوں اور گرانٹس پر انحصار نے معیشت کو پائیدار بنیادوں پر پنپنے نہیں دیا اور غلط فیصلوں اور غیر پیداواری کاموں کے لئے وسائل کا زیاں اب بھی پورے زور و شور سے جاری ہے جس کا نتیجہ جلد ہی 24 ویں بار آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کی صورت میں نکلے گا۔ارباب اختیار کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اب سپر پاورز کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھانے کا وقت چلا گیا ہے اور اب اقتصادی ماڈل کو مکمل طور پر بدلنا ہو گا ورنہ ملک قرضوں کا محتاج رہے گا اور اغیار کی تمام خواہشات کو ماننا پڑے گا۔